شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2022
ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا---فائل/فوٹو: ڈان نیوز
ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا---فائل/فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کی جانب سے دائر کیے گئے منی لانڈرنگ کے مقدمے کے خلاف دائر کی گئی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کرے گا۔

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ان کے خلاف دائر منی لانڈرنگ کا مقدمہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز کی وساطت سے درخواست دائر کی گئی، جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز ایف آئی اے چالان میں مرکزی ملزم نامزد

درخواست میں ایف آئی اے کی تحقیقات کو غیر قانونی قرار دینے اور ایف آئی آر نمبر 39/20 خارج کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ حتمی فیصلے تک ایف آئی اے کو تحقیقات سے روکا جائے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے بد نیتی پر تحقیقات شروع کی ہیں، جیل میں حراست کے دوران انہیں شامل تفتیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقات میں اب تک شہباز شریف کا کوئی بے نامی اکاونٹ سامنے نہیں آیا، منی لانڈرنگ کا کیس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے لہٰذا ایک ہی الزام پر دو کیس نہیں بنائے جاسکتے۔

شہباز شریف، حمزہ شہباز پر کیا الزامات ہیں؟

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے۔

شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو ان کی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے مال جمع کرنے میں مدد دی۔

ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف 16ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا اور دنوں کو مرکزی ملزم نامزد کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز، حمزہ کیس: ایف آئی اے کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے میں تاخیر پر شوکاز نوٹس جاری

ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرایے گئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 100 گواہ پیش ہوں گے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کے چپراسیوں، کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں بنائے گئے۔

ایف آئی اے کے مطابق 28بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے، 17 ہزار سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا اور ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔

چالان میں کہا گیا کہ اس سے قبل شہباز شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے بیرون ملک ترسیلات (جعلی ٹی ٹی) کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام اس وقت کے وفاقی وزیر اسحق ڈار کی مد سے کیا۔

ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’یہ چالان شہباز شریف اور حمزہ شہباز (دونوں ضمانت قبل از گرفتار پر) اور سلیمان شہباز (اشتہاری) کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے جبکہ 14 بے نامی کھاتے دار اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرمکی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں ہی 2018 سے 2008 عوامیہ عہدوں پر براجمان رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں