سندھ ہائیکورٹ نے طالبہ کی بلیک میل کیے جانے پر خودکشی کا نوٹس لے لیا

11 جنوری 2022
پولیس نے کہا تھا کہ یہ واضح طور پر خود کشی کا کیس ہے—فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز
پولیس نے کہا تھا کہ یہ واضح طور پر خود کشی کا کیس ہے—فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے ضلع دادو کے سیتا روڈ ٹاؤن میں ایم بی بی ایس کی طالبہ عصمت راجپوت کی مبینہ خودکشی کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے حیدرآباد کے ڈی آئی جی سید پیر محمد شاہ اور دادو کے ایس ایس پی اعجاز احمد شیخ کو مکمل متعلقہ رپورٹ کے ساتھ جمعرات (13 جنوری) کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

سوگوار خاندان نے پولیس کو بتایا تھا کہ عصمت راجپوت نے مبینہ طور پر دو بلیک میلرز شمن سولنگی اور اس کے بیٹے فیض سولنگی کی جانب سے پیسوں کے متواتر مطالبات سے تنگ آکر اپنے گھر میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی۔

خاتون کے والد خالد جمیل راجپوت نے اپنی ایف آئی آر میں بتایا کہ ان کی بیٹی نے انتہائی اقدام اٹھانے سے چند روز قبل اپنے والد کو ان سب تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دادو: بلیک میل کیے جانے پر ایم بی بی ایس کی طالبہ کی ’خودکشی‘

انہوں نے کہا کہ وہ 'بلیک میلرز' کو مختلف رقوم ادا کر رہی تھی اور حال ہی میں شمن کے اکاؤنٹ میں 90 ہزار روپے جمع کرائے تھے۔

متاثرہ لڑکی کے والد کے مطابق وہ شمن اور فیض کے خلاف سیتا روڈ پولیس اسٹیشن میں پہلے ہی ایف آئی آر درج کرا چکے تھے جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ ملزمان نے ان کی بیٹی کو بلیک میل کرنے کے لیے جعلی نکاح نامہ تیار کیا تھا۔

یاد رہے کہ پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار ویمن، نواب شاہ میں ایم بی بی ایس کے چوتھے سال کی طالبہ عصمت راجپوت ہفتہ (8 جنوری) کو سیتا روڈ ٹاؤن کے وارڈ 5 میں واقع اپنے گھر میں گولی لگنے سے مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔

حالات کے شواہد اور ہسپتال ذرائع سے ملنے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے کہا تھا کہ یہ واضح طور پر خود کشی کا کیس ہے۔

مزید پڑھیں: لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج میں طالبہ کی پراسرار موت

انہیں ایک ’خودکش نوٹ‘ بھی ملا جو مبینہ طور پر خاتون نے اپنے والد کے لیے لکھا تھا، پولیس نے فرانزک جانچ کے لیے گھر کی تلاشی کے دوران خاتون کی ڈائری، لیپ ٹاپ اور موبائل فون اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

دریں اثنا عصمت راجپوت کے بھائی نادر علی کی شکایت پر شمن، اس کی اہلیہ نعیمہ سولنگی اور دو نامعلوم ملزمان کے خلاف واقعے کی ایک اور ایف آئی آر پیر کو سیتا روڈ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی۔

ملزم شمن اور فیض اب تک مفرور ہیں جبکہ پولیس نے نعیمہ سولنگی کو مبینہ طور پر بلیک میلنگ میں ملوث ہونے کے شک کی بنیاد پر اٹھالیا ہے۔

نادر علی نے ایف آئی آر میں کہا کہ شمن اپنی بیوی اور دو نامعلوم ملزمان کے ساتھ 8 جنوری کو ان کے [راجپوتوں] کے گھر آئے تاکہ خاندان پر عصمت راجپوت کو ان کے حوالے کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے اور کہا کہ عصمت نے اس کے ساتھ شادی کا معاہدہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:لاڑکانہ: ڈینٹل کالج کی طالبہ کی ہاسٹل میں پراسرار موت

شکایت کنندہ نے کہا کہ اس کے خاندان کے سامنے جو نکاح نامہ پیش کیا گیا تھا وہ جعلی تھا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے دادو کے ایس ایس پی اعجاز احمد شیخ نے کہا کہ پولیس کو عصمت راجپوت اور شمن کے درمیان رقم کے لین دین کے شواہد اور نعیمہ کے مجرمانہ فعل میں ملوث ہونے کے بھی ثبوت ملے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشتبہ جوڑے کی بلیک میلنگ کا ریکارڈ عصمت راجپوت کے لیپ ٹاپ ڈیٹا سے ملا ہے۔

ادھر پیر کو سیتا روڈ پولیس نے نعیمہ سولنگی اور مولوی ادریس کو جوہی کے سیکنڈ سول جج دادو کی عدالت میں پیش کر کے 2 روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا۔

دریں اثنا سیتا روڈ دیہی مرکزِ صحت کی ڈاکٹر روزینہ کی جاری کردہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں عصمت راجپوت کی موت کی وجہ خودکشی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں