ملک میں مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح 12.96 فیصد تک پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 01 فروری 2022
شہری علاقوں میں اشیائے خورونوش کی مہنگائی سالانہ بنیاد پر 13.57 فیصد تک بڑھی — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
شہری علاقوں میں اشیائے خورونوش کی مہنگائی سالانہ بنیاد پر 13.57 فیصد تک بڑھی — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا اور مہنگائی 12.96 فیصد تک بڑھ کر دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران سالانہ مہنگائی، جس کا اندازہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سے لگایا جاتا ہے، جنوری 2020 کے بعد سب سے بلند سطح پر تھی جبکہ ماہانہ بنیاد پر افراط زر دسمبر کے مقابلے میں 0.39 فیصد تک بڑھا۔

یاد رہے کہ جنوری 2020 میں مہنگائی 14.6 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے متوسط، تنخواہ دار طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے غور شروع کردیا

رواں مالی سال کے دوران جولائی 2021 سے جنوری 2022 کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 10.26 فیصد رہی۔

دوسری جانب اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ریسرچ سربراہ فہد رؤف نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ گھر کے کرایوں پر نظرثانی جنوری کے لیے مہنگائی کی شرح کو بڑھا دے گی۔

—پاکستان ادارہ شماریات
—پاکستان ادارہ شماریات

مجموعی طور پر مہنگائی میں اضافہ ٹرانسپورٹ کی وجہ سے ہوا، جس میں سالانہ بنیاد پر 23.05 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ رہائش اور یوٹیلیٹیز بھی 15.53 فیصد بڑھیں۔

دریں اثنا شہری علاقوں میں اشیائے خورونوش میں مہنگائی سالانہ بنیاد پر 13.57 فیصد تک بڑھی جبکہ ماہانہ بنیاد پر اس میں 1.06 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھیں: مہنگائی 21 ماہ کی بلند ترین سطح 12.3 فیصد پر پہنچ گئی

اس کے برعکس دیہی علاقوں میں اشیائے خورونوش میں مہنگائی میں قدرے کم اضافہ دیکھا گیا جو سالانہ بنیاد پر 12.01 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 0.23 فیصد بڑھی۔

اسی طرح سالانہ بنیادوں پر غیر خورونوش اشیا کی مہنگائی شہری علاقوں میں 12.8 فیصد اور دیہی علاقوں میں 13.9 فیصد تک بڑھ گئی۔

جولائی سے دسمبر 2021 تک چھ ماہ کی اوسط مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 9.81 فیصد ہوگئی۔

شہری علاقوں میں جن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں خوردنی تیل 54.33 فیصد، گھی 474 فیصد، سرسوں کا تیل 46.68 فیصد، دال مسور 41.3 فیصد، پھل 28.35 فیصد، چنا 24.7 فیصد، گوشت 22.38 فیصد، چکن 17.08 فیصد، دال چنا 15.67 فیصد، پھلیاں 15.37 فیصد، دال ماش 12.46 فیصد اور سبزیوں کی قیمت 11.58 فیصد بڑھی۔

یہ بھی پڑھیں: نومبر میں مہنگائی 20 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

تاہم ٹماٹر کی قیمت میں 41.95 فیصد، دال مونگ 24.69 فیصد، پیاز 4.39 فیصد، مصالحہ جات 2.58 فیصد کمی ہوئی۔

اسی طرح دیہی علاقوں میں خوردنی تیل 50.33 فیصد، سرسوں کا تیل 49.73 فیصد، گھی 49.27 فیصد، دال مسور 36.22 فیصد، پھل 29.35 فیصد، چنا 29.34 فیصد، گوشت 21.96 فیصد، سبزیاں 18.19 فیصد، چکن 17.17 فیصد، پھلیاں 13.97 فیصد، بیسن 12.54 فیصد، دال چنا 11.63 فیصد اور دودھ 10.22 فیصد مہنگا ہوا۔

البتہ ٹماٹر کی قیمت میں 46.2 فیصد، دال مونگ 24.59 فیصد، مصالحہ جات 14.78 فیصد اور پیاز کی قیمت میں 7.75 فیصد کمی دیکھی گئی۔

اشیائے خورونوش کے علاوہ جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ اس میں بجلی، مائع ہائیڈروکاربنز، گاڑیوں کا ایندھن شامل ہے۔

خیال رہے کہ فروری 2020 میں 12.4 فیصد تک بڑھنے کے بعد افراط زر میں کمی دیکھی گئی تھی جس سے زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے مدد ملی۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 9.2 فیصد ہوگئی

تاہم سال 2021 کے اوائل میں تیل کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے نے اس رجحان کو پلٹ دیا۔

قبل ازیں وزارت خزانہ نے نشاندہی کی تھی کہ اومیکرون کا پھیلاؤ، زیادہ درآمدات کی وجہ سے بیرونی دباؤ اور دوہرے ہندسوں کی مہنگائی متوازن نمو کے رجحان کے لیے خطرہ ہوسکتے ہیں۔

وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزری ونگ نے ماہانہ اکنامک اپڈیٹ اینڈ آؤٹ لک میں کہا تھا کہ 'اگرچہ اقتصادی بحالی جاری ہے، معیشت کو کووڈ-19 کی نئی لہر، مہنگائی اور بیرونی شعبے کے دباؤ کا بھی سامنا ہے اور بڑھتی ہوئی عالمی افراط زر کے ساتھ نقل و حمل کی لاگت میں نمایاں اضافے اور اس کے نتیجے میں سپلائی چین میں خلل سے بین الاقوامی تجارت مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں