وزیراعظم کا عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2022
وزیراعظم نے عمران خان کو سیکیورٹی خطرات کی اطلاع پر وزارت داخلہ کو فوری اور مؤثر اقدامات کی ہدایت کی ہے — فائل فوٹوز: ڈان
وزیراعظم نے عمران خان کو سیکیورٹی خطرات کی اطلاع پر وزارت داخلہ کو فوری اور مؤثر اقدامات کی ہدایت کی ہے — فائل فوٹوز: ڈان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو لاحق خطرات کے پیش نظر وزیر اعظم شہباز شریف نے انہیں فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان کو سیکیورٹی خطرات کی اطلاع پر وزارت داخلہ کو فوری اور مؤثر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھیں: ‘سیکیورٹی خدشات’: عمران خان کو لاہور جلسے سے ویڈیولنک خطاب کی تجویز

وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو ذاتی طور پر نگرانی اور احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔

وزیر اعظم کے احکامات پر وزارت داخلہ نے فوری طور پر چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیکریٹری داخلہ کو ہنگامی خط تحریر کر کے عمران خان کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

وزارت داخلہ نے اس حوالے سے آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی ہدایات جاری کر دیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے لکھے گئے ہنگامی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں عمران خان جہاں بھی جائیں، ان کی سخت سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی بنی گالہ کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی حکام بم ناکارہ بنانے سمیت دیگر ضروری اقدامات یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کو 'قتل کرنے کی سازش کی جارہی ہے'، فیصل واڈا کا دعویٰ

اس حوالے سے کہا گیا کہ عمران خان کے جلسے، جلوس اور عوامی سرگرمیوں کے دوران سیکیورٹی سے متعلق غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں ہوگی۔

یاد رہے کہ عمران خان آج لاہور کے مینار پاکستان میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کریں گے تاہم اس جلسے کے حوالے سے لاہور کی انتظامیہ نے سیکیورٹی الرٹ جاری کیا ہے۔

گزشتہ روز لاہور کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عطیب سلطان نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو خط لکھ کر سابق وزیر اعظم عمران خان کو لاحق ’شدید خطرات کے الرٹ‘ کے سبب جمعرات کو لاہور میں ہونے والے پارٹی کے جلسے سے ورچوئل خطاب کرنے کی تجویز دی تھی۔

پی ٹی آئی پنجاب کے صدر شفقت محمود، پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز محمود، پی ٹی آئی پنجاب کے جنرل سیکریٹری زبیر نیازی اور ریلی کے منتظم علی وڑائچ کو لکھے گئے خط میں ان سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے بروقت کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کارکنو! ضمیر فروش لوٹوں کو کبھی معاف نہیں کرنا، سبق سکھانا ہے، عمران خان

ڈپٹی کمشنر آفس سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں عطیب سلطان نے لکھا تھا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے موصول ہونے والے شدید تھریٹ الرٹس اور ضلعی اور صوبائی سطح پر کی گئی تازہ ترین انٹیلی جنس تشخیص کی روشنی میں یہ سفارش کی جاتی ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان 21 اپریل 2022 کو لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں عملی طور پر جانے کے بجائے ویڈیو کانفرنس اور ایل ای ڈی ڈسپلے کے ذریعے عوامی اجتماع سے خطاب کریں۔

خط کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات حسن خاور نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ حکومت کے اس طرح کے ہتھکنڈوں سے پارٹی کی حوصلہ شکنی نہیں ہوگی۔

حسن خاور نے کہا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی مہم سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین لاہور کے جلسے میں شرکت کریں گے اور پارٹی عوام سے رابطہ قائم کرنے کی مہم جاری رکھے گی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت سے بے دخل کیے جانے کے بعد جلسوں کا اعلان کیا تھا اور 13 اپریل کو پشاور میں پہلا جلسہ کیا تھا جہاں عوام کی بڑی تعداد جمع ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج حکومت میں ہوتے، فواد چوہدری

پی ٹی آئی نے پشاور کے بعد 16 اپریل کو کراچی میں بڑا جلسہ کیا تھا اور عمران خان نے خطاب کیا تھا۔

پی ٹی آئی نے اگلا جلسہ آج (21 اپریل) کو لاہور کے مینار پاکستان میں شیڈول کر رکھا ہے، جہاں سابق وزیراعظم عمران خان خطاب کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں