سولر پینلز اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کا نفاذ منسوخ کرنے کا مطالبہ

02 فروری 2022
سولر اور ونڈ وغیرہ جیسے سستے انرجی ذرائع پر آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ٹیکس عائد کرنا سمجھ سے باہر ہے، پاکستان سولر ایسوسی ایشن — فوٹو بشکریہ قائداعظم سولر پاور پرائیویٹ لمیٹڈ
سولر اور ونڈ وغیرہ جیسے سستے انرجی ذرائع پر آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ٹیکس عائد کرنا سمجھ سے باہر ہے، پاکستان سولر ایسوسی ایشن — فوٹو بشکریہ قائداعظم سولر پاور پرائیویٹ لمیٹڈ

قابل تجدید توانائی کے ماہرین اور سول سوسائٹی کے کارکنان نے متفقہ طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک میں سماجی طور پر منصفانہ اور ماحول دوست مالیاتی حل تیار کرنے میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الائنس فار کلائمیٹ جسٹس اینڈ کلین انرجی (اے سی جے سی ای) کے زیر اہتمام ورچوئل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر بھی یہ زور دیا کہ وہ قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے سولر پینلز اور الیکٹرک گاڑیوں پر جنرل سیلز اور اضافی ٹیکس کے نفاذ کو منسوخ کرے۔

آلٹرنیٹو لا کلیکٹو کے ایسوسی ایٹ زین مولوی نے کہا کہ ’6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق فنانس (سپلیمنٹری) بل 2021 کے ذریعے منی بجٹ کی صورت میں متعارف کرائی گئی ٹیکس اصلاحات کے تحت 3 کھرب 43 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی گئی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سولرپینل کی درآمدپرعائد ٹیکس اورڈیوٹی ختم

انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے حکومت نے اب قابل تجدید ٹیکنالوجیز پر بھی چھوٹ واپس لے لی ہے، جس سے سولر پینلز کی درآمدات پر 20 فیصد ٹیکس (17 فیصد جی ایس ٹی اور 3 فیصد اضافی ٹیکس) اور ونڈ ٹربائنز کے ساتھ ساتھ درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں کے سیلز ٹیکس میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی متبادل اور قابل تجدید توانائی کی پالیسی 2030 تک کم از کم 30 فیصد قابل تجدید توانائی کو گرڈ میں شامل کرنے کی تجویز دیتی ہے، اس کا مقصد توانائی کے لیے ایندھن کے وسائل کو تبدیل کرکے اخراج اور لاگت کو کم کرنا اور سستی قابل تجدید توانائی بجلی کو گرڈ میں شامل کرنا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ نئے ٹیکس نظام نے مجموعی اخراجات میں اضافہ کر دیا ہے جس سے مجموعی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے لہٰذا صارفین اب اس کا انتخاب نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت منی بجٹ کے ذریعے ٹیکسز کا سونامی لا رہی ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ واحد حل یہی ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ اس بات کو یقینی بنائے کہ سولر، ونڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر عائد ٹیکس کو فوری طور پر واپس لے لیا جائے کیونکہ غریب آبادی کی بڑی تعداد خاص طور پر دیہی علاقوں میں سستی شمسی توانائی کا استعمال شروع کیا جاچکا ہے۔

پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو رکن وقاص موسیٰ نے کہا کہ سولر اور ونڈ وغیرہ جیسے سستے انرجی ذرائع پر آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ٹیکس عائد کرنا سمجھ سے باہر ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ سولر پینلز تقریباً 20 سال تک مؤثر طریقے سے کام کر سکتے ہیں، اگر آپ نے صرف 20 ارب روپے کمانے کے لیے ٹیکس لگا کر اسے انرجی مارکیٹ سے باہر کیا تو آپ اپنے تیل کے درآمدی بل کو سیکڑوں ارب تک بڑھا دیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Feb 02, 2022 11:30pm
اس حکومت نے 2018 سے ٹیکس لگانے کے سوا اور کیا کیا ہے۔