اپریل میں ڈومیسٹک بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری صفر ہوگئی

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2022
بینکرز نے کہا کہ ملک گزشتہ 2 ماہ سے غیر یقینی سیاسی صورتحال کی بھاری قیمت چکا رہا ہے— فائل فوٹو:اے ایف پی
بینکرز نے کہا کہ ملک گزشتہ 2 ماہ سے غیر یقینی سیاسی صورتحال کی بھاری قیمت چکا رہا ہے— فائل فوٹو:اے ایف پی

اپریل میں ڈومیسٹک بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد 13 فیصد رسک فری ریٹرن کے باوجود اب تک صفر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بینکرز نے کہا کہ ملک گزشتہ 2 ماہ سے غیر یقینی سیاسی صورتحال کی بھاری قیمت چکا رہا ہے، جس میں پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بی ایس) اور ٹریژری بلز سے بڑے پیمانے پر اخراج بھی نوٹ کیا گیا ہے۔

اس سے قبل حکومت نے فوری سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے غیر ملکیوں کو ڈومیسٹک بانڈز میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دی تھی اور تقریباً ساڑھے 3 ارب ڈالر حاصل کیے لیکن مارچ 2020 میں سامنے آنے والی کورونا وبا نے تقریباً تمام فوائد کو ختم کر دیا۔

تاہم فی الحال ٹریژری بلز اور پی آئی بیز پر منافع 13 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے جو سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی پرکشش ہو سکتا ہے، 3 ماہ کے ٹریژری بلوں پر کٹ آف پیداوار بڑھ کر 13.5 فیصد ہو گئی ہے جبکہ 6 ماہ اور 12 ماہ کی مدت پر منافع 13.85 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی بحران سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے اخراج میں اضافہ

ایک سینئر بینکر ایس ایس اقبال نے کہا کہ ’غیر ملکی سرمایہ کاری کو عام طور پر انتہائی حساس اور قیاس آرائی پر مبنی سمجھا جاتا ہے، پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے نتیجے میں سیاسی غیر یقینی صورتحال کے سبب سرمایہ کار محض جائزہ لیتے رہے اور سرمایہ کاری سے گریز کیا۔

اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ٹریژری بلز اور پی آئی بیز میں سرمایہ کاری کا کوئی بہاؤ نہیں ہے جبکہ دونوں نے 21 اپریل تک بالترتیب ایک کروڑ 42 لاکھ ڈالر اور ایک کروڑ 49 لاکھ ڈالر کا اخراج نوٹ کیا۔

اس کی عکاسی مارچ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے بہاؤ میں بھی ہوئی، پچھلے سال اسی ماہ کے دوران 17 کروڑ 34 لاکھ ڈالر کی آمد کے مقابلے میں رواں مہینے 30 کروڑ 40 لاکھ کا خالص اخراج نوٹ کیا، اگرچہ سال کے آغاز سے ہی آمدن میں کمی آ رہی ہے تاہم مارچ بدترین مہینوں میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔

بینکرز نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے لیے صورتحال اس وقت تک نہیں بدلے گی جب تک کہ نئی حکومت یہ ثابت نہیں کر دیتی کہ وہ وفاق میں مکمل اختیار سنبھال چکی ہے۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی سرمایہ کاروں کی 24 کروڑ ڈالر کے ساتھ 'پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ' میں واپسی

اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ جاری مذاکرات تیل اور بجلی کی قیمتوں پر حکومتی سبسڈی ختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں جس سے سیاسی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ایس ایس اقبال نے کہا کہ غیریقینی صورتحال ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت اور ایکویٹی مارکیٹ میں مندی سے نمایاں ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارچ میں ایف ڈی آئی کے اخراج نے سرمایہ کاری کے ماحول کو متاثر کیا اور مارچ تک 9 مہینوں کے دوران مجموعی طور پر نمو کے بجائے یہ 2 فیصد تک گر گئی۔

ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ جولائی تا مارچ کے دوران کل غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد (بشمول ایکویٹی مارکیٹ میں37 کروڑ67 لاکھ ڈالر) 67 کروڑ 29 لاکھ ڈالر تھی جبکہ اخراج (ایکویٹی مارکیٹ سے 85 کروڑ 18 لاکھ ڈالرز سمیت) ایک ارب 72 کروڑ 7 لاکھ تھا، 9 ماہ کے دوران مجموعی خالص بہاؤ ایک ارب 54 لاکھ ڈالر کے ساتھ خسارے میں ہے۔

ڈومیسٹک بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے نہ آنے اور ایف ڈی آئی کے خالص اخراج نے بھی شرح مبادلہ کو منفی طور پر متاثر کیا ہے کیونکہ روپے کو ڈالر کے مقابلے میں مضبوط رکھنے کے لیے کوئی سہارا میسر نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں