ناظم جوکھیو کیس: حکومتی ملزمان کے گٹھ جوڑ کےخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2022
کمیشن نے ناظم جوکھیو کی بیوہ سے بات کر کے ان کے مؤقف کی تصدیق کی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
کمیشن نے ناظم جوکھیو کی بیوہ سے بات کر کے ان کے مؤقف کی تصدیق کی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی کمیشن برائے ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں فریق بننے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کیس کو ریاستی دفاتر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے تو شفاف ٹرائل کا کوئی امکان نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این سی ایچ آر نے اپنے رکن سندھ اور کمشنر انیس ہارون کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں درخواست گزار کو رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کی سندھ ہائی کورٹ میں زیر التوا درخواست ضمانت کی کارروائی میں مداخلت کار اور مدعا علیہ بنانے کا کہا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کمیشن ضروری حقائق کو ریکارڈ پر رکھنا چاہتا ہے اور متعلقہ بنیادوں اور قانون کو متحرک کرنا چاہتا ہے، ساتھ ہی کیس کے مؤثر، تیز رفتار اور مکمل فیصلے کو یقینی بنانے کے لیے عدالت کی مدد کرنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: پولیس کا سندھ حکومت کی درخواست پر تفتیشی افسر تبدیل کرنے سے انکار

درخواست میں مزید کہا گیا کہ این سی ایچ آر نے ناظم جوکھیو کی بیوہ سے رابطہ کیا تھا اور ملزم کے خلاف ان کے مؤقف کی تصدیق کے بعد کمیشن نے فیصلہ کیا کہ ان کی قانونی اور سماجی مدد کی جائے گی، تاکہ اس کیس کی پیروی کی جائے جب تک کہ ان واقعات کی وضاحت نہ ہو جائے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 8 فروری کو ایک جوڈیشل مجسٹریٹ نے مقدمے کی حتمی چارج شیٹ دیگر کاغذات کے ساتھ تفتیشی افسر کو واپس کر دی تھی، جس میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے انتظامی جج کے سامنے درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

درخواست کے مطابق مجسٹریٹ نے مشاہدہ کیا کہ ملزمان کا ان کی کارروائیوں کے پیچھے عوام کے گروپ میں عدم تحفظ اور خوف کا احساس پیدا کرنے کے علاوہ کوئی اور ارادہ یا مقصد نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کی ضمانت منظور

این سی ایچ آر نے دلیل دی کہ پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے بغیر کسی قانونی اختیار کے مقدمے کی چارج شیٹ/کیس فائل کو دبا دیا تھا جس کی وجہ سے مقدمے کو سماعت کے لیے اے ٹی سی کے سامنے رکھنے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر جنرل کے طرز عمل کے خلاف این سی ایچ آر نے 6 اپریل کو پاکستان بار کونسل کے چیئرمین کو ایک شکایت پیش کی۔

کمیشن نے کہا کہ صوبائی محکمہ داخلہ نے پراسیکیوٹر کے زیر اثر کام کرنے والے تفتیشی افسر کے تبادلے کا کہہ کر کیس کی تحقیقات کو متاثر کرنے کی بھرپور کوشش کی، لیکن انسپکٹر جنرل آف پولیس کی جانب سے ایسی درخواست کو سختی سے اور بجا طور پر مسترد کر دیا گیا اور اسے برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: پی پی پی اراکین اسمبلی سمیت 14 ملزمان کے خلاف چالان پر فیصلہ محفوظ

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 3 مارچ کو مقتول کی بیوہ نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام کے ذریعے کہا کہ اس نے ملزم کو معاف کر دیا ہے اور بظاہر اپنے خاندان کی زندگی کے خوف اور تشویش کی وجہ سے ان کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے۔

کمیشن نے کہا کہ اس طرح کے حالات متعلقہ 'ملزمان کے اثر و رسوخ اور ریاستی حکام کی غفلت اور سراسر نااہلی' کی گواہی دیتے ہیں، جو مقتول کے قانونی ورثا کے لیے مناسب تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں