ٹیکس وصولی میں اضافہ، ہراسانی ختم کرنے کیلئے ٹیکنالوجی استعمال کریں گے، شوکت ترین

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2022
شوکت ترین نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بھی بچائے گا — فائل فوٹو: اے پی پی
شوکت ترین نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بھی بچائے گا — فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور کو آگاہ کیا کہ حکومت نہ صرف لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گی بلکہ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس حکام کی ہراسانی سے بھی بچائے گی۔

فنانس سپیلیمنٹری بل 2021 پر بریفنگ کے دوران وزیر خزانہ سینیٹرز کے سوالات کے جواب دے رہے تھے، سینیٹر طلحہٰ محمود کی سربراہی میں کمیٹی نے مسلسل چوتھے روز بھی بحث جاری رکھی۔

شوکت ترین نے کہا کہ ایک پورٹل بنایا جائے گا جو لوگوں کے اثاثوں اور اس پر واجب الادا ٹیکس کے بارے میں درست معلومات فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اس منصوبے پر مل کر کام کر رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے خود مختاری بل کے معاملے پر وزیر خزانہ نے سینیٹرز کو مجوزہ ترامیم کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مارچ 2021 میں مجوزہ ترامیم سے کس طرح مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بل سے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری پر سمجھوتے کا تاثر درست نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے مالی سال کے 5 ماہ میں 23 کھرب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا کرلیا

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر سپلائی چین سائیڈ پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس لگائے گا جن میں سے اکثر پر ٹیکس عائد نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرانے سے ایف بی آر کو تمباکو، چینی وغیرہ جیسی مصنوعات کی اصل سپلائی پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

آئی ایم ایف کی ٹیکس لگانے کے لیے تجاویز کے معاملے پر شوکت ترین نے کہا کہ عالمی ادارے نے ٹیکس چوری کو روکنے کی تجویز دی ہے، ٹیکس اصلاحات اور خاص طور پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا نفاذ سال 2010 میں کیا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ خوردہ فروخت کی مالیت تقریباً 20 کھرب روپے ہے، ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ ان میں سے 16 کھرب روپے کی فروخت ٹیکس نیٹ سے باہر ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ ٹیکس ریفنڈز کا ایک مضبوط نظام موجود ہے اور ہم سات دنوں میں ریفنڈز واپس کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اب بھی کئی شعبوں کی ٹیکس چھوٹ کا تحفظ کیا ہے اور وہ ٹارگٹڈ سبسڈی بھی پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نہ دینے والوں کیلئے خوشخبری! اب ہم خود آپ کے پاس پہنچیں گے، شوکت ترین

انہوں نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کی سفارشات کو اہمیت دیں گے اور کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ آئی ایم ایف کے ساتھ اٹھایا ہے تاکہ مجوزہ اقدامات پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کو اضافی وقت دیا جائے۔

سینیٹر طلحہٰ نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے، جس پر شوکت ترین نے جواب دیا کہ وہ کمیٹی کے ساتھ ماہانہ بنیادوں پر بیٹھ کر مسائل پر بات چیت اور حل کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے نوجوانوں کے لیے فنڈنگ کے مختلف پروگراموں کی وضاحت کی جس میں بینکوں کے ذریعے سستے قرضوں کی فراہمی بھی شامل ہے جبکہ حکومت، کسانوں کو 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے بھی فراہم کر رہی ہے۔

موبائل فون کارڈز پر ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز کو کمیٹی نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔

ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز (ای پی زیڈز) کے نمائندے ادریس گیگی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے پروسیسنگ زونز کے لیے مشینری کی درآمد پر ٹیکس کی تجویز دی ہے جس پر ایف بی آر حکام نے جواب دیا کہ ای پی زیڈ ایکسپورٹرز کو 48 گھنٹوں میں ریفنڈز فراہم کر دیے جائیں گے۔


یہ خبر 11 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں