دانتوں میں داغ یا پیلا رنگ عام مسئلہ ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب اوپری سطح کی رنگت ختم ہوجاتی ہے۔

ویسے تو بازار میں دانتوں کی سفیدی یا وائٹننگ کے لیے متعدد مصنوعات موجود ہیں جیسے ٹوتھ پیسٹ، جیل یا ڈینٹسٹ سے بلیچنگ وغیرہ۔

مگر یہ کافی مہنگے ٹریٹمنٹ ہوتے ہیں جبکہ ان میں موجود کیمیکلز بھی ممکنہ طور پر دانتوں اور مسوڑوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

اگرچہ ایسے کچھ شواہد موجود ہیں کہ غذائیں بھی اس حوالے سے کام کرتی ہیں، مگر ان کے اثرات زیادہ تر قابل اعتبار نہیں ہوتے اور طبی سائنس نے ان کو ثابت نہیں کیا۔

مگر پھر بھی ان کو آزمانے میں کوئی نقصان بھی نہیں، تو ان غذاؤں کے بارے میں جانیں جو دانتوں کی سفیدی کو کسی حد تک بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

اسٹرابری

اسٹرابری میں مالک ایسڈ (malic acid) موجود ہوتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بلیچنگ خصوصیات رکھتا ہے، جس سے دانتوں کے داغ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

یہ ایسڈ منہ خشک کے مسئلے سے دوچار افراد میں لعاب دہن بننے کی مقدار بھی بڑھاتا ہے، لعاب دہن دانتوں کو فرسودگی سے بچاتا ہے، جو دانتوں کی رنگت اڑنے کی ایک عام وجہ ہے۔

تربوز

تربوز میں اسٹرابریز سے زیادہ مقدار میں مالک ایسڈ ہوتا ہے، جس کے فوائد کا ذکر اوپر ہوچکا ہے یعنی دانتوں کی سفیدی کی بحالی اور لعاب دہن کی مقدار میں اضافہ۔

کچھ افراد کا کہنا ہے کہ تربوز کی ساخت دانتوں کو رگڑتی ہے جس سے داغوں کو ہٹانے میں مدد ملتی ہے، مگر اس دعویٰ کی تصدیق کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں۔

انناس

ہمارے دانتوں پر ایک مخصوص پروٹینز پیلیسل کی تہہ ہوتی ہے، یہ تہہ دانتوں کو تحفظ فراہم تو کرتی ہے مگر غذا کی رنگت کو جذب بھی کرتی ہے جس سے دانتوں پر داغ نمودار ہوتے ہیں۔

پروٹینز کی یہ تہہ ہی بیکٹریکا کو چپکنے کی وجہ بھی فراہم کرتی ہے اور اگر بیکٹریا جمع ہونے لگے تو پلاک اور دانتوں کی رنگت اڑنے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

مگر انناس قدرتی طور پر اس تہہ کو تحلیل کرتا ہے، اس پھل میں ایک ایسا انزائمے ہوتا ہے جو پروٹین بشمول پیلیسل کو ٹکڑے کرتا ہے۔

پپیتا

انناس کی طرح پپیتے میں بھی وہ مخصوص انزائما موجود ہوتا ہے جسے پاپین بھی کہا جاتا ہے، جو پروٹین کے ٹکڑے کرتا ہے جس سے ان کی تہہ کمزور ہوتی ہے۔

ایسا ہونے سے داغوں میں کمی آتی ہے اور پلاک کے جمع ہونے سے بھی تحفظ ملتا ہے۔

دودھ

دودھ میں موجود لیکٹیک ایسڈ بھی دانتوں کی سطح کی سفیدی کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، جبکہ دودھ سے لعاب دہن بننے کا عمل بھی متحرک ہوتا ہے جو نقصان دہ بیکٹریا کو بہا کر لے جاتا ہے۔

دودھ میں ومجود ایک پروٹین کیسین بھی داغوں کی روک تھام کرتا ہے اور کیلشیئم فاسفورس کے ساتھ مل کر کیوٹیز کی مرمت اور پلاک کے اجتماع کی روک تھام کرتا ہے۔

دودھ سے بنی دیگر مصنوعات جیسے پنیر اور دہی میں بھی لیکٹیک ایسڈ ہوتا ہے اور ان کے استعمال سے بھی ممکنہ طور پر یہ فائدہ حاصل ہوسکتا ہے۔

غذاؤں سے دانتوں کی سفیدی میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟

یہ تو معلوم نہیں کہ اوپر درج غذائیں کب تک دانتوں کو سفید کرسکتی ہیں مگر کمرشل مصنوعات کے مقابلے میں قدرتی ٹوٹکوں سے اس کے حصول میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

اس کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ دانتوں کی رنگت کیسی ہے اگر ان پر داغ بہت زیادہ ہیں تو نتائج کے حصول میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔

کیا اور بھی قدرتی طریقے ہیں؟

غذاؤں سے ہٹ کر دانتوں کی سفیدی کے چند مزید ٹوٹکے بھی درج ذیل ہیں۔

برش اور خلال

برش اور خلال روزانہ کرنا دانتوں کو سفید رکھنے کے چند بہترین طریقوں میں سے ایک ہے۔

دانتوں کو دن میں 2 بار برش کریں اور آگے پیچھے اور اوپری سطح پر 2 منٹ تک برش کریں اور ہاں زبان پر بھی کریں تاکہ سانس میں بو پیدا نہ ہو۔

دن بھر میں ایک بار خلال کرنے سے پلاک اور بیکٹریا کو ہٹانے میں مدد ملتی ہے۔

بیکنگ سوڈا بھی مددگار

بیکنگ سوڈا دانتوں کی سفیدی کا ایک مقبول ٹوٹکا ہے جو قدرتی ریگ مال ہے اور اسی وجہ سے دانتوں کو صاف کرتا ہے۔

اس کو استعمال کرنے کے لیے پانی اور بیک سوڈا کی یکساں مقدار کو ملا کر ایک پیسٹ بنائیں، ٹوتھ برش سے اس پیسٹ کو دانتوں پر ایک منٹ تک رگڑیں اور پھر تھوک دیں۔

سرسوں کے تیل اور نمک کا کمال

سرسوں کا تیل اور نمک دانتوں کی سفیدی کا ایک آیورویدک ٹوٹکا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ سرسوں کا تیل پلاک اور داغوں کو صاف کرتا ہے جبکہ نمک سفیدی کے اثر کو بڑھاتا ہے، اس کا ریگ مال جیسی ساخت داغوں کو صاف کرتی ہے جبکہ لعاب دہن میں بیکڑیا کش اثر کو بھی بڑھاتا ہے۔

اس ٹوٹکے کو استعمال کرنے کے لیے ایک حصہ نمک اور 3 حصے سرسوں کے تیل کو ملائیں، اس مکسچر کو دانتوں پر ایک منٹ تک رگڑیں اور پھر تھوک دیں۔

ہائیڈروجن پری آکسائیڈ

اس کو استعمال کرنے کے لیے یکساں مقدار میں ہائیڈروجن پری آکسائیڈ اور پانی کو ملائیں اور اس سے 30 سیکنڈ تک منہ میں رکھ کر دائیں بائیں گھمائیں، جس کے بعد تھوک دیں۔

ایک اور طریقہ یہ ہے کہ بیکنگ سوڈا کا پیسٹ پانی کی بجائے ہائیڈروجن پری آکسائیڈ کو استعمال کرکے بنائیں اور استعمال کریں۔

دانتوں پر داغ کا باعث بننی والی غذاؤں کا محدود استعمال

گہرے رنگ کی بیریز، ٹماٹو سوس، کافی، سیاہ چائے، ڈارک کولا، فروٹ جوس اور انرجی مشروبات وغیرہ دانتوں پر داغوں کا باعث بن سکتے ہیں، تو ان کا استعمال محدود کریں۔

اسی طرح چائے اور کافی میں دودھ کا اضافہ کرکے یہ خطرہ کم از کم کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں