پنجاب: 2021 میں ہیلتھ یونٹس اور سینٹرز میں ایک ہزار حاملہ خواتین، 88 ہزار بچوں کا انتقال

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2022
آر ایچ سیز اور بی ایچ یوز میں 88 ہزار 21 بچوں کا انتقال ہوا، جبکہ 62 ہزار 813 بچے مردہ پیدا ہوئے— فائل فوٹو: آئی آر ایم این سی ایچ فیس بک
آر ایچ سیز اور بی ایچ یوز میں 88 ہزار 21 بچوں کا انتقال ہوا، جبکہ 62 ہزار 813 بچے مردہ پیدا ہوئے— فائل فوٹو: آئی آر ایم این سی ایچ فیس بک

سرکاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2021 کے دوران پنجاب کے بنیادی ہیلتھ یونٹس (بی ایچ یو) اور دیہی ہیلتھ سینٹرز (آر ایچ سی) میں ایک ہزار حاملہ خواتین، 88 ہزار سے زائد نومولود اور پانچ سال سے کم عمر بچے جان کی بازی ہار گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار سے دیہی سطح پر صحت کی سہولیات کی خرابی اور خواتین و بچوں کی صحت کی دیکھ بھال میں درپیش مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے۔

مذکورہ رپورٹ پنجاب کے ترقی و منصوبہ بندی کے بورڈ کی جانب سے تیار کی گئی ہے، جو نوزائیدہ بچوں کی صحت اور غذائیت کے پروگرام (آئی آر ایم این سی ایچ) پر مرتب کی گئی ہے۔

رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ آر ایچ سیز اور بی ایچ یوز میں 88 ہزار 21 بچوں کا انتقال ہوا، جبکہ 62 ہزار 813 بچے مردہ پیدا ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان: 'دوران زچگی ہر ایک لاکھ خواتین میں سے 186 کی موت ہوجاتی ہے'

پنجاب حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر یہ پروگرام زچگی میں اموات کی شرح کم کرنے، نومولود اور بیماری سے بچوں کی اموات اور فیملی پلاننگ کی سہولیات، بچوں اور خواتین میں غذائیت کی بہتری کے لیے شامل کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زچگی کے دوران ماں اور نوزائیدہ کی اموات سے بچنے کے لیے شروع کیا گیا آئی آر ایم این سی ایچ پروگرام میں ناکامی کا الزام لگایا گیا تھا، یہ پروگرام دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر شروع کیا گیا تھا۔

ریاست کی جانب سے فراہم کی جانے والی اس سہولت سے زیادہ تر دیہی علاقوں کے خواتین اور بچے مستفید ہورہے تھے جو براہِ راست ہیڈکوارٹرز کے ہسپتالوں کا دورہ نہیں کر سکتے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ پنجاب کے 36 اضلاع کے انسانی حقوق کمیشن اور بنیادی ہیلتھ یونٹس کے فراہم کردہ اعداد و شمار پر مبنی ہے جبکہ دیگر ہیلتھ کیئر سہولیات سے اعداد و شمار حاصل کیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: چاغی میں بچوں کی شرح اموات 34 فیصد

صحت کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ماؤں اور بچوں کی اموات کے اعداد وشمار ممکنہ طور پر اس سے زیادہ ہی ہوں گے۔

رپورٹ میں شامل کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں 2021 کے دوران آر ایچ یو اور بی ایچ یو میں مجموعی طور پر 6 لاکھ 24 ہزار 752 بچے پیدا ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’2021 میں آئی آر ایم این ایچ پروگرام کو زچگی کے دوران ایک ہزار اموات رپورٹ ہوئیں، جو صحت عامہ کو درپیش مسائل کی اہمیت اور اس معاملے کی حساسیت کے پیش نظر کافی زیادہ ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ زچگی کے دوران اموات کی شرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی ایچ یو اور آر ایچ سی میں فراہم کی جانے والی زچگی کی سہولیات فراہم کرنے کے پروگرام میں کوئی کوتاہی ہے اور پنجاب بھر میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو اسے زچگی کے دوران اموات کی شرح (ایم ایم آر) کم کرنے کے لیے اس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: نوزائیدہ بچوں کی بلند شرحِ اموات اور ہماری ذمہ داریاں

اسی طرح 2021 میں آئی آر ایم این سی ایچ پروگرام میں 25 ہزار 208 پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات ہوئیں جس میں 13 ہزار 706 نوزائیدہ بچے، 8 ہزار 45 شیر خوار جبکہ 3 ہزار 457 ایسے بچے شامل ہیں جن کی عمریں 5 سال سے کم ہیں۔

علاوہ ازیں سال 2021 کے دوران پنجاب میں مجموعی طور پر 62 ہزار 813 بچے مردہ پیدا ہوئے۔

آئی آر ایم این سی ایچ پروگرام میں خامیاں ظاہر کرتے ہوئے لاہور کے سرکاری سبزازار ہسپتال کا حوالہ دیا گیا جہاں ایک ہزار 439 بچوں کا انتقال غذائی قلت کی وجہ سے ہوا، ان میں سے 138 کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

ندیم احمد Mar 24, 2022 07:52pm
پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کی ریکارڈ توڑ مہنگائی اور پالیسیوں سے پاکستان کی عوام غذائی قلت کا تیزی سے شکار ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ صوبائی حکومت کی نااہلی بھی شامل ہے۔
Masood Ahmed Mar 25, 2022 04:44pm
سندھ کی کیا رپورٹ ہے؟ اس کے بارے میں بھی بتائیں، ورنہ یہ متعصب رپورٹ ہے۔