ای وی ایم پر الیکشن کمیشن کے تحفظات دور کرنے کیلئے 2 وزرا پر مشتمل کمیٹی قائم

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2021
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہوا — تصویر: پی آئی ڈی
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہوا — تصویر: پی آئی ڈی

وفاقی کابینہ نے سال 2023 میں ہونے والے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے دو رکنی وزارتی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں قیمتوں میں تیزی سے اضافے پر عوام میں پائی جانے والی مایوسی کو نظر انداز کرتے ہوئے کابینہ نے اپنے اس خیال پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ’معیشت کے اوپر جانے کا رجحان‘ ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت نے اس سال 12 ارب 27 کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ ادا کیا ہے اور آئندہ سال 12 ارب 50 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن سے ای وی ایم سے متعلق قانون کے نفاذ کیلئے ٹائم لائن مقرر کرنے کا مطالبہ

کابینہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس سال ملک میں کپاس، چاول اور دیگر فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے جبکہ آٹو انڈسٹری میں بھی ریکارڈ پیداوار دیکھنے میں آئی ہے۔

اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کو بدھ (آج) کو چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔

ملاقات کا مقصد اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ای وی ایم کے ذریعے کرانے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرانا ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال پر غیر یقینی کا شکار

انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ ای وی ایمز کی خریداری کے لیے ٹینڈرز جاری کیے جائیں تاکہ آئندہ عام انتخابات مشین کے ذریعے ہوسکیں۔

اس کے علاوہ کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ امین الالحق، شبلی فراز اور وزیر ریلوے اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن کو ای وی ایم کے ذریعے انتخابات میں سہولت فراہم کرنے کی حکمت ترتیب دینے کے سلسلے میں ملاقات کی۔

تاہم فیصلہ کیا گیا کہ دونوں وزرا آج (بدھ کو) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کریں گے۔

سینیٹ کیلئے قابل سراغ ووٹ

علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 122 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

مذکورہ ترامیم سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں تجویز کی گئی تھیں اور قانونی مسودہ کابینہ کی کمیٹی برائے قانون میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ سینیٹ کا ووٹ سراغ لگانے کے قابل ہونا چاہیے تاکہ الیکشن کمیشن ہارس ٹریڈنگ کے الزامات دور کر سکے۔

مذکورہ ترامیم کو منظوری کے لیے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا تاکہ یہ قانون کا حصہ بن سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں