بڑی صنعتوں کی پیداوار کا ری بیسڈ انڈیکس جاری

20 جنوری 2022
نئے انڈیکس میں اشیاء کی تعداد 112 سے بڑھا کر 123 کر دی گئی ہے، فہرست سے متروک اشیاء کو ہٹاتے ہوئے نئی اشیاء کا اضافہ کیا گیا ہے۔—فائل فوٹو: اے ایف پی
نئے انڈیکس میں اشیاء کی تعداد 112 سے بڑھا کر 123 کر دی گئی ہے، فہرست سے متروک اشیاء کو ہٹاتے ہوئے نئی اشیاء کا اضافہ کیا گیا ہے۔—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان ادارہ شماریات نےبڑے پیمانے پر اشیا بنانے والی (لارج اسکیل مینوفیکچرنگ) صنعتوں کا ری بیسڈ انڈیکس جاری کردیا۔

تاہم پی بی ایس نے نومبر میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر کے اعداد و شمار نئی یا پرانی بنیادوں پر جاری کیے جانے کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عموماً پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے اعداد و شمار مہینے کے وسط سے قبل جاری کردیا جاتا ہے۔

پی بی ایس کے مطابق نئے انڈیکس میں اشیا کی تعداد 112 سے بڑھا کر 123 کر دی گئی ہے اور فہرست سے متروک اشیا کو ہٹاتے ہوئے نئی اشیا کا اضافہ کیا گیا ہے۔

دوسری بڑی تبدیلی کوانٹم انڈیکس مینوفیکچرنگ (کیو آئی ایم) کے لیے نئے معیارات تفویض کرنا تھی جو کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی پیمائش کے لیے بنیادی انڈیکس ہے۔

کوانٹم انڈیکس مینوفیکچرنگ ماہانہ اور مجموعی بنیادوں پر وقت کے ساتھ پیداوار میں ہونے والی تبدیلیوں کی پیمائش کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اکتوبر کے دوران 3.95 فیصد اضافہ

فی الحال کوانٹم انڈیکس مینوفیکچرنگ کے معیارات سال 06-2005 کے مینوفیکچرنگ انڈسٹریز کی شماریات سے اخذ کیے گئے تھے، تاہم سال 16-2015 میں سی ایم آئی کے لیے نئے معیارات متعین کیے گئے تھے۔

پیداوار کے اعداد و شمار آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل، وزارت صنعت و پیداوار اور صوبائی ادارہ شماریات سے جمع کیے جاتے ہیں۔

ری بیسڈ کوانٹم انڈیکس مینوفیکچرنگ میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل اور وزارت صنعت و پیداوار کے آئٹمز کی تعداد وہی بالترتیب 36 اور11رہی۔

تاہم صوبائی ادارہ شماریات کی فہرستوں میں نئی اشیا شامل کی گئیں ہیں جو کہ 65 سے بڑھ کر 76 ہو گئیں۔

ان تبدیلیوں کے نتیجے میں وزارت صنعت و پیداوار کے لیے معیار 49.56 فیصد سے کم ہو کر 40.54 فیصد ہو گیا ہے جبکہ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے لیے یہ نظر ثانی شدہ بنیادوں کے تحت 5.41 فیصد سے تھوڑا بڑھ کر 6.66 فیصد ہو گیا ہے۔ اسی طرح پاکستان ادارہ شماریات کا معیار 15.37 فیصد سے بڑھ کر 31.17 فیصد ہوگیا ہے۔

سال 17-2016 سے سال 21-2020 کے لیے ری بیسڈ کیو آئی ایم کو 123 اشیا کے ساتھ شمار کیا گی جس کا مجموعی حجم 78.4 فیصد ہے۔

مزید پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.63 فیصد کمی

تمام موجودہ ذرائع کے علاوہ پی بی ایس کے اندرونی ذرائع سے ملبوسات، تولیے، فرنیچر اور فٹ بال کے اکٹھا کردہ اعداد و شمار کو نئے کیو آئی آیم کا حساب لگانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

پی بی ایس کے مطابق صنعتکاری معیشت کا ایک اہم حصہ ہے, جو روایتی طور پر بڑے پیمانے اور چھوٹے پیمانے کی پیداوار کرنے والی اور قربانی کی صنعت میں تقسیم ہوتی ہے۔۔

موجودہ کوانٹم انڈیکس مینوفیکچرنگ 16-2015 کے سی ایم آئی کے نتائج پر مبنی ہے۔

ان تبدیلیوں کے حصول کے لیے باقاعدہ بنیادوں پر سی ایم آئی ضروری ہے۔

یہ صنعتی میدان میں ہونے والی نئی پیش رفت پر نظر رکھتا ہے، نئی صنعتی مصنوعات شامل اور تیار کرتا ہے اور کوالٹی انڈیکس مینوفیکچرنگ کے لیے نئے معیارات طے کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں