وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2022
وزیر اعظم شہباز شریف اسلام آباد میں اتحادی جماعتوں  کے رہمناؤں کے اعزاز میں دیے گئے  افطار ڈنر سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اعظم شہباز شریف اسلام آباد میں اتحادی جماعتوں کے رہمناؤں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سمری مسترد کر دی ہے، جس کے بعد اب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئندہ 15 روز تک موجودہ سطح پر برقرار رہیں گی۔

اسلام آباد میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کردی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سمری مسترد کیے جانے کے بعد پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت فی لیٹر بالترتیب 149 روپے 86 پیسے اور 144 روپے 15 پیسے برقرار رہے گی۔

اسی طرح کیروسین اور لائٹ ڈیزل آئل کی فی لیٹر قیمت بھی بالترتیب 125 روپے 56 پیسے اور 118 روپے 31 پیسے رہے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 21 روپے اور دیگر مصنوعات کی قیمت میں فی لیٹر 50 روپے بڑھانے کی سفارش کی تھی، اگر ہم قیمتیں بڑھاتے تو مہنگائی کا ایک پہاڑ عوام پر ٹوٹ پڑتا اور عوام ہمیں بد دعائیں دینا شروع کردیتے، اس لیے ہم نے اوگرا کی سمری مسترد کردی ہے۔

افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام کو کیا معلوم کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے کیا چکر چلایا تاکہ عوام ہم پر تنقید کریں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جان بوجھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی درمیانی راستہ نکالیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں گے ۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پہلے سے مسائل کے شکارعوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھ کر بوجھ خود برداشت کرے گی۔

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لیے ان کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر ملک کو مشکل حالات سے نکالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں رہنے کی کوشش کروں گا، آپ کے حلقوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کروں گا، اس وزیراعظم ہاؤس کو پاکستان ہاؤس بنائیں گے، یہاں تمام صوبوں سندھ، کے پی، بلوچستان اور پنجاب کے افسر تعینات ہوں گے اور ہم سب مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ جلد حلف اٹھائے گی، پی ایم ہاؤس میں تمام صوبوں کے افسران ہوں گے، عوام کی فلاح کے لیے تمام اقدامات کریں گے، ہر سال رمضان پیکج میں آٹا سستا ملتا تھا، اس مرتبہ ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا، کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کا پہلا امتحان، اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ تجویز کردیا

خیال رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے چند روز بعد گزشتہ روز اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 120روپے فی لیٹر (83 فیصد سے زائد) تک غیر معمولی اضافے کی تجویز پیش تھی۔

مکمل درآمدی لاگت، شرح تبادلہ کے نقصان اور زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصول کرنے کے لیے اس اضافے کا اطلاق 16 اپریل سے ہونا تھا۔

اوگرا اور پیٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ ریگولیٹر نے آئندہ 15 روز کے لیے جمعہ (آج) لیے جانے والے جائزے کے لیے قیمتوں میں اضافے کے لیے حکومت کو دو آپشنز پیش کیے تھے، دونوں ہی صورتوں میں قیمت اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔

اس صورت حال میں وزیر اعظم شہباز شریف کو فیصلہ کرنا تھا کہ 28 فروری کو ان کے پیشرو عمران خان کی طرف سے اعلان کردہ چار ماہ (30 جون تک) تک قیمت منجمد رکھنے کو ختم کرنا ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری

اوگرا نے اپنی سمری میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کی 24 اگست 2020 کی پالیسی گائیڈ لائن کے تحت دونوں آپشنز پر کام کیا گیا ہے، اس کے لیے پندرھویں جائزے کے وقت موجودہ سیلزٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کی شرحوں کے ساتھ ساتھ قانون کے تحت جائز ٹیکس کی مکمل شرح کی بنیاد پر حساب کی ضرورت ہے۔

اوگرا کے ورکنگ پیپر میں تجویز کیا گیا تھا کہ ٹیکس کی موجودہ شرحوں کی بنیاد پر، جو کہ صفر ہیں، تمام مصنوعات کی قیمتیں 22 سے 52 روپے فی لیٹر کے بینڈ میں بڑھنی چاہیے تاکہ سبسڈی کے کسی عنصر کے بغیر بریک ایون فارمولے کے مطابق قیمتیں وصول کی جاسکیں۔

اس آپشن کے تحت ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی ایکس ڈپو قیمت 195.67 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی جو کہ 144.15 روپے کی موجودہ شرح کے مقابلے میں 51.52 روپے یا 35.7 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کا قوم سے خطاب، پیٹرول 10 روپے سستا، بجلی 5 روپے فی یونٹ کم کرنے کا اعلان

اوگرا کی جانب سے تجویز کیا گیا قیمت کا دوسرا منظر نامہ مکمل ٹیکس کی شرحوں پر مبنی تھا جس میں تمام مصنوعات پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس، ایچ ایس ڈی اور پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل پر 12 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل پر 10 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی شامل ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 28 فروری کو قوم سے خطاب کے دوران پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

عمران خان کے اعلان کے پیش نطر اوگرا نے یکم مارچ کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

اوگرا نے 28 فروری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی تھی لیکن وزیراعظم عمران خان نے نہ صرف اس کو رد کیا تھا بلکہ صارفین کو ریلیف دینے کے لیے قیمتوں میں 10 روپے کمی کا اعلان بھی کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Arshad Apr 16, 2022 10:44am
Bad dua jo aapko Saturday ki chutti khatam karnay par milegi wo aapki hakumat khatam kar sakti hy. So please saturday ki chutti bahaal kardo.