قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو روکنے کے لیے قانونی مسودہ تیار

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2021
مجوزہ قانون عام طور پر تین اہم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
مجوزہ قانون عام طور پر تین اہم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: گزشتہ 3 برسوں میں ملک کے مجموعی قرض اور واجبات میں تقریباً 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، ایسے میں 2005 کے فسکل رسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا ہے۔

بل کا مقصد حکومتی گارنٹی کے ذخیرے کو جی ڈی پی کے 10 فیصد پر محدود کرنے اور قرضوں اور واجبات کے حصول کی منصوبہ بندی کے لیے رپورٹنگ میں کمی کے ساتھ پبلک ڈیٹ آفس کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فسکل رسپانسیبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 کے عنوان سے بل بحث کے لیے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں گزشتہ ہفتے پیش کیا گیا تھا جسے وقت کی کمی کی وجہ سے مؤخر کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2021: حکومت کے غیر ملکی قرضوں میں 34 فیصد اضافہ

مجوزہ قانون عام طور پر تین اہم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے: جی ڈی پی کے 10 فیصد پر حکومتی ضمانتوں کے ذخیرے کو محدود کرنا؛ ایک درمیانی مدتی قومی میکرو مالیاتی فریم ورک (ایم ٹی ایم ایف ایف) شائع کرنا؛ اور وزیر خزانہ کے بجائے سیکریٹری خزانہ کو رپورٹ کر کے ایک ہی دفتر میں قرض کے انتظام کے افعال کو ادارہ جاتی بنانا شامل ہے۔

قانونی مسودے میں ڈیٹ پالیسی کوآرڈینیشن آفس (ڈی پی سی او) میں ڈائریکٹرز کی تعداد تین سے بڑھا کر چار کرنے اور اس کا نام بدل کر ڈیٹ مینجمنٹ آفس (ڈی ایم او) کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ ڈی پی سی او کے تین ڈائریکٹرز ہوتے ہیں، دو نجی شعبے سے اور ایک پبلک سیکٹر سے اور ان میں سے ایک کو اس کا ڈائریکٹر جنرل منتخب کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: مقامی قرض میں 2 ہزار 596 ارب روپے تک کا اضافہ

تاہم نئے ڈی ایم او میں ایک ڈائریکٹر جنرل اور تین ڈائریکٹرز ہوں گے جنہیں 'نجی یا سرکاری شعبے سے مسابقتی عمل' کے ذریعے رکھا جائے گا۔

ڈی ایم او کے پاس 'قرض میں کمی کے راستے' کی منصوبہ بندی کرنے، اضافی قرضے لینے اور وزارت اقتصادی امور کی مشاورت سے بین الاقوامی قرض دہندگان کے ساتھ قرض کے لیے مذاکرات کرنے کے زیادہ اختیارات ہوں گے۔

ڈی ایم او یا ڈیٹ آفس انتظامی طور پر موجودہ انتظامات کے تحت وزیر خزانہ کے بجائے نئے انتظامات کے تحت سیکریٹری خزانہ کو رپورٹ کرے گا۔

بعض شعبوں میں، جیسا کہ عالمی بینک کے قرض کے تحت ڈیٹ آفس وزارت خزانہ کے بیرونی فنانس ونگ کی ذمہ داریاں سنبھالے گا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی کہ جب پاکستان کے مجموعی قرض و واجبات ستمبر 2021 تک بڑھ کر 500 کھرب 48 ارب روپے تک جاپہنچے ہیں جو جون 2018 کے مقابلے 200 کھرب 70 ارب روپے یا 69 فیصد زائد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی قرض دو سال میں 22 فیصد بڑھ کر 38 ہزار 700 ارب روپے ہوگیا

اسٹیٹ بینک کے مطابق قرض کا یہ حجم مجموعی ملکی پیداوار کے 93.7 فیصد تک پہنچ چکا ہے جو جولائی 2018 میں 86.3 فیصد تھا۔

بل کے مسودے میں مجموعی عوامی قرضوں کی بالائی حد اور ضمانتوں کے اسٹاک پر 10 فیصد کی حد کے اضافے کے ساتھ جی ڈی پی کے 70 فیصد پر ضمانت کی کوشش کی گئی، البتہ 2005 کے ایکٹ کے مطابق جی ڈی پی کے 60 فیصد پر عوامی قرضوں کے اسٹاک کی بالائی حد میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

اس کے علاوہ حکومت پر نئی گارنٹیاں جاری کرنے یا موجودہ گارنٹی کو ایک مالی سال میں جی ڈی پی کے 2 فیصد سے زیادہ نہ لانے کی پابندی بدستور برقرار ہے، تاہم مجوزہ ترمیم میں یہ وضاحت شامل کی گئی ہے کہ قرضوں پر ضمانتوں کا مجموعی حجم تخمینہ کردہ جی ڈی پی کے 10 فیصد سے زیادہ نہ بڑھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں