گرفتاری کا خدشہ: سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عبوری ضمانت کرالی

11 جنوری 2022
بشیر میمن نے کہا کہ متعدد بارمریم نواز، نواز شریف کے خاندان، شہباز شریف کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا —فائل فوٹو: ڈان نیوز
بشیر میمن نے کہا کہ متعدد بارمریم نواز، نواز شریف کے خاندان، شہباز شریف کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا —فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیر میمن نے ایف آئی اے کے ذریعے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر عبوری ضمانت کرالی۔

بشیر میمن نے ایف آئی اے کی گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست ضمانت دائر کی وکیل میاں علی اشفاق کی وساطت سے سیشن کورٹ لاہور میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

ایف آئی اے نے بشیر میمن کے خلاف منی لانڈرنگ، فراڈ سمیت تین مقدمات درج کر رکھے ہیں، سابق ڈی جی ایف آئی اے نے تینوں مقدمات میں درخواست ضمانت دائر کی۔

اپنی درخواست میں بشیر میمن نے مؤقف اپنایا تھا کہ ’ایف آئی اے نے میرے خلاف بے بنیاد تحقیقات شروع کر رکھی ہیں، مجھے خدشہ ہے کہ ایف آئی اے حکام مجھے گرفتار کر لیں گے‘۔

انہوں نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کی ضمانت منظور کر کے ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکا جائے۔

سیشن کورٹ نے بشیر میمن کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں 31 جنوری تک عبوری ضمانت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: مالیاتی جرائم کے ملزم کی ’سہولت کاری’ پر ایف آئی اے کے سابق سربراہ سے پوچھ گچھ

عدالت نے ایف آئی اے کو سابق ڈی جی کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے بشیر میمن کے مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

’پی ٹی آئی کے ٹرولز سرکاری تنخواہ لیتے ہیں‘

بشیر میمن نے عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ انہیں متعدد بار مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں مریم نواز، نواز شریف کے خاندان اور شہباز شریف کے خلاف کیسز بنانے کا کہا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو الزامات لگائے تھے یا جو باتیں کی تھیں، ان معاملات کی انکوائری کرنے کے بجائے الٹا ان پر ہی الزامات لگا دیے گئے۔

بشیر میمن نے کہا کہ ’آج کل لاہور میں جو منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے یہ فائل بھی میرے پاس آئی تھی، میں نے فائل دیکھ کر کہہ دیا تھا کہ یہ کیس نہیں بنتا‘۔

مزید پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس بنانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، سابق ڈی جی ایف آئی اے

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے ٹرولز سرکاری تنخواہ لیتے ہیں اور لوگوں کی عزتیں اور پگڑیاں اچھالتے ہیں، ایک تصویر کو لے کر مجھ سے منسوب کر کے میرے خلاف ٹرولنگ کی جا رہی ہے، اس عرب شیخ کی تصویر فیصل واڈا، عمر ایوب اور دیگر کئی لوگوں کے ساتھ ہیں‘۔

سابق ڈی جی ایف آئی اے نے حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پاکستان کا مذاق بنا رہے ہیں، ان کے ایک بیان کی وجہ سے پی آئی اے کو 2 ارب روپے کا نقصان ہوا، موجودہ حکمران پاکستان کو عالمی تنزلی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، میں پاکستانی ہوں اور میں جو ٹھیک سمجھوں گا بولوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے الزامات مسترد کردیے، سینئر صحافی

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’متعدد بار وزیر اعظم عمران خان نے مجھ سے کے الیکٹرک کے عارف نقوی سے متعلق کیسز پر بات کی لیکن میں اپنی بات سے نہیں ہٹا، اب ثابت ہو چکا ہے کہ دبئی سے 21 لاکھ امریکی ڈالر آئے۔

بشیر میمن نے کہا کہ ’اب سے ٹھیک نصف گھنٹے بعد میرے بیانات کے خلاف ٹرولنگ شروع ہو جائے گی، میرا مذاق بنایا جائے گا، میری کردارکشی کی جائے گی کیونکہ وہ ٹرولز حکمرانوں سے تنخواہ لیتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ خدا کا واسطہ ہے بطور محکمہ ایف آئی اے کو مذاق نہ بنوائیں، موجودہ حکمران ایف آئی اے کو سیاسی تنظیم بنانے جا رہے ہیں۔

انکوائری ٹیم کے سامنے پیشی

خیال رہے کہ ایف آئی اے کے سابق سربراہ بشیر میمن 2 جنوری 2022 کو بیرون ملک مالی جرائم میں مطلوب ملزم کی مبینہ سہولت کاری اور اس شخص کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات میں ناکامی پر انکوائری ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

ملزم کی حوالگی میں مبینہ ناکامی پر وزارت خارجہ کے دو اہلکار بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ایف آئی اے لاہور کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ’خاتون اول کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر ہونے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے کا کہا گیا‘

بشیر میمن ویڈیو لنک کے ذریعے ایف آئی اے پنجاب کے ڈائریکٹر ڈپٹی انسپکٹر جنرل محمد رضوان کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

ایف آئی اے کے سابق سربراہ سے عمر فاروق ظہور کے زیورخ اور اوسلو میں مالی جرائم کے دو مقدمات میں سہولت کاری اور بحیثیت ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے ان کے دور میں انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔

ذرائع کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران جب بشیر میمن پر جواب دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تو وہ چلے گئے جس کے فوری بعد اجلاس ختم ہوگیا تھا۔

اس سے قبل بشیر میمن کو بین الاقوامی مفرور عمر فاروق ظہور کی مبینہ سہولت کاری کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے 15 دن کی حفاظتی ضمانت دی تھی۔

سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے انہیں 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے اور لاہور کی ٹرائل کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے کی ہدایت کی تھی، تاکہ مقررہ مدت میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں