روس سے تیل کی درآمدات بھارت کے مفاد میں نہیں، بائیڈن کا مودی کو پیغام

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2022
یہ جو بائیڈن اور نریندر مودی کی پہلی ورچوئل سربراہی ملاقات تھی— فوٹو: اے ایف پی
یہ جو بائیڈن اور نریندر مودی کی پہلی ورچوئل سربراہی ملاقات تھی— فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو آگاہ کیا ہے کہ روس سے تیل کی درآمدات میں اضافہ بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق یہ جو بائیڈن اور نریندر مودی کی پہلی ورچوئل سربراہی ملاقات تھی جس میں یوکرین کی جنگ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی جہاں حملہ آور روسی افواج کو یوکرین کی بھرپور مزاحمت کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں، امریکا

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے اس ملاقات کی تفصیلات میڈیا سے شیئر کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن نے یہ واضح کیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ روسی توانائی اور دیگر اشیا کی درآمدات کو بڑھانا بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نئی دہلی کو روسی فضائی دفاعی نظام ایس۔400 فراہم کرنے کے سلسلے میں بھارت اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدے کا واضح حوالہ تھا۔

بائیڈن-مودی بات چیت بائیڈن انتظامیہ کے تحت پہلے ہندوستان-امریکا 2+2 ڈائیلاگ کے تحت ہوئی جو پہلے سے ہی قریبی امریکا-ہندوستان شراکت کو مزید وسعت دینے کی کوشش ہے، 2+2 اجلاس میں بھارت کی نمائندگی کرنے والے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی دن کے اوائل میں صدر بائیڈن سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھی۔

نیوز بریفنگ میں جین ساکی نے بائیڈن-مودی مذاکرات کو ان رہنماؤں کے درمیان ’تعمیری اور نتیجہ خیز ویڈیو کانفرنس کے طور پر بیان کیا جہاں دونوں رہنماؤں نے یوکرین کے تنازع اور روسی تیل پر بھارت کے بڑھتے ہوئے انحصار پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے روس سے روپے اور روبیل میں تجارت کی تو نتائج بھگتنا ہوں گے، امریکا

تاہم امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ صدر بائیڈن نے نریندر مودی کو روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کے حوالے سے روکنے کی کوشش کی لیکن وہ بھارتی وزیراعظم سے کوئی وعدہ کرانے میں ناکام رہے۔

جین ساکی نے کہا کہ صدر بائیڈن کا مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ ہماری پابندیوں کے اثرات کیا ہوں گے، ہم امید کرتے ہیں ہر کوئی ان پابندیوں پر عمل کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی توانائی کا صرف ایک سے 2 فیصد روس سے درآمد کرتا ہے، صدر نے واضح کیا کہ ہمیں اس میں تنوع لانے میں بھی ان کی مدد کرنے پر خوشی ہو گی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نریندر مودی نے روسی تیل کی خریداری کو کم کرنے یا ختم کرنے کا کوئی عہد کیا ہے تو جین ساکی نے کہا کہ میں چاہوں گی وزیر اعظم مودی اور بھارت کے لوگ اس پر بات کریں، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات امریکا اور صدر بائیڈن کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور وہ ورچوئل میٹنگ کو کسی جھگڑے کا سبب بننے والی کال کے طور پر نہیں دیکھتیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کو روس سے میزائلوں کی فراہمی شروع، امریکی پابندیوں کا خطرہ

نریندر مودی نے پیر کو یوکرین میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہندوستان کے عزائم کو اجاگر کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم نے یوکرین میں شہری آبادی کے تحفظ اور انہیں انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کو اہمیت دی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے میٹنگ کا ایک ریڈ آؤٹ بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ جو بائیڈن نے امریکا-بھارت 2+2 وزارتی ڈائیلاگ کا افتتاح کرنے کے لیے نریندر مودی سے بات کی، اس میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن اور نریند مودی کواڈ سربراہی اجلاس کے لیے اس موسم بہار کے آخر میں ٹوکیو میں ملاقات کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں