’بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے‘

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2022
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن — فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھارت پر براہِ راست غیر معمولی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکا کی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انٹونی بلنکن نے امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن، بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ہمراہ مشترکہ پریس بریفنگ دی۔

پریس بریفنگ میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم ان مشترکہ اقدار (انسانی حقوق کی) پر اپنے بھارتی شراکت داروں کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں رہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے ہم بھارت میں کچھ حالیہ پیش رفتوں بشمول حکومت، پولیس اور جیل کے کچھ اہلکاروں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافےکی نگرانی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں، امریکا

انٹونی بلنکن نے اپنی بات کی وضاحت نہیں کی جبکہ جے شنکر اور راج ناتھ سنگھ نے بریفنگ میں بلنکن کے بعد بات کی جس میں انہوں نے انسانی حقوق کے معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

امریکی وزیر خارجہ کا تبصرہ کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کے ’انسانی حقوق کے بارے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر تنقید کرنے میں امریکی حکومت کی ہچکچاہٹ‘ پر سوال اٹھانے کے کچھ روز بعد سامنے آیا ہے۔

الہان عمر صدر جو بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں، انہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ نریندر مودی کو بھارت کی مسلم آبادی کے ساتھ کیا کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ ہم انہیں امن میں شراکت دار سمجھنا چھوڑ دیں؟‘

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے مذہبی انتشار پسندی کو فروغ دیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور بھارت کا باہمی سیکیورٹی تعلقات میں توسیع پر اتفاق

نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دائیں بازو کے ہندو گروپوں نے اقلیتوں پر یہ دعویٰ کرتے ہوئے حملے شروع کر دیے ہیں کہ وہ مذہب کی تبدیلی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کئی بھارتی ریاستیں تبدیلی مذہب کے مخالف قوانین منظور کر چکی ہیں یا ان پر غور کر رہی ہیں جو عقیدے کی آزادی کے آئینی طور پر محفوظ حق کو چیلنج کرتے ہیں۔

سال 2019 میں حکومت نے شہریت کا ایک قانون منظور کیا تھا جس کے بارے میں ناقدین نے کہا کہ اس میں پڑوسی ممالک سے آنے والے مسلمان تارکین وطن کو چھوڑ کر بھارت کے سیکولر آئین کو مجروح کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں