نجی شعبوں نے 10 ماہ میں 12 کھرب روپے سے زائد کا ریکارڈ قرض لیا

اپ ڈیٹ 08 مئ 2022
فروری میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 8.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا — فائل فوٹو: اے پی
فروری میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 8.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا — فائل فوٹو: اے پی

رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں بینکوں نے نجی شعبے کو ریکارڈ قرض دیا اور اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال میں قرض کی تقسیم میں گزشتہ دو مالی سالوں کے مقابلے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال میں 22 اپریل تک نجی شعبہ جات کی جانب سے 12 کھرب 35 ارب 50 کروڑ روپے قرض لیا گیا، گزشتہ سال اسی دورانیے میں 4 کھرب 15 ارب روپے قرض لیا گیا تھا۔

نجی شعبہ جات کی جانب سے قرض کی مد میں لی جانے والی یہ رقم گزشتہ 5 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل تک لیے جانے والے بینک ایڈوانسز گزشتہ دو سال کے دوران دیے جانے والے مجموعی قرضوں سے کئی گنا زیادہ ہیں، نجی شعبے نے مالی سال 2021 میں 7 کھرب 66 ارب 20 کروڑ روپے اور مالی سال 2020 میں ایک کھرب 96 ارب روپے لیے تھے۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کے پانچ ماہ میں حکومتی قرض میں 6 فیصد اضافہ

— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

عالمی وبا کورونا وائرس نے مالی سال 2020 میں معیشت کو بری طرح متاثر کیا تھا جس نے نجی شعبے کے بینکوں سے قرض لینے کی شرح کو شدید متاثر کیا تھا اور لاک ڈاؤن کے باعث یہ عمل 5 سال کی کم ترین سطح پر آگیا تھا۔

نجی شعبہ جات کی جانب سے مالی سال 2020 اور 2021 میں مجموعی طور پر 9 کھرب 62 ارب 50 کروڑ روپے قرض حاصل کیا گیا۔

اب صورتحال تبدیل ہوگئی ہے اور نجی شعبے کے بینکوں سے قرض لینے کی شرح میں اضافہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جو حکومت کے لیے جی ڈی پی کا نمو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا، اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں رواں مالی سال میں 4 سے 5 فیصد اقتصادی توسیع کی پیش گوئی کی تھی۔

علاوہ ازیں درآمدات میں اضافے کے باعث خارجی تجارت بھی دگنی ہوئی ہے، برآمدات میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔

فروری میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 8.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے رواں مالی سال کے 5 ماہ میں 4 ارب 60 کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرض لیا

تاہم بینکرز اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کاروبار کرنے کے اخراجات میں اضافہ نجی شعبے کی جانب سے زائد قرضے لینے کا سبب ہوسکتا ہے جس کی مدد سے وہ اپنی مالیاتی ضروریات سے نمٹ سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں اپریل میں مہنگائی کی شرح 13.37 فیصد تھی جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پیداوار کے اخراجات نے بھی کاروبار کو متاثر کیا ہے۔

پاک کویت ڈیولپمنٹ اور انویسٹمنٹ کمپنی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ورکنگ کیپیٹل کی مانگ میں اضافے کے ساتھ عارضی اقتصادی ری فنانس سہولت (ٹی ای آر ایف) کی واپسی پر سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔

حکومت دنیا کو بھر کی معیشتوں کو متاثر اور معاشی ترقی کو سست کرنے والی عالمی وبا کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ٹریڈ اور صنعتوں کو ٹی ای آر ایف کے ذریعے انتہائی کم رقم فراہم کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں بیرونی قرضوں کی سروسنگ 7 ارب ڈالر رہی

خیال رہے کورونا وائرس کے باعث پاکستان بھی شدید متاثر ہے اور عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے سبب اب تک مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔

قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں درآمدات 65 ارب 50 کروڑ ڈالرز تک جا پہنچی ہیں، جو گزشتہ مالی سال میں 44 ارب 70 کروڑ ڈالر تھیں۔

جولائی سےاپریل کے دوران پاکستان کی برآمدات 25.5 فیصد اضافے کے بعد 26 ارب 20 کروڑ ڈالر تک جاپہنچی، گزشتہ سال زیر جائزہ دورانیے میں پاکستان نے 20 ارب 90 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی تھیں۔

کچھ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ برآمدات سے موصول ہونے والی رقم میں جزوی اضافے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ پاکستانی برآمد کنندگان کی جانب سے زیادہ قیمتیں وصول کی جارہی ہیں۔

رواں مالی سال میں روایتی بینکوں نے 7 کھرب 75 ارب 55 کروڑ روپے کے قرضے فراہم کیے، جبکہ گزشتہ مالی سال میں ایک کھرب 81 ارب 50 کروڑ روپے کے قرضے فراہم کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں مقامی قرضے میں 20 کھرب تک اضافہ

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ روایتی بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضے پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہیں۔

روایتی بینکوں کی اسلامی شاخوں نے بھی نجی شعبے کو گزشتہ سال کے مقابلے تقریباً دوگنا (91 فیصد) قرض دیا ہے۔

نجی شعبے نے اسلامی برانچز سے 2 کھرب 67 ارب روپے کا قرضہ لیا جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک کھرب 40 ارب روپے تھا۔

رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران اسلامی بینکوں کی جانب سے دیے قرضوں میں 100 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اسلامی بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر ایک کھرب 93 ارب روپے کے قرضے دیے گیے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 93 ارب روپے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں