پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 11 فروری 2022
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کی— فوٹو: ڈان نیوز
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کی— فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کر دیا۔

اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اکثر و بیشتر سربراہان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی کیونکہ اجلاس ہنگامی طور پر بلایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد پر عوام جلد اچھی خبر سنیں گے، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اس ناجائز حکمران کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے اور اس سلسلے میں حکومت کی حلیف جماعتوں سے بھی رابطے کریں گے کہ وہ اپنا اتحاد ختم کریں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومتی حلیف جماعتیں ملک و قوم پر رحم کریں، ملک کے مستقبل اور عوام کی بدحالی کو مدنظر رکھیں اور ایسی حکومت کے اتحادی بننا سیاسی اور اقتصادی طور پر ملک کے لیے مفید نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ہم ایک وفد بھی تشکیل دے رہے ہیں، جس کے ارکان کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، یہ حلیف جماعتوں سے رابطہ کرے گا اور ان کو اس مؤقف پر قائل کرنے کی کوشش کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے پیشگی ہوم ورک مکمل کریں گے، حلیف جماعتوں کے بغیر عدم اعتماد کا ووٹ مکمل نہیں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی صورت میں نازل عذاب سے جان چھڑانا سیاسی جماعتوں کا فرض ہے، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ میں ہدف ایک ہی رکھوں گا اور میں کبھی کسی اپوزیشن پارٹی کے خلاف عوامی سطح پر جنگ نہیں لڑوں گا، پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں اپوزیشن گروپ ہے اور اپوزیشن کے ساتھ دو محاذوں پر جنگ لڑنا سیاسی لحاظ سے دانش مندی والی بات نہیں ہے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ پیپلز پارٹی سے اتفاق کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جب آپ سیاست میں بڑے فیصلے کرتے ہیں تو اس کے لیے بڑا دل کرنا پڑتا ہے، پچھلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد پر اتفاق رائے نہیں تھا، اس وقت کھیل کسی اور کے ہاتھ میں تھا لیکن اب کھیل ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور بڑے اتفاق رائے اور سوچ سمجھ کے ساتھ چلیں گے لیکن اس کے لیے میدان تیار کرنے میں وقت لگے گا۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ 23 مارچ کو لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی سے کہا ہے کہ اس کی جزیات اور تفصیلات فوری پر طے کر کے ہمیں رپورٹ کریں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو معاشی طور پر ڈبونا عمران خان کے بیرونی ایجنڈے میں شامل تھا، فضل الرحمٰن

جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو نئی حکومت ڈیڑھ سال کے لیے ہو گی یا فوری اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی، اس پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم سارے کارڈ تھوڑی دکھائیں گے۔

ایک سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہم نے حتمی رائے قائم کی ہے کہ ہم انفرادی طور پر لوگوں سے رابطے نہیں کریں گے بلکہ پارٹی سے بات کریں گے۔

اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ ہم حکومت کو ہٹانے کی بھرپور کوشش کریں گے، پاکستان کے 22کروڑ عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کس کو دھمکی دے رہا ہے کہ میں خطرناک ثابت ہوں گا، مولانا فضل الرحمٰن

جہانگیر ترین سے رابطے کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم کسی فرد سے رابطہ نہیں کریں گے، تحریک انصاف کے اراکین سے رابطہ نہیں کریں گے، اگر کوئی شخص ہم سے رابطہ کرے گا تو الگ بات ہے لیکن کوئی ہم سے یہ توقع نہ رکھے کہ ہم اسے پیسے یا سیٹوں کا لالچ دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں