بابر اعظم بطور کپتان شاندار روایات چھوڑ کر جانے کے خواہش مند

اپ ڈیٹ 27 مئ 2022
اپنے 7 سالہ عالمی کرکٹ کیریئر کے دوران 27 سالہ بابر ایک عالمی  شہرت یافتہ بلے باز کی حیثیت سے کئی ورلڈ ریکارڈز توڑ چکے ہیں—فوٹو: ایم عارف
اپنے 7 سالہ عالمی کرکٹ کیریئر کے دوران 27 سالہ بابر ایک عالمی شہرت یافتہ بلے باز کی حیثیت سے کئی ورلڈ ریکارڈز توڑ چکے ہیں—فوٹو: ایم عارف

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے رواں سال ہونے والے ٹی20 ورلڈ کپ کے حوالے سے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایک ایسا متاثر کن قومی اسکواڈ تشکیل دینا چاہتے ہیں جو آئندہ 10 سے 15 برسوں کے دوران کارکردگی کے حوالے سے اچھی روایات چھوڑے۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق بابر اعظم نے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اس سال ہماری ٹیم کا بہت مصروف شیڈول ہے، اس دوران ہم عالمی ٹی20 ورلڈ کپ بھی کھیلیں گے اور ہم میگا ایونٹ میں بہترین ٹیم میدان میں اتارنے کے لیے مختلف امتزاج آزمائیں گے۔

اکتوبر-نومبر کے دوران آسٹریلیا میں ہونے والے میگا ایونٹ کے لیے بابر اعظم کا ایک خواب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم مارچ کے مہینے کے لیے آئی سی سی کے بہترین کھلاڑی قرار

بابرا عظم نے بتایا کہ جب مجھے 2019 میں ٹی20 ٹیم کا کپتان بنایا گیا تو میرا خواب ایک ایسی ٹیم تیار کرنا تھا جو آنے والے کئی برسوں تک پاکستان کا نام روشن کر سکے، میں چاہتا ہوں کہ جب میں کرکٹ چھوڑ کر جاؤں تو ملک کے لیے ایسی ٹیم چھوڑ کر جاؤں جو آئندہ 10 سے 15 سال تک پاکستان کرکٹ کی خدمت کر سکے۔

اپنے 7 سالہ عالمی کرکٹ کیریئر کے دوران 27 سالہ بابر ایک عالمی شہرت یافتہ بلے باز کی حیثیت سے کئی ورلڈ ریکارڈز توڑ چکے ہیں۔

قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ متاثر کن ٹیم تیار کرنے کے لیے چند کرداروں کی ضرورت ہوتی ہے، ایک متاثر کن ٹیم بنانے کے لیے آپ کو ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے جو اپنی 100 فیصد کارکردگی سے پاکستان کو میچ جتوا سکیں اور اس مقصد کو حاصل کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔

یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم کو جس ’بڑے‘ موقع کا انتظار تھا، بالآخر وہ مل گیا

رواں سال کے شروع میں کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف 196رنز کی شان دار اننگز کھیلنے والے بابراعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایسے کھلاڑی تلاش کرنا آسان نہیں جبکہ کھلاڑی مختلف صلاحیتوں کے حامل ہوں، ٹیم میں دستیاب ان کھلاڑیوں سے بہترین کارکردگی لینا کپتان کا کام ہے اور مقصد کے لیے کھلاڑیوں کی سہولت کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

سال کے شروع میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی آخری ہوم سیریز کے بارے میں بات کرتے ہوئے، بابر اعظم نے اسے یادگار اور تاریخی قرار دیا اور کہا سیریز میں دونوں ٹیموں نے شان دار کرکٹ کھیلی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ ماضی بھولنے اور آنے والی چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، خدا کا شکر ہے کہ پی ایس ایل میں بری کارکردگی کے بعد میں آسٹریلیا کے خلاف فارم بحال کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

مذکورہ سیریز میں آسٹریلیا نے تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز ایک صفر سے جیت لی تھی، دورے کا واحد ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل بھی مہمان ٹیم نے جیتا تھا جبکہ تین ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز پاکستان نے 2 ایک سے اپنے نام کی تھی۔

بابر اعظم کا کہنا تھا کہ 24 سال کے طویل عرصے کے بعد ہونے والی آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز ان کے لیے بہترین تھی اور میں ٹیم کی قیادت کر رہا تھا۔

انہوں نے نوجوان اوپنر عبداللہ شفیق کی بیٹنگ کی صلاحیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں ذاتی طور پر ان کی اسٹائلش بیٹنگ دیکھتا ہوں اور لطف اندوز ہوتا ہوں، عبداللہ شفیق کی ٹیم میں موجودگی میں اوپنر شان مسعود کےلیے ٹیم میں جگہ بنانا مشکل ہو سکتا ہے لیکن ہمارا بنیادی مقصد ٹیم کا مفاد ہے۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف اگلے ماہ شیڈول تین ون ڈے میچوں پر مشتمل ہوم سیریز سے متعلق بات کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ کیریبین ٹیم کسی بھی مخالف کو پریشان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وہ جارحانہ کرکٹ کھیلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم 50 اوورز کے ورلڈ کپ 2023 کے لیے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے ویسٹ انڈیز کے خلاف زیادہ سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرتے ہوئے بڑی جیت حاصل کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

پاک-بھارت دو طرفہ کرکٹ کی بحالی سے متعلق ایک سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ دوطرفہ سیریز کی بحالی شائقین کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے کرکٹرز کے لیے بھی اچھا ہو گا، دونوں حکومتوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ اس مسئلے کو دیکھیں اور بطور کرکٹر ہم صرف پی سی بی کے طے شدہ لائن آف ایکشن پر عمل کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں