پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی ایک مسئلہ ہے اور صرف اس لیے نہیں کہ اس سے جسمانی طور پر بدنمائی نمایاں ہوتی ہے۔

درحقیقت چربی کی یہ قسم جسے ورسیکل فیٹ بھی کہا جاتا ہے، امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور دیگر متعدد جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

مردوں کی کمر 40 انچ اور خواتین کی 35 انچ سے زیادہ ہونے کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ آپ کے جسم کے اس حصے میں چربی کا ذخیرہ زیادہ ہوچکا ہے اور اس کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

تو وہ وجوہات جانیں جو توند کے نکلنے کا باعث بنتی ہیں۔

بہت زیادہ کھانا

اگر آپ بہت زیادہ کھاتے ہیں اور ضرور سے زیادہ کیلوریز جزوبدن بنالیتے ہیں تو پورے جسم بشمول کمر اور پیٹ کے ارگرد چربی بڑھتی ہے۔

جسمانی وزن میں ایک پونڈ کمی کے لیے دن بھر میں 500 کیلوریز کمی لانا ہوتی ہے جو سننے میں تو بہت زیادہ لگتی ہے مگر اپنی غذا میں دیکھیں اور بسکٹ، فرنچ فرائیز، سافٹ ڈرنکس اور جوس وغیرہ کو اس میں سے نکال دیں یا کم از کم استعمال کریں۔

ان کی جگہ سیب، یخنی اور سبزیوں کو دیں جن میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اور غذائی اجزا بہت زیادہ۔

عمر میں اضافہ

عمر سے لوگ دانشمند تو بنتے ہیں مگر یہ کمر اور پیٹ کے ارگرد کے حصوں کے لیے کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔

ہر گزرتے برس کے ساتھ مسلز کا حجم گھٹ جاتا ہے اور میٹابولزم سست ہوجاتا ہے، تو آپ جوانی کی طرح زیادہ مقدار میں کیلوریز جلا نہیں پاتے۔

یعنی اگر آپ یکساں مقدار میں کھارہے ہیں اور وزن بڑھ رہا ہے تو یہ عمر کے ساتھ میٹابولزم کے عمل میں آنے سست روی ہے اور ہاں درمیانی عمر میں وزن میں اضافہ کمر اور پیٹ کے ارگرد ہی ہوتا ہے۔

اس کی روک تھام کے لیے کیلوریز کی مقدار میں کمی لائیں یا مسلز بنانے والی ورزش کو کرنا عادت بنالیں۔

جینز کا کردار

اگر آپ اچھی غذا کا استعمال اور ورزش کرتے ہیں مگر پھر بھی توند نکل رہی ہے یا کم نہیں ہورہی تو یہ جینز کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

اس کا ایک اشارہ تو یہ ہوسکتا ہے کہ آپ کے خاندان کے دیگر افراد کو بھی جسمانی وزن میں مشکلات کا سامنا ہو۔

جینز ہی کیلوریز جلانے کے عمل کو کنٹرول کرتے ہیں، پیٹ بھرنے کے احساس اور جسمانی وزن میں اضافہ رانوِ کولہوں یا پیٹ کے ارگرد کرنے کافیصلہ کرتے ہیں۔

مگر ہاں درست غذا اور مناسب حد تک ورزش سے اس مسئلے کی روک تھام کسی حد کی جاسکتی ہے۔

زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا

اگر آپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو جان لیں کہ یقیناً غذا جسمانی وزن میں اضافے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے مگر جسمانی طور پر سرگرم نہ ہونا بھی اس میں کردار ادا کرتا ہے۔

توند کو نکلنے سے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ تک معتدل نوعیت کی جسمانی سرگرمیوں جیسے تیز چہل قدمی کو عادت بنالیں۔

نیند کو نظرانداز مت کریں

بہت کم نیند بھی جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے، آپ کا جسم ایسے ہارمونز بناتا ہے جو پیٹ بھرنے کے احساس دلاتے ہیں۔

نیند کی کمی کے نتیجے میں ان ہارمونز کے افعال کم مؤثر ہوجاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب آپ نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں تو حد سے زیادہ کھالیتے ہیں اور وزن بڑھتا ہے بالخصوص کمر اور پیٹ کے ارگرد۔

تناؤ

بہت زیادہ تناؤ ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ جسمانی وزن کے لیے بھی اچھا نہیں ہوتا۔

تناؤ سے کورٹیسول نامی ایک ہارمون کے اخراج کا عمل متحرک ہوتا ہے، یہ ہارمون زیادہ کیلوریز والی غذا جیسے فاسٹ فوڈ کی خواہش بڑھاتا ہے۔

کورٹیسول چربی کو پیٹ کے ارگرد ذخیرہ کرتا ہے، اسی طرح تناؤ رات کو نیند متاثر کرکے بھی جسمانی وزن میں اضافے کے کردار ادا کرتا ہے۔

نیند کی کمی کے شکار افراد میں توند کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔

بری لت

تمباکو نوشی کے عادی افراد کا جسمانی وزن کم بھی ہو تو بھی ان کی توند کافی بڑی ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد میں ورسیکل فیٹ کی شرح زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث امراض قلب اور دیگر دائمی امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

ٹرانس فیٹس کا زیادہ استعمال

یہ مصنوعی چکنائی نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں اضافے ، امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

ٹرانس فیٹ والی غذاؤں میں کیلوریز بہت زیادہ ہوتی ہیں جس سے جسمانی وزن اور توند میں اضافہ ہوتا ہے بیکری کی اشیا اور فاسٹ میں اس چکنائی کا استعمال کافی ہوتا ہے۔

تو ان کی جگہ صحت بخش غذا کو ترجیح دیں۔

معدے کے بیکٹریا کا کردار

ہماری آنتیں کھربوں بیکٹریا کا گھر ہیں، جن میں سے کچھ ہمارے جسم کو غذا ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، دیگر غذا کو ٹکڑے کرتے ہیں تاکہ جسم کیلوریز کو جذب کرسکے۔

ایسے شواہد موجود ہیں کہ پروبائیوٹیکس پر مبنی غذائیں جیسے دہی توند کی چربی سے نجات میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

صحت کے لیے مفید یہ بیکٹریا کیلوریز کی کمی کا متبادل تو نہیں مگر ان سے مدد ضرور مل سکتی ہے۔

ادویات

جسمانی وزن میں اضافے کی ایک وجہ ادویات بھی ہوسکتی ہے۔

مخصوص ادویات جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں جن میں ذیابیطس کی کچھ ادویات، کچھ سکون آور، اسٹرائیڈز اور مرگی کی ادویات کا بھی یہی اثر ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ashar grami Jan 24, 2022 01:00pm
Thanks for the very useful tips.