کالعدم ٹی ٹی پی رہنما محمد خراسانی افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ہلاک

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2022
محمد خراسانی کالعدم ٹی ٹی پی کا ترجمان بھی تھا--فائل/فوٹو: ڈان
محمد خراسانی کالعدم ٹی ٹی پی کا ترجمان بھی تھا--فائل/فوٹو: ڈان

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا سینئر رہنما خالد بلتی عرف محمد خراسانی افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ہلاک ہوگیا۔

سینئر سیکیورٹی عہدیدار نے کالعدم ٹی ٹی پی کے سینئر رہنما کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم واقعے کی تفصیلات فی الحال واضح نہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: ’ڈرون حملے‘ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما محفوظ

سیکیورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ 50 سالہ خالد بلتی کالعدم تنظیم کا ترجمان اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور عوام پر کئی حملوں میں ملوث تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ خراسانی افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد باآسانی کابل آتاجاتا رہتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کا سینئر رہنما ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرکے ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور محمد محسود کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کے حملوں کا اشارہ دیا تھا۔

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والا خالد گزشتہ کئی برسوں سے ٹی ٹی پی کا فعال کمانڈر تھا۔

عہدیدار نے بتایا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا رہنما سوات میں 2007 میں کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمد میں شامل ہوا تھا اور اس نے ٹی ٹی پی کے سابق سربراہ ملا فضل اللہ سے قریبی تعلقات بنالیے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کا ٹی ٹی پی کے تمام گروپس کے اراکین سے قریبی تعلق تھا اور ٹی ٹی پی کی پروپیگنڈا مہم میں اس کا بنیادی کردار تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: کالعدم ٹی ٹی پی کا کمانڈر دھماکے میں ہلاک

سیکیورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ محمد خراسانی نے خیبرپختونخوا کے علاقے میرانشاہ میں دہشت گردوں کا ٹھکانا بنا رکھا تھا اور آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد افغانستان فرار ہوگیا تھا۔

ہاد رہے کہ گزشتہ ماہ مشرقی افغانستان میں واقع ایک سیف ہاؤس پر ہونے والے مشتبہ ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سینئر رہنما مولوی فقیر محمد محفوظ رہا تھا۔

اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی سرحد سے متصل افغان مشرقی صوبے کنڑ کے گاؤں چوگام میں کمپاؤنڈ پر ڈرون حملہ ہوا جس میں مولوی فقیر محمد کو ہدف بنایا گیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ’مولوی فقیر محمد حملے کے وقت جائے وقوع پر موجود نہیں تھا، واقعے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 2 جنگجو زخمی ہوئے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان سے غیر محفوظ سرحد پار کر کے افغانستان آنے والے ٹی ٹی پی جنگجو اس کمپاؤنڈ کو بطور بیس استعمال کر رہے تھے۔

یاد رہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی 14 سال قبل سامنے آئی تھی جس پر مختلف پاکستانی حکومتوں کی جانب سے 70 ہزار افراد کے قتل کا الزام لگایا جاتا رہا ہے اور پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر 7 سال قبل ہونے والے بدترین حملے کی ذمہ داری بھی ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں