پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس اراکین مطلوبہ تعداد سے زیادہ ہیں۔

نجی ٹی وی ہم نیوز کی اینکر مہر بخاری کو دیے گئے انٹرویو میں چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ایک بندہ گھبرایا پھر رہا ہے اور ابھی ہوا کچھ نہیں ہے اور بغیر وجہ کے گھبرایا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:چوہدری شجاعت کا حکومت، اپوزیشن سے ڈی چوک میں جلسہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

حکومتی اتحادیوں کی جانب سے حتمی فیصلہ نہ کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ بہت ساری چیزیں اور بہت سارے لوگوں کو آن بورڈ لایا جارہا ہے، جس کے لیے وقت تو لگے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشکلات بھی حکومت کی پیدا کردہ ہیں، ہم نے ہر مشکل میں ان کا ساتھ دیا ہے، کم ازکم کسی پر اعتماد کرنا چاہیے، اس حکومت نے ہر ایک سے بگاڑ کیا ہے، حتیٰ کہ اپنے لوگوں کے ساتھ بھی بگاڑ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پارٹیاں آپس میں بیٹھتی ہیں تو کچھ لو اور کچھ دو ہوتا ہے، ایک ریس لگی ہے اور مقابلے کی شکل پیدا ہوئی اور بہتر سے بہتر پیش کش ہوتی ہے، جس کو پیش کش قبول کرنی ہے اس کو سوچنا چاہیے ملک کے لیے کیا بہتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے سب سے پہلے کہا تھا کہ وزارت اعلیٰ ان کو دی جائے پھر مسلم لیگ (ن) نے بھی یہی کہا لیکن حکومت کے فیصلے کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے پیش کش کی تو بلوچستان عوامی پارٹی اور ایم کیو ایم سمیت دیگر کے ساتھ مشاورت کریں گے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے آصف زرداری کے ساتھ مسائل ہیں، کل 70 فیصد تک پیش رفت ہوگئی ہے اور تھوڑا سا رہ گیا وہ بھی اگلے چند دنوں میں حل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری شجاعت کی وزیراعظم کو خوشامدیوں سے نجات حاصل کرنے کی تجویز

انہوں نے کہا کہ ہم اکیلے فیصلے نہیں کریں گے بلکہ ہم سب مل کر فیصلہ کریں گے اور اگر حکومت کی کوئی پیش کش ہوئی تو ہم سب کے سامنے رکھیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کوئی پیش کش کرتی ہے تو ضمانت آصف علی زرداری صاحب دیں گے، پکی ضمانت ہے اور انہوں (آصف علی زرداری) نے کہا ہے کہ اگر ان کا ساتھ نہیں دیتے تو میں اس گیم میں نہیں ہوں گا پھر مسلم لیگ (ن) سنجیدہ ہوئی ہے۔

وزیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم دو مرتبہ ملے ہیں لیکن انہوں نے کچھ نہیں کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اعتماد ہونا چاہیے، وہ کہتا ہے کہ میں کرکٹ کھیلتا تھا تو اعتماد تھا لیکن جب کرکٹ میں لائن لگتی ہے تو پوری لائن لگتی ہے۔

حکومت کی مخالفت کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دھمکیاں دی جارہی ہیں اور ہفتے پہلے نیب کو کہا گیا ہے کہ مونس الہٰی کو پکڑو اور ان کی جانب سے یہ فرمان گیا ہے کہ کوشش کریں گے کوئی چیز نکل آئے گی حالانکہ نیب نے کلیئر کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بچے کو نیچے اتاروگے تو سیکھے گا ورنہ ساری زندگی نیپیاں بدلتے رہنا اور مہنگائی کی وجہ سے وہ بھی مہنگی ہوگئی ہیں۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس 172 سے زیادہ تعداد میں لوگ ہیں اور نمبر سوچ سے زیادہ ہیں، ہم نے جو محسوس کیا ہے اور دیکھا ہے، بڑے سرپرائزز آنے ہیں دیکھ لینا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حوالے سےان کا کہنا تھا کہ ترین گروپ ان کو ہٹاکر دم لے گا، ان کے ساتھ کوئی نہیں ہے، عمران خان نے سب کے ساتھ ہاتھ کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ابھی سکتے میں ہے، اگر وزارت اعلیٰ ملی تو دو سال ہیں اور مجھے جو کمٹمنٹ ملے گی وہ پوری کروں گا۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جس طرح دوڈ دھوپ کررہے ہیں تو یہ مشکل میں ہونے کی نشانی ہے اور وہ سو فیصد مشکل میں ہیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اس وقت ہم سب کا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف ہے اور اوپر سے ان کے وزیر اور مشیر بیان بازی کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں