کراچی: اسمبلرز نے گاڑیوں کی ایڈوانس بُکنگ روک دی

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2022
انڈس موٹرز نے غیر یقینی صورتحال اور شرح تبادلہ کی وجہ سے اپنی تمام گاڑیوں کی بکنگ معطل کردی— فائل فوٹو: رائٹرز
انڈس موٹرز نے غیر یقینی صورتحال اور شرح تبادلہ کی وجہ سے اپنی تمام گاڑیوں کی بکنگ معطل کردی— فائل فوٹو: رائٹرز

غیر یقینی سیاسی اور معاشی صورتحال کے پیشِ نظر مقامی اسمبلرز نے غیر مستحکم شرح تبادلہ اور دیگر مسائل کو وجہ بتاتے ہوئے گاڑیوں کی ایڈوانس بکنگ معطل کرنا شروع کر دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لکی موٹر کارپوریشن (ایل ایم سی) کے سی ای او آصف رضوی نے کہا کہ کمپنی نے روپے کے مقابلے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت، سیمی کنڈکٹر چپ کی عالمی سپلائی چین کی غیر یقینی صورتحال، بڑھتی ہوئی شرح سود اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر صارفین کے عدم اطمینان کی وجہ سے 4 اپریل سے پیکانٹو، اسپورٹیج اور اسٹونک کی ایڈوانس بکنگ بند کر دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اب آٹو انڈسٹری کو شرح سود میں 2.5 فیصد کے اضافے سے مزید دھچکا لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے قیمتوں میں اضافے پر وضاحت طلب کرلی

ساتھ ہی پیش گوئی کہ کہ چند ماہ قبل جب شرح سود انتہائی کم تھی اس وقت بینک کے قرضوں کے ذریعے کاروں اور ایس یو ویز کی فروخت میں آٹو فنانسنگ کی شرح 35 سے 40 فیصد تھی، جو اب 10 سے 15 فیصد رہ جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹو کی طلب کو روکنے کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے فیصلوں کی وجہ سے گزشتہ چند مہینوں میں آٹو فنانسنگ پہلے ہی سست ہوگئی تھی۔

آصف رضوی نے کہا کہ اسمبلرز کے لیے صارفین سے سابقہ نرخوں پر کی گئی بکنگ پر بیلنس کی ادائیگی کے لیے کہنا واقعی مشکل تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کار اور ایس یو وی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے بعد مزید اضافے کے خوف کے ساتھ ساتھ بلند شرح سود نے بھی متعدد صارفین کو اپنی پیشگی بکنگ منسوخ کرنے پر مجبور کیا'۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں کی قیمتیں حکومت ریگولیٹ نہیں کرتی، وزارت صنعت و پیداوار

آصف رضوی کا کہنا تھا کہ اگر نئی حکومت ملک کا کنٹرول سنبھال لیتی ہے تو نئی پالیسیوں اور فیصلوں کے حوالے سے صنعت میں ایک اور قسم کی بے چینی پائی جائے گی۔

خیال رہے کہ جمعرات کو انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے غیر یقینی صورتحال اور شرح تبادلہ کی وجہ سے اپنی تمام گاڑیوں کی بکنگ معطل کردی تھی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے کمپنی کے سی ای او علی اصغر جمالی نے کہا کہ چند ماہ قبل کار اور ایس یو وی کی کل فروخت میں آٹو فنانسنگ کا حصہ 25 سے 30 فیصد تھا جو آنے والے مہینوں میں 20 فیصد سے نیچے گر جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'میں ایک بری صورتحال دیکھ رہا ہوں جس میں کوئی نہیں جانتا کہ معاشی اور سیاسی عدم استحکام کے درمیان آگے کیا ہوگا۔'

یہ بھی پڑھیں: کاروں اور موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ

بڑے پیمانے پر قیمتوں میں اضافے کے باوجود آٹو اسمبلرز نے گاڑیوں کی بڑی ایڈوانس بکنگ روکے رکھی تھی جن کی ڈیلیوری کا وقت دو سے 11 ماہ کے درمیان تھا۔

سی ای او نے مزید کہا کہ 'میرے خیال میں سیاسی اور معاشی بحرانوں کے منفی اثرات نے بالآخر آٹو سیکٹر کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے جو اسمبلرز کی جانب سے بکنگ کی معطلی سے ظاہر ہوتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں