عمران خان قبل از وقت انتخابات پر شہباز شریف کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، شیخ رشید

شیخ رشید احمد نے کہا کہ فوج کے ساتھ جنگ کی صورت میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں گا— فائل فوٹو: اے پی پی
شیخ رشید احمد نے کہا کہ فوج کے ساتھ جنگ کی صورت میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں گا— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان 'غلط فہمیوں' کو دور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ اگر قبل از وقت انتخابات کرانے کے معاملے 'طاقتور حلقوں' کی جانب سے ضمانت دی جائے تو سابق وزیر اعظم عمران خان موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی نیشنل لیگ پاکستان کے سربراہ کے طور پر پی ٹی آئی کی زیر قیادت مخلوط حکومت کا حصہ رہنے والے شیخ رشید نے کہا کہ پی ٹی آئی اس ماہ کے آخر تک وفاقی دارالحکومت تک لانگ مارچ کرے گی اور مارچ کرنے والے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔

مزید پڑھیں: عمران خان اور پی ٹی آئی نے جو ماحول بنا دیا ہے وہ کبھی نہیں دیکھا، نواز شریف

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو ریاستی اداروں سے محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے تھی بلکہ پارٹی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ بیٹھنا چاہیے تاکہ وہ کمیشن کو قبل از وقت انتخابات پر قائل کر سکے۔

انہوں نے پیر کو وائرس آف امریکا کے نامہ نگار علی فرقان کو انٹرویو میں کہا کہ میں نے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوششیں کل سے شروع کر دی ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں فوج کے ساتھ امن کے حق میں ہوں لیکن جنگ کی صورت میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔

انہوں نے اتفاق کیا کہ گزشتہ دور حکومت میں کچھ غلط تھا جس کی وجہ سے بلوچستان عوامی پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان مسلم لیگ-ق جیسے اتحادیوں نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کر لی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے ایم کیو ایم سے یہ امید نہیں تھی'۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان قبل از وقت عام انتخابات کے لیے شہباز شریف حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن اس کے لیے 'طاقتور حلقوں' کی ضمانت درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوری انتخابات بگڑتی ہوئی معیشت کو بچانے کا بہترین طریقہ ہیں، اسد عمر

تاہم انہوں نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کا مقصد مارشل لا کو دعوت دینا تھا اور کہا کہ عمران خان شہباز شریف کی مخلوط حکومت کے رہنماؤں سے ہاتھ نہیں ملانا چاہتے لیکن اسٹیبلشمنٹ ضمانت دے تو انتخابات کے حوالے سے بات ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی عمران خان نے متعدد بار کہا تھا کہ وہ کبھی بھی شہباز شریف جیسے 'کرپٹ' لیڈروں کے ساتھ 'کسی بھی معاملے' پر نہیں بیٹھیں گے۔

گزشتہ ماہ عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے بعد سابق اپوزیشن جماعتوں نے مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنائی ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ فوج جمہوریت کے تسلسل کو برقرار رکھنا چاہتی ہے اور اسے برقرار رکھنے کا واحد طریقہ قبل از وقت انتخابات کرانا ہے ورنہ نہ تو پی ٹی آئی اور نہ ہی مسلم لیگ(ن) کی زیر قیادت حکومت بچ سکے گی۔

عومی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد میں لاکھوں لوگوں کو جمع کرنے جا رہے ہیں اور اس صورت میں ملک غیر یقینی کی کیفیت میں چلا جائے گا جو خانہ جنگی کا باعث بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’وہ اہم معاملات جن پر نئی حکومت کو فوری طور پر توجہ دینا ہوگی‘

پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے رواں ماہ مئی کے آخری ہفتے میں اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا۔

شیخ رشید نے کہا کہ اگر عمران خان بڑی تعداد میں لوگوں کو اسلام آباد لانے میں کامیاب ہو گئے تو ان کی سیاست راج کرے گی جبکہ ان کا واحد مطالبہ قبل از وقت انتخابات ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت گرانا نہیں چاہتی لیکن مارچ کرنے والے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے۔

پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اداروں کے ساتھ کچھ غلط فہمیاں تھیں جو نہیں ہونی چاہئیں تھیں، انہوں نے کہا کہ وہ فوج کے ساتھ تنازع کے خلاف ہیں اور اب بھی 'مفاہمت' چاہتے ہیں۔

جب عمران خان اور فوج کے درمیان اختلافات کی وجہ بننے والی مخصوص وجوہات کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیر نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 'غلط فہمی' کو دور کرنے کے لیے یکم مئی سے کوششیں شروع کر دی ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ ان کا مسجد نبویﷺ کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ موجودہ حکمران جہاں بھی جائیں گے، ان کا اسی طرح استقبال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اسلام آباد میں ’آزادی مارچ‘ کیلئے تیار

مقدس مسجد میں تشدد پر اکسانے کے مقدمے میں ان کی نامزدگی پر انہوں نے کہا کہ وہ ماضی میں کئی سال فرضی مقدمات میں جیل میں گزار چکے ہیں اور اب بھی گرفتاری کے لیے تیار ہیں، وہ سیاست سے ریٹائرمنٹ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن موجودہ حالات میں وہ عمران خان کے کہنے پر الیکشن میں حصہ لیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں