سی این جی کی قیمت میں اضافے کی وجہ حکومت کی پالیسیز ہیں، ایسوسی ایشن

15 مئ 2022
غیاث پراچہ نے مطالبہ کیا کہ نئی حکومت کو متعلقہ حکومتی عہدیداران سے تحقیقات کرنی چاہئیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
غیاث پراچہ نے مطالبہ کیا کہ نئی حکومت کو متعلقہ حکومتی عہدیداران سے تحقیقات کرنی چاہئیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

نجی شعبوں کو لیکویفائڈ نیچرل گیس (ایل این جی) درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ حکومت کے محکمات بر وقت درآمدات نہیں کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں سندھ اور پنجاب میں سی این جی کی قیمت میں 300 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث پراچہ کا کہنا ہے کہ نجی شعبوں کو اپنے مدد آپ کے تحت ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ حکومت درآمدات میں تاخیر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’تاخیر کے نتائج سے ہر ایک باخبر ہے‘۔

غیاث پراچہ نے مطالبہ کیا کہ نئی حکومت کو متعلقہ حکومتی عہدیداران سے تحقیقات کرنی چاہئیں۔

مزید پڑھیں: سندھ کے سی این جی اسٹیشنز کو ایک ہفتے کیلئے گیس کی فراہمی بند

انہوں نے مزید کہا کہ تاخیر کے سبب سی این جی صارفین کو مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سی این جی کی قیمت 300 روپے فی کلو تک جا پہنجی ہے یا پنجاب اور سندھ میں فی لیٹر 195 روپے اضافہ ہوا ہے۔

اپنے ایک بیان میں غیاث پراچہ نے کہا کہ ’ہم تاریخ کی مہنگی ایل این جی خریدنے پر مجبور ہیں‘۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں ایک مشاورتی اجلاس بھی بلایا گیا جس میں غور کیا گیا کہ سی این جی کا شعبہ پرائیویٹ سیکٹر سے ایل این جی کی درآمدات کے لیے حکومت کی جانب سے گرین سگنل کا منتظر ہے۔

گزشتہ تین سالوں سے حکومت کو درآمدات میں تاخیر کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں جب حکومت پیٹرول پر 80 سے 90 روپے فی لیٹر کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے، سی این جی جیسے ایندھن کے دیگر کاروبار کو حکومتی عہدیداران کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی دوبارہ معطل

انہوں نے کہا کہ ’ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ سی این جی صارفین ایل این جی قیمت میں سبسڈی فراہم کرے یا پیٹرول پر سبسڈی ختم کرے تاکہ ایندھن کے دونوں کاروبار یکساں قیمت پر کام کرسکیں‘۔

سی این جی ایسوسی ایشن نے کہا کہ ملک بھر میں سی این جی کے کاروبار میں کی گئی اربوں روپے کی سرمایہ کاری خطرے میں ہے، ’ہمیں حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے گیس کی قلت کے سبب پنجاب میں سی این جی اسٹیشنز بند کردیے اور اسی طرح کے حالات کا سامنا سندھ میں سی این جی کے صارفین کو بھی ہے جو سی این جی کے بجائےپیٹرول کا استعمال کر رہے ہیں۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسی نے سی این جی اسٹیشنز کو بے آسرا چھوڑ دیا ہے اور انہیں بند کرنے پرمجبور کیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں