عدلیہ مخالف اشتہار کیس: میر شکیل الرحمٰن کو بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم

جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن ہائی کورٹ میں پیش ہوئے — فائل فوٹو
جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن ہائی کورٹ میں پیش ہوئے — فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ میں عدلیہ مخالف اشتہار چھاپنے کے کیس میں آئندہ سماعت پر جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو متعلقہ دستاویزات کے ساتھ بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدلیہ مخالف اشتہار چھاپنے سے متعلق مقدمے پر جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن اور ’دی نیوز‘ کے ایڈیٹر عامر غوری اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

عدالت نے عامر غوری کے وکیل سے استفسار کیا کہ اشتہار چھاپنے کا طریقہ کار کیا ہے، دستاویزات جمع کرائیں۔

مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف اشتہار پر میر شکیل الرحمٰن کو پیش ہوکر بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم

عامر غوری نے بیان حلفی عدالت میں جمع کروا دیا جبکہ عدالت نے جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے اشتہار چھاپنے سے متعلق تمام دستاویزات پیش کرنے کا بھی حکم دیا، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ دستاویزات جمع کرائیں کہ یہ اشتہار آپ کو کیسے ملا۔

اس پر عامر غوری کے وکیل عامر عبداللہ نے جواب دیا کہ ہم نے بیان حلفی کے ساتھ وضاحت بھی دی ہے، اشتہار چھاپنے پر معافی چھاپ چکے ہیں۔

وکیل نے دلائل دیے کہ ہمارا ادارہ خود اس معاملے پر انکوائری کر رہا ہے۔

جسٹس عامر فارق نے استفسار کیا کہ اشتہار چھاپ کر آپ نے تو خود ہی ٹرائل کردیا ہے، اشتہار چھاپنے کا مقصد عدلیہ پر دباؤ ڈالنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اشتہارات پر فیصلہ نہیں آنا یہ آپ غلط روایت ڈال رہے ہیں، ساتھ ہی سوال کیا کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسی کا مالک کون ہے، اشتہار چھاپنے پر ایڈیٹر اور پبلشر بھی ذمہ دار ہوتا یے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کسی ایک پر اشتہار کی ذمہ داری نہیں ڈالی جاسکتی، اشتہار چھاپنے کا طریقہ کار کیا ہے دستاویزات جمع کرائیں۔

وکیل انصر محمود نے دلائل دیے کہ جیو نیوز کے مارننگ شو میں بھی یہ مواد چلایا گیا تھا۔

سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے کہ کسی نے اشتہار کے ذریعے یہ مواد دیا، صحافی خبر دے تو وہ سوچ سمجھ کر دیتا ہے، امید ہے آئندہ ایسی غلطی نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ سے اخبار کے مالک،صحافیوں کےخلاف توہین عدالت کا مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک معزز جج جو ٹرائل کر رہے ہیں ان پر الزامات عائد کرنا بہت سنجیدہ معاملہ ہے، اگر رشوت کا کوئی ثبوت تھا تو متعلقہ فورم پر پیش کیا جاتا۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ شفاف ٹرائل سب کا حق ہے۔

وکیل انصر محمود نے دلائل دیے کہ 24 مئی کو ٹی وی پروگرام میں یہ اشتہار آیا تھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جس نے بھی کیا بیرسٹر فہد ملک کا قتل تو ہوا ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 مئی کو انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ میں مسلسل دو روز عدلیہ مخالف اشتہار چھاپنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو آج ذاتی حیثیت میں پیش ہونے اور بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی اور عدلیہ مخالف اشتہار چھاپنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

ایڈیٹر دی نیوز عامر غوری چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں پیش ہوئے تھے، عدالت نے ان سے کہا تھا کہ آپ نے جو اشتہارات چھاپے وہ صحافتی رپورٹنگ نہیں ہے

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: ایف آئی اے کو صحافی ارشد شریف کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا تھا کہ آپ اشتہار کا سائز دیکھیں اور اس کا متن پڑھیں، آپ نے کمرشل مقاصد کے لیے عدالتوں کے خلاف اشتہار چھاپا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس معاملے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، ایسا اشتہار چھاپنا بہت ہی سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔

اس پر دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری نے کہا تھا کہ ہم اس معاملے پر عدالت سے معذرت کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں