قومی اسمبلی میں مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد سے متعلق ترمیمی بل منظور

اپ ڈیٹ 21 مئ 2022
بل میں وضاحت کی گئی کہ اخراجات میں اضافے کی صورت میں قانون قرضوں کی گنجائش بھی فراہم کرتا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
بل میں وضاحت کی گئی کہ اخراجات میں اضافے کی صورت میں قانون قرضوں کی گنجائش بھی فراہم کرتا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے مختصر گروپ سمیت اراکین قومی اسمبلی کی بھاری اکثریت سے مالی ذمہ داری اور حد قرض ( ایف آر ڈی ایل) ترمیمی بل 2022 منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بل اسمبلی کے اصل ایجنڈے میں نہیں تھا تاہم وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے اراکین کے احتجاج کے دوران ضمنی ایجنڈے کے ذریعے اس بل کو منظوری کے لیے پیش کیا تھا۔

ترمیمی بل حکومت کے قرضوں کی مؤثر منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے لیے مینڈیٹ فراہم کرنے کے ساتھ وسائل کے ساتھ ڈیٹ آفس کو مضبوط کرے گا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش، اپوزیشن کا شور شرابا

مقاصد اور وجوہات سے متعلق بیان کے مطابق بل مؤثر بپلک ڈیٹ مینجمنٹ کے ذریعے وفاقی مالیاتی خسارے میں کمی اور مجموعی مقامی پیداوار کے ساتھ ایک محتاط سطح تک عوامی قرضوں میں تناسب فراہم کرتا ہے۔

اس بل میں عمومی طور پر تین اہم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس میں جی ڈی پی کے 10 فیصد پر حکومتی ضمانتوں کے اسٹاک کو محدود کرنا، ایک درمیانی مدتی قومی میکرو مالیاتی فریم ورک (ایم ٹی ایم ایف ایف) شائع کرنا اور ایک ہی دفتر میں قرض کے انتظام کے کاموں کو ادارہ جاتی بنانا شامل ہے جس میں وزیر خزانہ کے بجائے سیکریٹری فنانس کو رپورٹ کیا جائے۔

یہ بل گزشتہ سال اس وقت کے وزیر خزانہ شوکت ترین قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا اور اسے بین الاقوامی وعدوں کے مطابق 16 فروری کو ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں منظور بھی کیا گیا تھا۔

وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کمیٹی کے اراکین کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایف آر ڈی ایل اے 2005 نے وفاقی مالیاتی خسارے کو کم کرنے اور عوامی قرضوں کے جی ڈی پی کے تناسب کو مؤثر عوامی قرضوں کے انتظام کے ذریعے ایک محتاط سطح تک فراہم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران منی بجٹ، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور

اس ایکٹ کے تحت ڈیٹ پالیسی کوآرڈینیشن آفس بھی قائم کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ترمیمی بل ڈیٹ آفس کو حکومت کے قرض کے انتظام کے کاموں کی مؤثر منصوبہ بندی اور عملدرآمد کو مینڈیٹ اور وسائل کے ساتھ مضبوط کرے گا۔

کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ حکومتی گارنٹی اس وقت جی ڈی پی کے 6 فیصد اور عوامی قرضوں کا کل ذخیرہ جی ڈی پی کے 72 فیصد ہے، بل میں بقیہ ضمانتوں کے ذخیرے کی حد کو جی ڈی پی کے 10 فیصد تک بڑھانے کی کوشش کی گئی تھی۔

اسی طرح بل میں کل عوامی قرضوں اور ضمانتوں کے ذخیرے کی حد جی ڈی پی کے 70 فیصد تک تجویز کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے 2 آرڈیننسز کی مدت میں 120 روز کی توسیع کردی

عہدیدار نے بتایا کہ بل میں مالی سال 2020-21 کے بعد 6 سالوں میں مجموعی قرض کو جی ڈی پی کے تناسب کے مطابق 60 فیصد تک لانے کی تجویز دی گئی ہے کیونکہ اس میں قرض کو جی ڈی پی کے تناسب میں 2 فیصد سالانہ اور بقایا ضمانتیں جی ڈی پی کے 10 فیصد تک کم کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

بل میں وضاحت کی گئی کہ اخراجات میں اضافے کی صورت میں قانون قرضوں کی گنجائش بھی فراہم کرتا ہے تاکہ نظام کے کام معمول کے مطابق جاری رکھےجا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں