متحدہ عرب امارات میں بے روزگار شہریوں کی مالی معاونت کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 10 مئ 2022
متحدہ عرب امارات نے بے روزگار رہائشیوں کے لیے نئی پالیسی متعارف کردی۔ — فوٹو: اے ایف پی
متحدہ عرب امارات نے بے روزگار رہائشیوں کے لیے نئی پالیسی متعارف کردی۔ — فوٹو: اے ایف پی

متحدہ عرب امارات نے ملک کے بے روزگار شہریوں کے لیے ’بے روزگار بیمہ (انشورنس)‘ کا نیا طریقہ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹر‘ کی خبر کے مطابق متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے کہا ہے کہ خلیجی ملک علاقائی اقتصادی مسابقت کے درمیان ہنر اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کابینہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم اور نائب صدر شیخ محمد بن راشد المکتوم، جو کہ تجارجی مرکز دبئی کے حاکم بھی ہیں، نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ ’انشورڈ ورکرز‘ اگر بے روزگار ہو جاتے ہیں تو محدود مدت تک ان کی کچھ مالی معاونت کی جائے گی۔

خلیجی ملک کے رہنما کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد ’لیبر مارکیٹ‘ میں مسابقت کو مضبوط کرنا، مزدوروں کے لیے ایک سماجی مدد فراہم کرنا اور سب کے لیے ایک مستحکم کام کا ماحول بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی کے حکمران سمیت شاہی خاندان کے افراد کو تلور کے شکار کی اجازت

تاہم حکومتی بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ فیصلہ متحدہ عرب امارات میں رہنے والے تمام شہریوں اور بیرونی ممالک سے رہنے والے باشندوں کے لیے یکساں طور پر لاگو ہوگا یا نہیں۔

خلیجی ریاستوں قطر، اومان، کویت اور سعودی عربیہ نے شہریوں کی مدد کے لیے کچھ بے روزگاری بیمہ جیسے طریقے فراہم کیے ہیں، اور اسی طرح بحرین نے بھی ملکی اور غیر ملکی باشندوں کے لیے ’بے روزگاری بیمہ‘ جیسے طریقے متعارف کرائے ہیں۔

مزید پڑھیں: دبئی ایکسپو: سائٹ کی تعمیر کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی

جیسا کہ سب سے بڑی خلیجی ریاست سعودی عرب اپنی معیشت کو بڑھا رہا ہے تو اب متحدہ عرب امارات اپنے پڑوسی کے مقابلے میں پہل کو برقرار رکھنے کے لیے زور دے رہا ہے، جس میں وہ ہنر مند مزدوروں اور ان کے خانداوں کو راغب کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے ویزا کی نئی اقسام اور سماجی اصلاحات متعارف کروا رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے عالمی منڈیوں کے قریب جانے کے لیے ہفتہ وار تعطیل کے طور پر جمعہ کے بجائے ہفتہ اور اتوار کی چھٹیوں کا آغاز کیا ہے اور پچھلے 18 مہینوں میں شراب نوشی اور شادی سے قبل ’تعلقات‘ کو جرم قرار دینے والے قوانین کو نظر انداز کرنا شامل ہے۔

کابینہ نے نجی شعبوں میں اماراتی شہریوں کی ملازمت کے لیے ایک دیرینہ پالیسی ’امارتائزیشن‘ جیسے نئے کوٹا کے اہداف کا بھی اعلان کیا ہے۔

حکومت 2026 تک اماراتی شہریوں کو 50 سے زائد ملازمین والی کمپنیوں میں نجی شعبے کے عملے کے 10 فیصد کی نمائندگی کرتے دیکھنا چاہتی ہے، اس وقت تک شرحوں میں سالانہ 2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں