او آئی سی اجلاس: افغانستان کیلئے ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم اور فوڈ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

20 دسمبر 2021
اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا غیرمعمولی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں منعقد ہوا— فوٹو: اے ایف پی
اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا غیرمعمولی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں منعقد ہوا— فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے 17ویں غیرمعمولی اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسلامی ترقیاتی بینک کے زیراہتمام ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم اور افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا غیرمعمولی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں منعقد ہوا، سعودی عرب نے اسلامی سربراہی اجلاس کے سربراہ کے طور پر افغانستان میں انسانی صورتحال پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے اقدام کا خیرمقدم کیا اور 19 دسمبر کو اسلام آباد میں اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کی تعریف کی گئی۔

مزید پڑھیں: 'افغانستان کے مستقبل کے تناظر میں امریکا، پاکستان سے تعلقات کا جائزہ لے گا'

انڈونیشیا کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان میں سنگین انسانی صورتحال کو اجاگر کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہنے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مسلم ممالک کی مشترکہ توجہ اور تشویش پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ ترقی، امن، سلامتی، استحکام اور انسانی حقوق ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے افغانستان کی خود مختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی اتحاد کے بھرپور عزم کا اعادہ کیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجودہ انسانی، سماجی اور اقتصادی صورتحال دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ ملک میں طویل تنازع سے جڑی ہے اور اس سلسلے میں ملک میں پائیدار امن اور ترقی کے حصول کے لیے انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔

قرارداد میں افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی کے رکن ممالک کے افغانستان میں امن، سلامتی، استحکام اور ترقی میں مدد دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ وہاں انسانی بحران کو خطرناک قرار دیا گیا جس کی وجہ سے 3کروڑ 80 لاکھ یا 60فیصد سے زائد لوگوں کو بھوک کے بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا تو افغانستان میں سب سے بڑا انسانی بحران دیکھنا پڑے گا، وزیر اعظم

واضح رہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ افغانستان کی 2کروڑ 28لاکھ آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ 32 لاکھ بچے اور سات لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

قرارداد میں اقتصادی تعاون کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بڑے پیمانے پر توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی منصوبوں بشمول تاپی پائپ لائن بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

قرارداد میں افغانستان کے صحت کے نظام کی بدحالی، بیماریوں میں اضافے بالخصوص کورونا کی وبا کی صورتحال اور شدید غذائی قلت اور افغان پنازہ گزینوں کی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی۔

افغانستان کے تقریباً 35لاکھ سے زائد بے گھر افراد کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کی حالیہ آمد اور غیر قانونی نقل مکانی کے حوالے سے کہا گیا کہ لاکھوں افغان مہاجرین پہلے ہی پڑوسی ممالک اور دیگر مقامات مقیم ہیں اور لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے پر پاکستان اور ایران کی مہمان نوازی کی تعریف کی گئی۔

بیرون ملک منجمد افغان اثاثوں کے سبب پیدا ہونے والی مشکلات کے تناظر میں قرارداد میں کہا گیا کہ افغانستان میں معاشی بدحالی مہاجرین کے بڑے پیمانے پر انخلا کا باعث بنے گی، انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم استحکام کو فروغ ملے گا جس کے سنگین نتائج علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام پر پڑیں گے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کا افغانستان کیلئے ایک ارب ریال امداد کا اعلان

اس سلسلے میں بین الاقوامی برادری، پڑوسی ممالک، ڈونر ایجنسیوں اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ غربت سے نمٹنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور افغان شہریوں کو اشیائے ضروریہ اور خدمات کی فراہمی میں افغانستان کی مدد کریں۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ اگر منفی رفتار کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ریاستی اداروں اور ضروری استعداد کار کی بحالی میں کئی دہائیاں لگ جائیں گی۔

قرارداد میں افغانستان اور خطے کے پائیدار امن، سلامتی، تحفظ اور طویل مدتی خوشحالی کے مشترکہ اہداف کو حاصل کرنے کے مقصد سے افغانستان کے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ طرز عمل کے ساتھ ساتھ جامع حکومتی ڈھانچے کے قیام کی اہمیت پر زور دیا گیا جو اعتدال پسند اور مستحکم ملکی اور خارجہ پالیسیوں کے لیے اہم ہے۔

او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کی قرارداد میں تمام شعبوں میں خواتین کی بامعنی شرکت کی اہمیت، انسانی حقوق بشمول خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق پر زور دیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ دہشت گردی افغانستان، علاقائی ممالک اور عالمی برادری کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے بدستور ایک سنگین خطرہ ہے اور دہشت گردی کے انسانی حقوق خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کی بنیادی آزادیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اجلاس کی قرارداد میں افغانستان کے لوگوں کے مصائب پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ اپنی بھرپور یکجہتی کا اعادہ کیا گیا اور انہیں مناسب مدد فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: سخت سردی کے باوجود پاسپورٹ آفس کے باہر لوگوں کی قطاریں

تمام رکن ممالک نے قرارداد میں زور دیا کہ افغان سرزمین کو کسی بھی دہشت گرد گروہ کے اڈے یا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے اور ملک میں داعش کے حملوں کی شدید مذمت کی گئی۔

افغانستان سے47 ممالک کے 83ہزار سے زائد افراد کے انخلا میں پاکستان کے اہم کردار کو سراہنے کے ساتھ ساتھ افغانستان سے انخلا میں سہولت فراہم کرنے پر قطر، کویت، متحدہ عرب امارات، ایران، آذربائیجان، ترکی اور دیگر ممالک کے اہم کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

قرارداد میں بین الاقوامی برادری بالخصوص او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان کے عوام کو تنہا نہ چھوڑیں گے اور اجلاس میں شرکت پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، چین، امریکا، برطانیہ، فرانس، روس، جاپان، جرمنی، اٹلی، یورپی یونین، اقتصادی تعاون تنظیم، لیگ آف عرب اسٹیٹ، خلیج تعاون کونسل کے نمائندوں کی موجودگی کا خیرمقدم کیا گیا۔

قرارداد میں افغانستان پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے منشور میں درج اصولوں اور مقاصد کی پاسداری کرے اور بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنز کے تحت اپنے وعدوں کا احترام کرے۔

قرارداد میں فوری انسانی امداد کی فراہمی کے لئے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے مشترکہ اقدامات بالخصوص ترمز شہر میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام ایک علاقائی لاجسٹک مرکز بنانے کے لیے ازبکستان کے اقدام کا خیرمقدم بھی کیا گیا۔

قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے بڑے ممالک کو فوری اور پائیدار انسانی امداد فراہم کرے۔

مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کی تحقیقات کیلئےکمیشن قائم کرنے کا بل منظور

قرارداد میں بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ موجودہ ٹارگٹڈ پابندیاں افغانستان میں اداروں، اسکولوں اور ہسپتالوں کو انسانی امداد یا اقتصادی وسائل کی فراہمی میں رکاوٹ نہ بنیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ افغانستان کو لیکویڈیٹی کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم جائز بینکنگ خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہیں۔

قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان کے مالی وسائل تک اس کی رسائی تباہی کو روکنے اور اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں اہم ہو گی اور اس سلسلے میں اقدامات کرنے ناگزیر ہیں اور اسی سلسلے میں اسلامی ترقیاتی بینک کے زیراہتمام ایک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری سمیت افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا جائے۔

قرارداد میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ، اسلامی ترقیاتی بینک اور ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ بات چیت شروع کرے گا تاکہ متعلقہ فورمز پر اقدامات کو فعال بنانے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کی جا سکے تاکہ مالیاتی اور بینکنگ کو درپیش چیلنجز کو حل کیا جا سکے۔

قرارداد میں اسلامی ترقیاتی بینک سے 2022 کی پہلی سہ ماہی تک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کو فوری طور پر فعال بنانے کی بھی درخواست کی گئی اور او آئی سی کے رکن ممالک، اسلامی مالیاتی اداروں، عطیہ دہندگان اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان کے لیے ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے ساتھ ساتھ افغانستان کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے وعدوں کا اعلان کریں۔

قرارداد کے تحت قحط سالی کے خطرے کے پیش نظر افغان فوڈ سیکیورٹی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور رکن ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں دل کھول کر عطیات دیں۔

قرارداد میں تمام افغان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ اور افغانستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دہشت گرد گروہ یا تنظیم کے ذریعے ایک پلیٹ فارم یا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ ہو اور القاعدہ، داعش اور ٹی ٹی پی سمیت افغانستان سے تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔

بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے ملک کے اندر اور باہر اشتعال انگیزی کے امکان اور انتشار پیدا کرنے والوں سے محتاط رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: ’ڈرون حملے‘ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما محفوظ

افغان حکام سے دہشت گردی، منشیات، اسمگلنگ، منی لانڈرنگ، منظم جرائم اور بے قاعدہ نقل مکانی سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے متعلقہ ریاستی اداروں کی ضروری صلاحیت کی تعمیر نو کے لیے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی ہمدردی، ثقافتی اور خاندانی امور سفیر طارق علی بکیت کو او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ میں افغانستان کے لیے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے طور پر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جسے سیکرٹریٹ اور او آئی سی کی حمایت حاصل ہے۔

او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اسلامی ترقیاتی بینک اور سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ مل کر اس قرارداد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس میں رپورٹ پیش کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں