کراچی سمیت سندھ کے کئی اضلاع کے مویشی باڑوں میں وبائی مرض پھوٹ پڑا

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2022
کیٹل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس مرض کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز
کیٹل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس مرض کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی اور اندرونِ سندھ کے متعدد مویشی باڑوں میں بڑے پیمانے پر مویشیوں کو متاثر کرنے والی بیماری نے باڑوں کے مالکان کو مجبور کردیا ہے کہ وہ فوری طور پر حکومت سے جانوروں کی ٹرانسپورٹ سے متعلق بین الصوبائی سرحد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کریں، تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے باڑوں میں متاثر ہونے والے جانوروں کے نمونے حاصل کر کے انہیں اسلام آباد لیب بھیج دیا گیا ہے۔

ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرنے والے شاکر عمر گُجر کا کہنا ہے کہ ’کھالوں پر زخم بنانے والی بیماری نے ان کے مویشیوں کو متاثر کیا ہے، ہم نے اس بیماری کی علامات کے حوالے سے انٹرنیٹ پر پڑھا ہے کہ یہ علامات ہمارے جانوروں کو ہونے والی بیماری سے مشابہت رکھتی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: عید قرباں پر کانگو وائرس پھیلنے کا خطرہ

اپنی ایسوسی ایشن کی طرف سے انہوں نے محکمہ لائیو اسٹاک سے مطالبہ کیا کہ یہ بیماری سانگھڑ، سکھر، میر پور خاص، حیدر آباد، خیر پور اور کراچی میں پھیل چکی ہے لہٰذا صوبائی سرحدوں کو بند کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا کوئی علاج نہیں ہے کیونکہ یہ نئی بیماری ہے، متعدد مویشی مالکان اپنے جانوروں کو ادویات کھلا رہے ہیں تاکہ ان کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا جاسکے‘۔

شاکر گجر نے دعویٰ کیا کہ کراچی کے جانوروں میں یہ بیماری درآمد شدہ متاثرہ جانوروں سے منتقل ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ان کے پاس درآمدہ شدہ مویشیوں کے لیے قرنطینہ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، یہ حکومت کی سنگین کوتاہی ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات اٹھانے چاہئیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فی الحال اس کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں پراسرار بیماریوں سے مویشیوں کی ہلاکت

بیماری کے سبب جانوروں کی شرح اموات تو کم ہے لیکن انہیں وزن اور دودھ کی پیداوار میں کمی کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

شاکر گجر کا کہنا تھا کہ ’ہم مویشیوں کے مالکان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بیمار جانوروں کو الگ رکھا جائے اور انہیں اینٹی بائیوٹکس دیتے ہوئے ان کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھا جائے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ جانوروں کو ذبح کرنا صحیح عمل نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت کی جانب سے اب تک بیماری کی اطلاع نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں کانگو وائرس کے 2 کیسز رپورٹ

کھال کی بیماری کا ارتقا افریقہ سے ہوا تھا، مویشیوں کو متاثر کرنے والی یہ بیماری مشرق وسطیٰ، ایشیا اور مشرقی یورپ میں بھی پھیل چکی ہے۔

یہ بیماری مکھی، مچھر اور دیگر خون پینے والے حشرات کے ذریعے پھیلتی ہے اور اس کی وجہ سے بخار، کھال پر گانٹھیں پڑ جاتی ہیں اور وہ مویشی جو پہلے بھی وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں اس سے مر بھی سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں