ٹرمپ کی کیپیٹل ہل حملے کا ریکارڈ خفیہ رکھنے کی درخواست مسترد

20 جنوری 2022
ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے معاملے پر فوری تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا— فائل فوٹو: رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے معاملے پر فوری تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا کی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے ریکارڈ کی ریلیز کو روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا جس میں ڈیموکریٹک کی زیر قیادت کانگریس پینل کی جانب سے گزشتہ سال کیپیٹل پر ان کے حامیوں کے ایک ہجوم کے ذریعے ہونے والے مہلک حملے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس فیصلے کا مطلب ہے کہ وفاقی ایجنسی کے پاس موجود حکومتی اور تاریخی ریکارڈز کو محفوظ کرنے والی دستاویزات کو ظاہر کیا جا سکتا ہے، اس معاملے پر نچلی عدالتوں میں بھی قانونی چارہ جوئی جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی ججوں سے درخواست 9 دسمبر کو ڈسٹرکٹ آف کولمبیا سرکٹ کے لیے امریکی عدالت کی اپیل کے اس فیصلے کے بعد سامنے آئی جس میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ سابق صدر کے پاس صدر جو بائیڈن کی جانب سے ریکارڈ کو ایوان کی منتخب کمیٹی کے حوالے کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیپٹل ہل پر حملہ: ٹرمپ کے مشیر پر فرد جرم عائد

پینل کے چیئرمین و ڈیموکریٹک نمائندے بینی تھامسن اور پینل کی نائب سربراہ و ریپبلکن نمائندہ لز چینی نے ایک بیان میں سپریم کورٹ کی کارروائی کو قانون کی حکمرانی اور امریکی جمہوریت کی فتح قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی نے پہلے ہی کچھ دستاویزات حاصل کرنا شروع کردی ہیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ روکنے کی امید کر رہے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے معاملے پر فوری تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

کمیٹی کے ساتھ جاری قانونی جنگ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے دستاویزات اور گواہوں تک رسائی کو روکنے کے لیے لڑی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک قانونی اصول کو استعمال کرنے کی کوشش کی جسے ایگزیکٹو استحقاق کے نام سے جانا جاتا ہے، جو وائٹ ہاؤس کے کچھ اندرونی مواصلات کو خفیہ طور پر تحفظ فراہم کرتا ہے تاہم نچلی عدالتوں نے اسے مسترد کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: کیپیٹل ہل واقعہ، جوبائیڈن نے ٹرمپ کو بغاوت کا مرتکب قرار دے دیا

سپریم کورٹ کے مختصر حکم نامے میں کہا گیا کہ کیس کو حل کرنے کے لیے اس سوال کا جواب دینے کی ضرورت نہیں کہ کیا سابق صدر، ایگزیکٹو استحقاق کا دعویٰ کر سکتے ہیں یا نہیں؟

غیر دستخط شدہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چونکہ عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے ان کے برسرِ اقتدار ہونے کے باجود ناکام ہوجاتے اس لیے ایک سابق صدر کے طور پر ان کی حیثیت سے عدالت کے فیصلے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

عدالت کے 9 ارکان میں سے صرف ایک رکن کنزرویٹو جسٹس کلیرنس تھامس نے اعلانیہ اس فیصلے سے اختلاف کا اظہار کیا۔

فسادات میں ٹرمپ کے کردار کا تعین کرنے کیلئے ریکارڈ طلب

ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے کہا کہ انہیں 6 جنوری 2021 کو ہونے والے تشدد کو ہوا دینے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار سمجھنے کے لیے ریکارڈ کی ضرورت ہے۔

ان کے حامیوں نے کانگریس کو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2020 کے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن کی کامیابی کی باضابطہ تصدیق کرنے سے روکنے کی ناکام کوشش میں کیپیٹل پر دھاوا بول دیا تھا۔

نیشنل آرکائیوز کے پاس ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس کا ریکارڈ موجود ہے، جسے کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیروں کے درمیان مہمانوں کی آمد، فون ریکارڈ اور تحریری رابطوں کی تفصیلات تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔

ہنگامے کے دو ہفتے بعد عہدہ سنبھالنے والے صدر جو بائیڈن نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ ایگزیکٹو برانچ سے تعلق رکھنے والے ریکارڈ کو ایگزیکٹو استحقاق کے تابع نہیں ہونا چاہیے اور انہیں کانگریس کے حوالے کرنا ملک کے بہترین مفاد میں تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے استدلال کیا ہے کہ وہ اب عہدے پر نہیں ہیں لیکن وہ اس حقیقت کی بنیاد پر ایگزیکٹو استحقاق کا مطالبہ کر سکتے ہیں کہ وہ اس وقت صدر تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کیپٹل ہل حملہ: سابق امریکی صدر کے مواخذے کی کارروائی کی اجازت

ڈسٹرکٹ جج تانیا چٹکن نے 9 نومبر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے جو بائیڈن کے اس استحقاق کو تسلیم نہیں کیا کہ کمیٹی، ریکارڈ تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر بادشاہ نہیں ہوتے اور مدعی صدر نہیں ہوتا۔

منتخب کمیٹی میں 7 ڈیموکریٹس اور 2 ریپبلکن شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کی 3-6 قدامت پسند اکثریت میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقرر کردہ 3 جج شامل ہیں، لیکن یہ کمیٹی ہمیشہ ان کی درخواستوں کو قبول نہیں کرتی۔

عدالت نے گزشتہ سال نیویارک میں تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر ڈونلد ٹرمپ کے ٹیکس ریکارڈز افشا کیے جانے کو روکنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے 2020 کے انتخابات کو الٹانے کی کوششوں کو بھی مسترد کر دیا تھا۔

ہنگامے سے کچھ دیر پہلے ڈونلد ٹرمپ نے اپنے حامیوں کے ہجوم کے سامنے اپنے اس جھوٹے دعوے کو دہرایا تھا کہ 2020 کا الیکشن ان سے بڑے پیمانے پر ووٹنگ کی دھوکا دہی کے ذریعے چوری کیا گیا تھا۔

انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ کیپیٹل ہل میں جائیں اور چوری کو روکنے کے لیے بھرپور انداز میں لڑیں۔

تبصرے (0) بند ہیں