کراچی: لڑکی سے مبینہ ذیادتی کرنے والے اہلکار نے خود کو پولیس کے سامنے پیش کردیا

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2022
ایف آئی آر میں نامزد ہونے کے بعد پولیس اہلکار ایس ایس پی انویسٹی گیشن (جنوبی) کے سامنے خود پیش ہو گیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
ایف آئی آر میں نامزد ہونے کے بعد پولیس اہلکار ایس ایس پی انویسٹی گیشن (جنوبی) کے سامنے خود پیش ہو گیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی میں مبینہ طور پر 18 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی میں ملوث پولیس اہلکار نے ہتھیار ڈالتے ہوئے خود کو پولیس کے سامنے پیش کردیا۔

صدر پولیس نے لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج شکایت پر پیر کو پولیس اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

مزید پڑھیں: مظفرگڑھ: خاتون پولیس افسر کا مبینہ اغوا، جنسی زیادتی کی کوشش

ایف آئی آر میں شکایت گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بیٹی کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی رہائشی کالونی کے اندر گھر میں پولیس افسر نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

سندھ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ایف آئی آر میں نامزد ہونے کے بعد پولیس اہلکار ایس ایس پی انویسٹی گیشن (جنوبی) کے سامنے خود پیش ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ذاتی طور پر مقدمے کی نگرانی کر رہے ہیں۔

جناح ہسپتال کی ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہسپتال کے احاطے میں رہنے والی گارڈ کی بیٹی کو پیر کی رات طبی معائنے کے لیے لایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان: پولیس یونیفارم میں ملبوس ڈاکوؤں کی دلہن سے اجتماعی زیادتی

میڈیکل آفیسر نے مزید کہا کہ میڈیکل چیک اپ کے دوران یہ معلوم ہوا کہ وہ پانچ ماہ کی حاملہ ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت گزار پیر کو اپنی بیٹی کو پیٹ میں درد کی شکایت کے بعد ہسپتال لے کر آئے، لڑکی کا طبی معائنہ کروایا گیا جس میں الٹراساؤنڈ بھی شامل تھا جس سے یہ پتہ چلا کہ وہ حاملہ ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکی نے بعد میں اپنے گھر والوں کو بتایا کہ ان کے پڑوس میں رہنے والے پولیس اہلکار نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

اس نے بتایا کہ یہ واقعہ 28 جولائی 2021 کو پیش آیا جب وہ گھر پر اکیلی تھیں کیونکہ ان کا پورا خاندان ایک رشتے دار کے جنازے میں شرکت کے لیے گیا ہوا تھا۔

لڑکی نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ اس نے مجھے سہ پہر 3 بجے کے قریب فون کیا، میں اس وقت گھر کی صفائی کر رہی تھی اور انہوں نے مجھے اپنے گھر آنے کو کہا اور کہا کہ اس کی بیٹی مجھ سے بات کرنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: طالبہ سے مبینہ زیادتی کے الزام میں مدرسے کا پرنسپل گرفتار

متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ جب وہ پولیس اہلکار کے گھر میں داخل ہوئی تو پولیس اہلکار نے انہیں تھپڑ مارا، اسے گھسیٹ کر ایک کمرے میں لے گیا اور بندوق کی نوک پر ریپ کیا۔

لڑکی کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار نے انہیں دھمکی بھی دی کہ اگر اس نے اس بارے میں کسی کو بتایا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

لڑکی کے والد نے میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد تھانے پہنچ کر ایف آئی آر درج کروائی جس میں کہا گیا کہ اس کی بیٹی کو بندوق کی نوک پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں