پاکستان پر ایٹم بم گرانے سے متعلق بیان پر عمران خان کے خلاف مقدمے کی درخواست

17 مئ 2022
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او نے سابق وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او نے سابق وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کے سیشن کورٹ نے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے معاملے پر پولیس سے رپورٹ طلب کرلی، سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’ چوروں کو حکومت دینے سے بہتر تھا کہ پاکستان پر ایٹم بم گرا دیتے‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شیخ مظفر نامی شہری نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم نے جلسے میں اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران انتہائی غیر حساس اور خطرناک بیان دیا ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان میں مقیم ہیں اور عمران خان کے قابل اعتراض بیان کے بعد ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ اسلام پورہ تھانے میں سابق وزیر اعظم کے خلاف شکایت لے کر گیا مگر متعلقہ ایس ایچ او نے سابق وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن لوٹوں کو بچانے کے لیے نکتے ڈھونڈ رہا ہے، عمران خان

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت پولیس کو سابق وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں مقدمے میں شامل کرے۔

عدالت نے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ ایس پی انویسٹی گیشن سے 18 مئی تک رپورٹ طلب کرلی۔

واضح رہے کہ 14 مئی کو بنی گالا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پیغامات آرہے ہیں، میں کسی سے بات نہیں کررہا، ان لوگوں کے نمبر بلاک کرچکا ہوں، جب تک عام انتخابات کا اعلان نہیں ہوتا، کسی سے بات نہیں ہوگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے اس ملاقات میں کہا تھا کہ جو اس سازش کا حصہ بنے، ان سے سوال کرتا ہوں، کیا سازش کا حصہ بننے والوں کو پاکستان کی فکر نہیں تھی، چوروں کو حکومت دینے سے تو بہتر تھا کہ پاکستان پرایٹم بم گرا دیتے۔

ریمانڈ

جوڈیشل مجسٹریٹ نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے تین اہلکاروں کو نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران ایم پی اے اور پولیس پر حملہ کرنے کے کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

قلعہ گجر سنگھ پولیس نے اسمبلی سیکریٹری کے ساتھ منسلک ریسرچ آفیسر شہباز احمد (گریڈ 17 کا ملازم)، سیکیورٹی آفیسر غلام مرتضیٰ اور جونیئر سیکیورٹی آفیسر محمد علی کو گرفتار کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ویڈیو ریکارڈ کروالی، جس میں سازش کرنے والوں کے نام لیے ہیں، عمران خان

پولیس نے اسمبلی میں تشدد کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے اہلکاروں کی شناخت کی تھی جس میں وہ اپوزیشن ارکان اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کرتے ہوئے پائے گئے تھے۔

پولیس نے گرفتار اہلکاروں کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جنہوں نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور پولیس کو مقررہ وقت میں تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں