کار حادثے کے ‘پیچھے’ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ہوں گے، شہباز گل

اپ ڈیٹ 06 مئ 2022
شہباز گل نے گاڑی حادثہ کو قتل کی سازش قرار دے دیا — فوٹو: ڈان نیوز
شہباز گل نے گاڑی حادثہ کو قتل کی سازش قرار دے دیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے ان کے ساتھ پیش آنے والے کار حادثے کو ان کی جان لینے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ہوں گے۔

شہباز گل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کے بعد کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سمیت مسلم لیگ (ن) کے رہنما کار حادثے میں 'ملوث' ہوں گے اور دعویٰ کیا کہ یہ ان کی جان لینے کی کوشش تھی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل نے موٹروے کار حادثے کو ’قتل کی کوشش‘ قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف، رانا ثنااللہ اور دیگر دوستوں کے ساتھ اس حادثے میں ضرور ملوث ہیں، اگر مجھے آنے والے دنوں میں قتل کیا گیا تو اس کے ذمہ دار وہ 7 لوگ ہوں گے جن کے نام میں نے اپنے وکیل کو لکھ کر دیے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم صفدر نے اپنے بیان مین کہا تھا کہ ان کو 'کرش' کرنا چاہیے اور اب یہ لوگ عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں پر بھی حملہ کر سکتے ہیں جن کے نام میں نے لکھ کر دے دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتنی دیر تک نام اس لیے ظاہر نہیں کیے کیوں کہ پھر کہا جائے گا کہ یہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہو رہی ہے۔

شہباز گل نے حادثے کے حوالے سے کہا کہ کل جب گاڑی پیچھے سے آکر ٹکرائی تھی تو اس سے پہلے دو دفعہ ہم نے اس گاڑی کو راستہ دیا کہ وہ چلا جائے مگر دونوں دفعہ ڈرائیور نے گاڑی پیچھے کی اور جب اس نے دیکھا کہ ہمارے اردگرد گاڑیاں ہیں ہم نکل نہیں سکتے تو اس شخص نے بڑی مہارت سے گاڑی ٹکرا دی اور خود وہاں سے نکل گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ شخص اپنی طرف سے ہمیں ختم کرکے خود نکل گیا کیوں کہ ہماری گاڑی ٹکر لگنے کے بعد قلابازیاں کھا کر الٹ گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ایک شخص ٹی شرٹ اور ٹریک سوٹ پہن کر سامنے آیا ہے، اس کی مونچھوں کا ایک خاص انداز ہے، آپ کو ہر بار ایک ہی قسم کا گلو بٹ نظر آئے گا، بظاہر حادثے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا چہرہ، جو میں نے میڈیا پر دیکھا ہے، وہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث توڑ پھوڑ کے واقعات میں ملوث شخص کے چہرے سے ملتا جلتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ یا تو وہ شخص مری جارہا ہوگا یا پھپھو کو ملنے جارہا ہوگا اور ایک ہی کہانی ہوگی جو پہلے سب نے سنی ہوگی کہ حادثاتی طور پر ایکسیڈنٹ میرے ساتھ ہوا اور پھر اس نے یہ بھی کہا ہوگا اس نے میرے میں منہ میں پانی بھی ڈالا ہوگا اور جب اس کو نظر آیا کہ میں بچ گیا ہوں تو پھر وہ وہاں سے نکلا۔

یہ بھی پڑھیں: نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے سوال پر شہباز گِل کے نامناسب جواب پر لوگ برہم

انہوں نے کہا کہ یہ قتل کروانے کا ایک نیا سلسلہ ہے جو ان پیداگیروں نے نکالا ہے جو عمران خان کی آواز نہیں دبا سکے، یہ جو سازشی اور امپورٹڈ حکومت ہے ان کو پتا ہے کہ عمران خان اور ان کے چند ساتھی بولنے والے ہیں، اگر ان کو ہٹا دیا گیا تو شاید یہ معاملہ ختم ہو جائے گا لیکن اب یہ معاملہ ختم نہیں ہوگا اور پاکستانی عوام اپنی غیرت پر کیے گئے حملے کا حساب لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی خاندان میں یہ بتایا گیا ہے کہ اور کچھ کر سکو یا نہیں مگر وفاداری تبدیل مت کرنا اور میری جان جائے تو جائے مگر میں عمران خان کے ساتھ ایسے ہی ساتھ رہوں گا، ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

شہباز گل نے چند صحافیوں کی جانب سے نام پوچھنے پر نام بتانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ پاکستان میں 'میڈیا کی چند آزاد آوازوں' کے ساتھ نام شیئر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں امریکا میں تھا تو ایک مسجد میں گیا جہاں بنگلہ دیش اور بھارت کے مسلمان بھی عمران خان کی تعریف کر رہے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و سابق معاون خصوصی برائے وزیر اعظم شہباز گِل شیخوپورہ کے خانقاہ ڈوگراں انٹرچینج کے قریب ایم ٹو موٹروے پر گاڑی کے حادثے میں دیگر تین افراد کے ہمراہ معمولی زخمی ہوگئے تھے۔

موٹروے پر حادثہ اس وقت پیش آیا جب شہباز گل لاہور سے اسلام جارہے تھے کہ عقب سے ایک تیز رفتار کار شہباز گل کی گاڑی سے جا ٹکرائی۔

موٹروے پولیس کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’حادثے میں شہباز گل کی گاڑی میں موجود 4 افراد زخمی ہوئے‘۔

موٹروے پولیس نے حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جس سے بظاہر حادثہ قدرتی معلوم ہوتا ہے اور پیچھے سے آنے والی گاڑی کی جانب سے بروقت بریک نہ لگنا حادثے کا باعث بنا۔

مزید پڑھیں: پی ایچ ڈی طالبہ کا وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل سے ڈگری لینے سے انکار

مقدمہ درج

حادثے کے بعد حافظ آباد پولیس اسٹیشن میں جابر علی کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی، حافظ آباد کے کالے منڈی تھانے میں واقعے کی پہلی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) دفعہ 324 (قتل کی کوشش)، 427 (نقصان پہنچانے) اور 279 (عوامی شاہراہ پر تیز رفتار ڈرائیونگ) کے تحت درج کی گئی ہے۔

ڈان کو موصول ایف آئی آر کی نقل کے مطابق جابر علی نے ایف آئی آر میں بتایا ہے کہ وہ شہباز گل کے ساتھ گاڑی میں سفر کر رہے تھے، شہباز گل پیسنجر سیٹ پر بیٹھے تھے اور نقی خان گاڑی چلا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایک تیز رفتار کار نے ہماری گاڑی کو ٹکر ماری جس کا مقصد ہمیں قتل کرکے وہاں سے فرار ہونا تھا، ٹکر لگنے کے بعد ہماری گاڑی قلابازیاں کھا کر الٹ گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اور ان کے ساتھ تین افراد زخمی ہوئے اور چند لوگوں نے ان کو گاڑی سے نکال کر قریبی ہسپتال پہنچایا، یہ ہمیں بالخصوص شہباز گل کو قتل کرنے کی سازش تھی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سازش کے پیچھے جو افراد ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

کار ڈرائیور گرفتار

دوسری جانب مریدکے پولیس نے شہباز گل کی گاڑی سے ٹکرانے والی گاڑی کے مالک اور ڈرائیور کا کھوج لگا کر انہیں گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق گاڑی کا مالک طاہر نذیر مریدکے کا رہائشی ہے اور گرفتاری کے بعد بیان میں بتایا کہ اس نے وہ کار وجاہت علی نامی شہری کو کرائے پر دی تھی اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسلام آباد جارہے تھے کہ حادثہ پیش آیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی کار قبضے میں لے کر ڈرائیور وجاہت علی سمیت تھانہ مریدکے لایا گیا ہے جہاں کار ڈرائیور وجاہت علی نے بتایا کہ وہ جائے حادثہ پر کچھ دیر رکا لیکن جونہی شہباز گل کو گاڑی سے نکلتے دیکھا تو ڈر کے مارے جائے حادثہ سے بھاگ کھڑا ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ کے شواہد اور وجاہت علی سے تفتیش کے مطابق یہ ایک عام کار حادثہ ہے جو وجاہت علی کی غفلت کے باعث پیش آیا لیکن شہباز گل کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

تفتیش کے حوالے سے پولیس نے مزید بتایا کہ وجاہت علی کو مزید تفتیش کے لیے حافظ آباد پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے کیونکہ حادثے کا علاقہ ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

توہین مذہب کیس: شہباز گِل کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گِل کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 9 مئی تک توسیع کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر پیشی سے استثنیٰ دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی جانب سے ان کے خلاف درج توہین مذہب مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی جہاں شہباز گل پیش ہوئے۔

دوران سماعت شہباز گل نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو بتایا کہ میرا آپ سے پہلا رابطہ وکلا تحریک میں ہوا تھا اور میں ہر روز مظاہرے میں شامل ہوتا تھا، ہمیشہ قانون کا احترام کیا، پولیس کی لاٹھی چارج سے انگلی ٹوٹ گئی تھی۔

انہوں نے چیف جسٹس کو مزید بتایا کہ ٹاٹ والے اسکول سے پڑھ کر امریکا کی دوسری بڑی یونیورسٹی میں جاکر پڑھایا، حکومت کے خاتمے پر جس پہلے بندے پر حملہ ہوا وہ میں ہوں، مریم نواز کا بیان موجود ہے کہ انہیں کچلنا ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس کو مزید بتایا کہ پتہ نہیں اگلی سماعت پر میں آپ کے سامنے ہوں بھی یا نہیں، کبھی کسی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروایا اور پیکا آرڈیننس کا سہارا بھی نہیں لیا، آپ کے فیصلے قانون کے مطابق ہوتے ہیں، وہ حق میں ہوں یا خلاف ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وکلا تحریک کامیاب ہوئی تھی یا نہیں اس کا مقصد صرف ججوں کی بحالی نہیں تھا، وکلا تحریک کا مقصد تھا کہ آئین کی بحالی تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم تنقید کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اگر آئین اور اداروں کا احترام نہیں ہوگا تو پھر افراتفری ہوگی، سب اپنے آپ سے سوال پوچھیں کہ کیا ہم نے وکلا تحریک کے مقصد حاصل کیے؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر ساری چیزیں سیاسی بیانیے پر چلنی ہیں تو اس کا اختتام انتشار پر ہی ہوگا، سیاسی جماعتیں رائے ہموار کرتی ہیں سیاسی قیادت کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔

عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے ان کی درخواست توہین مذہب کے دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں