'ایف آئی اے لوگوں کو ہراساں نہ کرے پورا ملک اس وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے'

14 جنوری 2022
سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ

چیف جسٹس گلزار احمد نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ایف آئی اے لوگوں کو ہراساں نہ کرے پورا ملک اس وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

دوران سماعت پیٹرن ان چیف ہندو کونسل نے بتایا کہ فضل ٹاؤن کراچی میں دھرم شالا کی زمین پر کمرشل پلازا بنایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عدالتِ عظمیٰ نے کراچی میں دھرم شالہ کو مسمار کرنے سے روک دیا

چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے بتایا کہ دھرم شالہ قدیم تھا اور زمین متروکہ وقف کی ہے، اس پر تعمیرات ہو سکتی ہیں۔

چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ کیا اس طرح تمام پرانی عمارتیں گرانے کا حکم دے دیں؟ چیئرمین صاحب آپ اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہیں کر سکتے۔

عدالت نے دریافت کیا کہ لاہور کے جین مندر اور نیلا گنبد پر ایف آئی اے نے کیا کارروائی کی ہے؟

چفی جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے تفتیش کے نام پر جال بچھا دیتا ہے کہ کتنی مچھلیاں بیچ میں آئیں گی، ایف آئی اے لوگوں کو ہراساں نہ کرے پورا ملک اس وجہ سے عدم استحکام کا شکار ہے۔

سماعت میں سپریم کورٹ نے کراچی میں دھرم شالہ کی زمین پر قبضے کا مقدمہ اور شواہد پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں:اقلیتوں کے حقوق کے عدالتی حکم نامے پر عملدرآمد کیلئے خصوصی بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنی بڑی کرتار پور راہداری بنا دی، باقی ملک میں بھی اقلیتی عبادت گاہیں ہیں۔

رمیشن کمار کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں اقلیتوں کے لیے کوئی سہولیات نہیں ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کوروسٹرم پر بلا کر کہا کہ مجھے یہ خطرہ لگ رہا ہے کہ جلد خیبرپختونخوا کے اسپتال فائیو اسٹار ہوٹل بن جائیں گے، ہسپتالوں میں عام شہریوں کے لیے کوئی سہولت نہیں۔

بعدازاں عدالت نے چیف سیکرٹری کو صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں کی حالت زار پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کےلیے ملتوی کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں