سانحہ سیالکوٹ: ملزمان کی حمایت کرنے والے شخص کو سزا سنادی گئی

ملزم محمد عدنان نے سری لنکن شہری کے قتل کو درست قرار دیتے ہوئے اپنے یوٹیوب چینل پر اس کی تشہیر کی تھی فائل فوٹو / وسیم اشرف بٹ
ملزم محمد عدنان نے سری لنکن شہری کے قتل کو درست قرار دیتے ہوئے اپنے یوٹیوب چینل پر اس کی تشہیر کی تھی فائل فوٹو / وسیم اشرف بٹ

گوجرانوالہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے قتل کے کیس کے پہلے ملزم محمد عدنان کو سزا سنادی۔

گزشتہ ماہ سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں قتل کیے جانے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محمد عدنان کو عدالت نے ایک سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

راجکو انڈسٹریز کے سابق جنرل منیجر پریانتھا کمارا کے قتل کو درست قرار دے کر ملزم عدنان نے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کی تھی، جس کا مقدمہ 5 دسمبر 2021 کو سب انسپکٹر مبارک علی کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پریانتھا کمارا کی بیوہ کی مالی امداد پر وزیراعظم، سیالکوٹ کی تاجر برادری کے مشکور

ملزم محمد عدنان نے سری لنکن شہری کے قتل کو درست قرار دیتے ہوئے اپنے یوٹیوب چینل پر اس کی تشہیر کی تھی، جس پر تھانہ رنگپور سیالکوٹ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ملزم محمد عدنان نے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کیا جس پر عدالت نے مجرم محمد عدنان کو ایک سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنادی۔

واقعے کا پس منظر

3 دسمبر 2021 کو سیالکوٹ کی ایک نجی فیکٹری میں سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا اور لاش کو آگ لگادی تھی۔

فیکٹری کے مزدوروں نے پریانتھا پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے مذہبی پوسٹرز کی بے حرمتی کی۔

واقعے کے بعد پریانتھا کمارا کی اہلیہ نیروشی داسانیاکے نے پاکستانی اور سری لنکن دونوں کے رہنماؤں سے اپنے مقتول شوہر کے لیے انصاف کی اپیل کی تھی۔

مزید پڑھیں: پریانتھا کمارا کو انصاف کی فراہمی کیلئے وزیراعظم کے اقدامات کے راناٹنگا معترف

واقعے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘میں تفتیش کی نگرانی کر رہا ہوں اور تمام ذمہ داران کو قانون کے مطابق سزا دلانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی’۔

واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پکسے نے امید ظاہر کی تھی کہ وزیر اعظم عمران خان اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

واقعےمیں ملوث تقریباً 100 افراد گرفتار کیے گئے تھے جن کے خلاف کیس کی کارروائی جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں