مسجد نبویﷺ واقعہ: ایم این اے راشد شفیق اسلام آباد سے گرفتار

اپ ڈیٹ 02 مئ 2022
راشد شفیق کو سعودی عرب سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر گرفتار کیا گیا — فائل فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی ویب سائٹ
راشد شفیق کو سعودی عرب سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر گرفتار کیا گیا — فائل فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی ویب سائٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو اتوار کو توہین مذہب کیس کے سلسلے میں سعودی عرب سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر گرفتار کر لیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راشد شفیق کو بعد ازاں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں ایک دن کے لیے نیو ایئرپورٹ پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیا، جہاں انہیں مسجد نبویﷺ کے احاطے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے خلاف نعرے لگانے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت مسجد نبویﷺ واقعے کے خلاف قانونی کارروائی کا حصہ بننے کے حق میں نہیں، وزیر داخلہ

یہ مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق حکومت کی دیگر اعلیٰ شخصیات کے ساتھ ساتھ 100 سے 150 دیگر افراد کے خلاف اٹک میں درج کیا گیا ہے۔

راشد شفیق کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے اس وقت حراست میں لیا جب وہ جدہ سے ایک نجی ایئر لائن سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے، انہیں ایف آئی اے نے صبح 5 بج کر 45 منٹ پر اپنی تحویل میں لے کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

یہ اقدام مسجد نبویﷺ میں زائرین کی جانب سے وزیر اعظم اور ان کے وفد کے خلاف نعرے لگانے کے کچھ دن بعد سامنے آیا ہے۔

ڈان کو دستیاب ایف آئی آر کی نقل کے مطابق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295، 295-اے اور 296 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

قاضی محمد طارق ایڈووکیٹ کی شکایت پر درج کی گئی ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے جن میں فواد چوہدری، شہباز گل، قاسم سوری، صاحبزادہ جہانگیر، انیل مسرت کے علاوہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور 100 سے 150 نامعلوم افراد شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد نبویﷺ واقعے کی پوری منصوبہ بندی عمران خان کے حکم پر ہوئی، مریم اورنگزیب

شکایت کنندہ کے مطابق مسجد نبویﷺ میں واقعہ ’منصوبہ بندہ اور سوچی سمجھی سازش‘ کے تحت انجام دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز کو دیکھ کر انہیں تکلیف ہوئی اور وہ ذہنی طور پر پریشان ہیں۔

ایف آئی آر میں انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے 100 سے 150 افراد کی ویڈیوز کے ذریعے شناخت کی گئی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ جب سرکاری وفد کے ارکان مقدس مسجد پہنچے تو شرپسندوں نے توہین آمیز نعرے لگائے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان نیازی، فواد چوہدری، شیخ رشید احمد، شہباز گل، مراد سعید اور قاسم سوری اس سازش کا حصہ تھے جس کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں کی زیر قیادت وفود سعودی عرب گئے، تاکہ مسجد نبویﷺ میں کارروائیاں کی جائیں جنہیں بعد میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’مدینہ واقعے کا الزام ہم پر لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے، یہ کہیں بھی جائیں ان کے ساتھ یہی ہوگا‘

انہوں نے کہا کہ سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے راشد شفیق کو شرپسندوں کے ایک گروپ کے ساتھ پاکستان سے سعودی عرب روانہ کیا گیا اور سعودی عرب پہنچ کر کچھ اور لوگ بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے، اسی طرح ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ صاحبزادہ جہانگیر عرف چیچو، انیل مسرت، رانا عبدالستار، بیرسٹر عامر الیاس، اعجاز الحق اور گوہر جیلانی اور دیگر بھی اس میں ملوث تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران ملزمان کے درمیان ٹیلی فونک روابط، ویڈیو کلپس اور حالات سے متعلق شواہد پیش کیے جائیں گے۔

ٹیکسلا

رکن قومی اسمبلی راشد شفیق کو بعد ازاں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں ایک دن کے لیے نیو ایئرپورٹ پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا جس میں انہیں مسجد نبویﷺ کے احاطے میں وزیراعظم اور ان کے وفد کے خلاف نعرے لگانے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295، 295-اے اور 296 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد رات کو ایم این اے راشد شفیق نے اپنے موبائل فون سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جو اس وقت بنائی گئی جب وہ مسجد نبویﷺ میں تھے، ویڈیو میں انہیں حکومتی وفد کے ساتھ کیے گئے سلوک کی حمایت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسجدِ نبویﷺ واقعے پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مقدمہ

اس معاملے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ رکن قومی اسمبلی راشد شفیق کو تین پولیس وینز اور ایلیٹ فورس کے حصار میں ایک نجی گاڑی کے اندر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے تین روزہ پولیس ریمانڈ کی استدعا کی تاکہ وہ موبائل فون برآمد کیا جاسکے جس سے ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی، تاہم ڈیوٹی مجسٹریٹ مشتاق حسین جنجوعہ نے اسے مسترد کر دیا۔

رکن قومی اسمبلی کو پیر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں