فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 78 فیصد کم ہوگیا

20 مارچ 2022
فروری 2021 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صرف 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا —فائل فوٹو: رائٹرز
فروری 2021 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صرف 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا —فائل فوٹو: رائٹرز

ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ فروری میں 78.46 فیصد کی کمی کے بعد 54 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگیا جو درآمدات میں تیزی سے کمی کے باعث جنوری میں 2 ارب 53 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔

ڈٖان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12 ارب ڈالر کی سطح عبور کر گیا اور بیرونی اکاؤنٹ میں بہتری کا بھی کوئی اشارہ نہیں، فروری 2021 میں یہ خسارہ صرف 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ہفتہ کو جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے 8 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12 ارب 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک بڑھ گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں99 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے سرپلس تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے حکومت کے بروقت اقدامات نتیجہ خیز ثابت ہورہے ہیں کیونکہ ماہانہ خسارہ رواں مالی سال کے دوران فروری میں 0.5 ارب ڈالر کے کم ترین اعداد و شمار پر آ گیا ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ درآمدات میں 21 فیصد کمی کے ساتھ ملکی برآمدات اب تک کی بلند ترین سطح کے قریب ہیں۔

تاہم بڑھتے ہوئے خسارے نے ملک کو ایک بار پھر مشکل میں ڈال دیا ہے جیسا کہ 2018 میں تھا جب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھا، پی ٹی آئی کی حکومت مالی سال2021 میں اسے ایک ارب 91 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک لانے میں کامیاب ہوئے لیکن بڑھتی ہوئی درآمدات اور زیادہ بیرونی ادائیگیوں نے اسے رواں مالی سال کے آغاز سے ہی دوبارہ بڑھا دیا۔

البتہ مالیاتی شعبے کے ذرائع کا خیال ہے کہ جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں ریکارڈ اضافہ سال کے آخر میں ہونے والی بیرونی ادائیگیوں کی وجہ سے ہوا تھا جو ہمیشہ دوسرے مہینوں کے مقابلے زیادہ رہتی ہیں۔

مزید پڑھیں: جولائی سے دسمبر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب 9 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا

اسی طرح جنوری کے مقابلے فروری میں درآمدات میں بھی کمی واقع ہوئی، جنوری کے مقابلے فروری میں اشیا اور خدمات کی درآمد میںایک ارب 31 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔

رواں مالی سال کے 8 ماہ کے دوران اشیا اور خدمات کی درآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں 47.7 فیصد اضافہ ہوا اور 8 ماہ کے دوران اشیا اور خدمات کی درآمدات کا مجموعی حجم 54 ارب 58 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 37 ارب 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے 8 ماہ میں تجارتی خسارہ29 ارب 87 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا جبکہ مالی سال 2021 کی اسی مدت میں یہ خسارہ 17 ارب 31 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں