حلف نامہ رانا شمیم کی طرف سے نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی ایما پر دیا گیا ہے، شہزاد اکبر

21 جنوری 2022
میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کے سرٹیفیکیٹس کی جانچ پڑتال کی ہے اس میں ان کی بیماری اور علاج کی تفصیلات درج نہیں ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کے سرٹیفیکیٹس کی جانچ پڑتال کی ہے اس میں ان کی بیماری اور علاج کی تفصیلات درج نہیں ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ حلف نامے کی ساری سازش نواز شریف کے دفتر میں ہوئی اور یہ حلف نامہ رانا شمیم کی طرف سے نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی ایما پر دیا گیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے حلف نامے پر بات کرتے ہوئےکہا کہ اس حلف نامے کو جمع کروانے کا مقصد اسلام آباد ہائی کورٹ میں جاری ایک مقدمے پر اثر انداز ہونا اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنا تھا کہ ہم کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وہ زمانہ نہیں ہے کہ جب 90 کی دہائی میں یہ لوگ کسی بھی ادارے کو ماتحت کرلیا کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب کیلیبری فونٹ والوں کی اس طرح سے وضاحت ہوجاتی ہے کہ پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت پر اس معاملے کا نوٹس لیا، رانا شمیم عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے تو یہ حلف نامہ کسی کو دیا ہی نہیں یہ حلف نامہ لاکر میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ میں رانا شمیم کا جھوٹ بھی سامنے آگیا کہ یہ لاکر کی بات کر رہے ہیں لیکن اس حلف نامے پر نواز شریف کے دفتر میں دستخط کیے گئے تھے، جب دستخط کیے گئے تو وہاں پی ایم ایل این کا پورا گینگ موجود تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے توہین عدالت کے معاملے میں معافی مانگ لی

انہوں نے بتایا کہ یہ رپورٹ لندن میں مقیم ایک صحافی نے شائع کی۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اس حلف نامہ کے معاملے کا دوسرا حصہ کل اخبار میں شائع ہوا جس میں بہت دلچسپ ثبوت موجود ہیں، انہوں نے چارلس گھتری کی آڈیو کا فرانزک کروایا ہے اور چارلس گھتری حلف نامہ نوٹرائز کرنے والا کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ چارلس گھتری کی آڈیو میں کہا گیا کہ میں نے لندن میں واقع نواز شریف کے دفتر میں اس حلف نامے پر دستخط کیے اور وہاں جج کے علاوہ تمام لوگ موجود تھے۔

وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ان تمام باتوں کا انکشاف کرتے ہوئے چارلس گھتری کی ریکاڈرنگ سامنے آئی ہے فرانزک کے بعد معلوم ہوا کہ یہ حقیقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کئی بار رانا ثنا اللہ اور شاہد خاقان عباسی کو کہتے سنا ہے کہ یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ حلف نامے پر کہاں دستخط کیے گیے، لیکن یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ یہ ایک سازش ہے۔

مشیر داخلہ نے کہا کہ چارلس گھتری نے یہ بھی کہا کہ وہاں یہ بات بھی چل رہی تھی کہ دوبارہ اقتدار میں آکر رانا شمیم کو ہم کوئی بڑا عہدہ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر نے اپنے خلاف متنازع بیان پر نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا

انہوں نے کہا کہ چارلس گھتری کی طرف سے اب تک اس کی کوئی تردید سامنے نہیں آئی جبکہ شریف خاندان بھی اس پر خاموش ہے، لیکن کل جو رانا شمیم پر فرد جرم عائد کی گئی وہ دو نکات پر مبنی تھی ایک توہین عدالت اور دوسرا اس حلف نامے کے ذریعے عدالتی فیصلوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ یہ سازش ان ملزمان کی جانب سے کی گئی جن کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید انکشافات ہوں گے کہ اس سازش میں اور کون ملوث تھا۔

انہوں نے کہا کہ خصوصاً عدلیہ کے خلاف ہونے والی سازش کا مرکزی کردار نواز شریف ہے، یہ مرکزی کردار آئندہ دنوں میں مزید عیاں ہوگا، کیونکہ ان کے جھوٹ ہیں سب سامنے آرہے ہیں اور ہمیں علم ہے کہ اپنے کیسز میں یہ کس طرح دھونس دھاندلی کا استعمال کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل دو طریقوں پر ہوتا ہے، ایک سلطنت کا نظام ہوتا ہے اور دوسرا جمہوریت کا، جمہوری نظام میں آپ کو قواعد کے اندر رہتے ہوئے کام کرنے پڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک اصطلاح استعمال ہوتی ہے وہ ہے 'انسٹی ٹیوشنل کیپچر' (اداریاتی قبضہ) اور یہ اصطلاح تب سامنے آئی جب سندھ میں جعلی اکاؤنٹ کی جی آئی ٹی بنائی گئی، وہاں ریڑھی بانوں کے اکاؤنٹ کھل رہے تھے کیونکہ وہاں سارے احتساب کے ادارے حکمرانوں کے تابع تھے۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین سمیت کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا جارہا، نہ تحفظ دیا جارہا ہے، شہزاد اکبر

ایک سوال پر شہزاد اکبر نے کہا کہ شریف خاندان کا نظریہ یہ ہے کہ یا تو خرید لو یا حملہ آور بن جاؤ، حلف نامے کے کی سازش لندن میں نواز شریف کے دفتر میں گڑی گئی، جس کا مطلب ہے کہ وہ حلف نامہ رانا شمیم کی طرف سے نہیں دیا گیا بلکہ مسلم لیگ (ن) کے ایما پر دیا گیا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنے وکلا کے ذریعے جو رپورٹس جمع کروائی ہیں وہ رپورٹس نہیں ہیں بلکہ ان کے ڈاکٹروں کی جانب سے بنائے گئے سرٹیفیکٹ ہیں، پہلے بھی جب نواز شریف کی ضمانت کا معاملہ پیش آیا تھا تو انہوں نے اس طرح کے سرٹیفیکیٹس جمع کروائے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے ان سرٹیفیکیٹس کی جانچ پڑتال کی تھی اور کہا تھا کہ اس میں درج نہیں کیا گیا کہ نواز شریف نے کیا علاج کروایا ہے، اور نہ کوئی ایسی بیماری بتائی گئی جس کی وجہ سے وہ سفر نہ کرسکیں، جس پر عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کردی تھی، بعدازاں کابینہ نے زرضمانت پر انہیں باہر جانے کی اجازت دی اور انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے بھی اجازت لی۔

وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے واپس پاکستان آنے کے لیے میڈیکل بورڈ نے ان کی حالیہ رپورٹ چیک کی اور انہوں نے پھر یہی کہا ہے کہ اس میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس نہیں بلکہ ان کے ڈاکٹر کی چٹھیاں ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں