اگلے چند سال میں گیس ختم ہوجائے گی، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2021
وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اپنی شرائط پر مبنی ایک ٹینڈر جاری کرے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اپنی شرائط پر مبنی ایک ٹینڈر جاری کرے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں اگلے چند سالوں میں گیس ختم ہوجائے گی، ہر سال 9 فیصد گیس کم ہو رہی ہے،بڑے شہروں کے لوگ جو سستی گیس کے عادی ہوچکے ہیں انہیں اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ ’الیکٹرانک مشین کا معاملہ 2012 میں سب سے پہلے آصف علی زرداری نے اٹھایا تھا، اس کے بعد 2016 میں اس پر بات چیت ہوئی اور نواز شریف کی حکومت نے 2017 میں الیکشن کمیشن کو اس پر ایک جامع رپورٹ بنانے کی ہدایت دی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اپنی شرائط پر مبنی ایک ٹینڈر جاری کرے تاکہ ساری دنیا میں جہاں ای وی ایم مشین بنتی ہیں وہ کمپنیاں ان سے رابطہ کریں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے مؤقف کو ہی آگے بڑھا رہے ہیں اور الیکشن کمیشن نے خود آئندہ انتخابات کے لیے مشینیں مانگی ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ، قیمتیں برقرار

ملک میں گیس کے بحران کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں 28 فیصد لوگوں کا بوجھ 72 فیصد لوگ اٹھا رہے ہیں، تمام شہروں میں سبزڈائزڈ گیس ہے اور اس کا بوجھ ان 72 فیصد لوگوں پر آرہا ہے جن کے پاس گیس نہیں ہے اور وہ بڑے شہروں میں رہنے والے 28 فیصد لوگوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر سال 9 فیصد گیس کم ہو رہی ہے اور اگلے چند سالوں میں یہ ختم ہوجائے گی، اس لیے بڑے شہروں میں رہنے والے لوگوں کو جو بہت سستی گیس کے عادی ہوچکے ہیں انہیں اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی، ہمیں گیس کے پورے نظام کو ری اسٹرکچر کرنا ہوگا۔

دو وفاقی وزرا گوادر جائیں گے‘

گوادر کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گوادر کے مسئلے پر دو وفاقی وزرا اسد عمر اور زبیدہ جلال گوادر جائیں گے اور مظاہرین سے مذاکرات کرتے ہوئے وہاں کے حالات پر تبادلہ خیال کریں گے، جبکہ وزیر اعظم اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے کئی گنا زیادہ گوادر میں پینے کے پانی پر خرچہ کیا گیا ہے، 700 ارب روپے کے سدرن بلوچستان منصوبے کا اعلان کر چکے ہیں جس میں 560 ارب روپے خالصتاً وفاق دے گا، اس کے باوجود اگر مسئلہ حل نہیں ہو رہا تو تحقیقات کی ضرورت ہے، دونوں وزرا وہاں جاکر اس کا جائزہ لیں گے اور وزیر اعظم کو جامع رپورٹ پیش کریں گے۔

‘سندھ کے علاوہ تمام صوبوں میں صحت سے متعلق اخراجات حکومت اٹھائے گی‘

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں جو تیسرا اہم ایجنڈا زیر غور آیا وہ مہنگائی کا ہے، مسلسل تیسرے ہفتے حساس پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) نیچے جارہا ہے اور قیمتوں میں کمی کا عمومی رجحان دیکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوری سے سندھ کے علاوہ تمام صوبوں میں صحت سے متعلق اخراجات حکومت اٹھائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انڈیکس کے مطابق ٹماٹر، چکن، آلو کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جبکہ چینی اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود بھی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے دالیں درآمد کرتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس وقت بھی پاکستان، ایشیا کے دوسروں ممالک سے بہتر ہے اور بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش سمیت ایشیا کے تمام ممالک سے سستا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں بس چائے مہنگی ہے، اس کے علاوہ تمام چیزیں سستی ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا سندھ کے 14 اضلاع کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے پاس صرف کراچی اور حیدر آباد کا مسئلہ ہے، کراچی میں اس وقت ایک ہزار 300 سے زائد قیمت پربیس کلو آٹا فروخت کیا جارہا ہے، ہمارے شور مچانے کے بعد سندھ حکومت نے تھوڑی بہتری کی تھی لیکن اب بھی آٹا مہنگا ہے، اسی طرح ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے کراچی میں چینی کی قیمت بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ صوبے میں آٹا اور چینی کی قیمتیں کنٹرول نہیں کر پارہی لہٰذا ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ کنٹرول کو بہتر کرے۔

کسانوں کے لیے فرٹیلائزر کے معاملے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ گیس بحران کے باوجود جتنی اچھی طرح اس حکومت نے فرٹیلائزر کے معاملے کو حل کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، پچھلے سال ہماری پانچ بمپر فصلیں پیدا ہوئیں جس کے باعث کسانوں کو 400 ارب روپے اضافی آمدنی ہوئی، اس وقت میں یوریا کی قیمت 10 ہزار روپے سے زائد ہے، پاکستان میں ایک ہزار 700 روپے کے سرکاری ریٹ پر تھیلا مل رہا ہے اور جہاں بلیک میں ملنے کی شکایت ہے وہاں بھی 2 ہزار 200 روپے کا تھیلا مل رہا ہے۔

شوگر اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ شوگر سیکٹر ریفارمز کمیٹی رپورٹ آج جاری کی جارہی ہے، رپورٹ پر تین ہفتے عوامی سطح پر بحث ہوگی، اس میں مختلف تجاویز دی گئی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ چینی کو ڈی ریگولیٹ کردیا جائے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کو کابینہ کو کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے حوالے سے بریفنگ دی، خوشی کی بات یہ ہے کہ ملک میں 25 فیصد افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوالی ہیں، 2 کروڑ افراد نے ایک خوراک لگوائی ہے جن سے ہماری درخواست ہے کہ وہ دوسری خوراک بھی جلد لگوا لیں۔

’وجہہ الدین جیسے مسخروں کی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں’

وزیر اعظم عمران خان کو جہانگیر ترین کی جانب سے گھر کے اخراجات کے لیے ماہانہ 50 روپے دیے جانے سے متعلق جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کے بیان کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین جیسے مسخرے اپنی اہمیت بڑھانے کے لیے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، ان جیسے لوگوں کو ان کے گھر والے بھی نہیں پہچانتے اس لیے ان مسخروں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’عالمی مارکیٹ میں ابھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اتنی کم نہیں ہوئیں کہ ملک میں اس کے اثرات آئیں‘۔

منی بجٹ میں دیگر شعبوں کے علاوہ ادویہ سازی کے شعبے کو حاصل استثنیٰ ختم کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ادویہ سازی کی صنعت پاکستان میں پہلی بار اپنے پیر پر کھڑی ہوئی ہے، اگر آپ قیمت میں اضافہ نہیں کریں گے تو انڈسٹری بیٹھ جائے گی اور اب ویسے بھی صحت کارڈ دییے جاچکے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: 6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘

کابینہ کے فیصلے اور منظوریاں

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ فضائی حدود کی تبدیلی اور قازقستان کی کمپنی کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دینے کی منظوری دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے پاکستان اور عراق کے درمیان فضائی سفر معاہدے میں ترمیم کی اجازت دی ہے، پاکستانی 5، 10، 50 اور 100 روپے کے پرانے نوٹوں کو تبدیل کرانے کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی اجازت دی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ افغان شہریوں کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کی گئی ہے اور ویزے کے حصول کی مدت کم کرکے 15 دن کردی گئی ہے، اسی طرح دوسرے ممالک جانے والے افغان شہریوں کو 7 روز کا ٹرانزٹ ویزا دستیاب ہوگا تاکہ وہ زمنی اور فضائی راستے استعمال کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کو اوگرا کی سالانہ رپورٹ برائے سال 20-2019 پیش کی گئی، اس میں پہلی بار بڑی اصلاحات آئی ہے کہ 10 کمپنیوں کو لائسنس دیا گیا ہے جو نجی شعبے میں گیس درآمد کرکے لوگوں کو دے سکیں گی یعنی اس کی بھی ڈی ریگولیشن ہونے جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ادارہ جاتی اصلاحات کے نومبر 2021 میں ہونے والے اجلاس اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں