سابق وزیراعظم عمران خان سمیت کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2022
سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا — فائل فوٹو: پی آئی ڈی
سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا — فائل فوٹو: پی آئی ڈی

قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد عمران خان وزیر اعظم نہیں رہے جس کے بعد کابینہ ڈویژن نے عمران خان کو بطور وزیر اعظم پاکستان ڈی نوٹیفائی کر دیا۔

کابینہ ڈویژن نے عمران خان کی بطور وزیر اعظم سبکدوشی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کا اطلاق فوری طور پر کیا گیا ہے۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق 10 اپریل کو ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد آئین پاکستان کے مطابق عمران خان ملک کے وزیر اعظم نہیں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، عمران خان 'آؤٹ'

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد وفاقی وزرا، وزرائے مملکت اور وزیر اعظم کے مشیران اور معاونین خصوصی بھی اپنے عہدوں پر برقرار نہیں رہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق 25 وفاقی وزرا، 4 وزرائے مملکت، 4 مشیروں اور 19 معاونین کو بھی ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق وفاقی کابینہ کی سبکدوشی کا اطلاق فوری طور پر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 10 اپریل کو ہونے والے قومی اسبلی کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوگئی تھی، جس کے بعد وہ ملک کے پہلے وزیراعظم بن گئے تھے جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: نئے قائد ایوان کا انتخاب، شہباز شریف اور شاہ محمود کے کاغذات نامزدگی منظور

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں کل ہونے والے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شاہ محمود قریشی اور متحدہ اپوزیشن نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو وزیراعظم کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔

نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا 11 اپریل 2022 بروز پیر منعقد ہونے والے اجلاس کا وقت تبدیل کردیا گیا ہے اور اب اجلاس دن 11 بجے کے بجائے دوپہر 2 بجے منعقد ہوگا، اجلاس کے دوران ملک کے نئے وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے گا جو اپنی کابینہ تشکیل دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ملکی تاریخ میں کوئی وزیراعظم اپنی 5 سالہ مدت پوری نہیں کرسکا

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن نے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس پر تاخیر کے بعد 3 اپریل کو ووٹنگ متوقع تھی۔

ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک کو آئین و قانون کے منافی قراد دیتے ہوئے مسترد کردیا اور اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیاتھا۔

ایوانِ زیریں کا اجلاس ملتوی ہونے کے فوراً بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے صدر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھجوانے کا اعلان کیا تھا اور قوم کو نئے انتخابات کی تیاری کرنے کی ہدایت کی تھی ۔

بعدازاں صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 58 (1) اور 48 (1) کے تحت وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے تجویز منظور کرلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:'پرانے پاکستان میں خوش آمدید': عمران خان کے خلاف عدم اعتماد پر رد عمل

صدر مملکت عارف علوی نے ایک فرمان جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ قومی اسمبلی، کابینہ کے تحلیل اور وزیر اعظم کی سبکدوشی کے بعد نگراں وزیر اعظم کے تقرر تک عمران خان اس عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔

اس تمام معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا اور 9 اپریل کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں