ای سی پی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کردی

10 جنوری 2022
اسحٰق ڈار کی رکنیت مئی 2018 میں عبوری طور پر معطل کی گئی تھی---فائل/فوٹو: اے ایف پی
اسحٰق ڈار کی رکنیت مئی 2018 میں عبوری طور پر معطل کی گئی تھی---فائل/فوٹو: اے ایف پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کردی۔

الیکشن کمیشن نے اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا اور 29 جون 2018 کو جاری کیا گیا نوٹی فیکیشن بھی واپس لے لیا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: اسحٰق ڈار کی سینیٹ رکنیت عبوری طور پر معطل

نوٹی فکیشن کے مطابق اسحٰق ڈار کی رکنیت 9 مارچ 2018 سے بحالی کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ کی سینیٹ رکنیت مئی 2018 میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عارضی طور پر معطل کردی تھی۔

اس سے قبل سابق وزیر خزانہ کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس پر انہیں 8 مئی 2018 کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے، تاہم انہوں نے تاحال حلف نہیں اٹھایا جبکہ ان کی اہلیت سے متعلق کیس پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے نوازش پیرزادہ نے دائر کیا تھا جس میں ان کا مؤقف تھا کہ ایک مفرور شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 سے لندن میں موجود ہیں اور انہیں احتساب عدالت کی جانب سے کرپشن ریفرنس میں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کی نشست بچانے کی کوشش میں اسحٰق ڈار کا الیکشن کمیشن کو خط

خیال رہے کہ اسحٰق ڈار نے اکتوبر 2021 میں ایوانِ بالا میں اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے حلف اٹھانے کی قانونی مدت 2 ہفتے میں ختم ہونے کے خدشات کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ کر استدعا کی تھی کہ 40 روز کے اندر حلف اٹھانے کا اصول ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

انہوں نے لکھا تھا کہ کہا کہ الیکشن کمیشن نے انہیں سینیٹ کی نشست پر کامیابی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جو سپریم کورٹ نے 8 مئی 2018 کو معطل کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ اعلیٰ عدلیہ میں ان کا مقدمہ تاحال التوا کا شکار ہے اور جب تک معطلی کا حکم برقرار ہے وہ اس سینیٹ کا حلف لینے کے اہل نہیں ہیں۔

اسحٰق ڈار نے یکم ستمبر کو نافذ ہونے والے صدارتی آرڈیننس کا حوالہ بھی دیا تھا جس کے تحت آرڈیننس کے نفاذ کے بعد 40 روز کے اندر حلف نہ اٹھانے والا قانون ساز اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکے گا، ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس وقت حلف اٹھائیں گے جب معطلی کا حکم ختم ہوجائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں