اسرائیلی فوج کی جارحیت میں پھر تیزی، 24 گھنٹے کے دوران مزید 3 فلسطینی شہید

اپ ڈیٹ 02 جون 2022
اسرائیل اکثر ایسے افراد کے گھروں کو تباہ کرتا رہتا ہے جنہیں وہ اسرائیلیوں پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل اکثر ایسے افراد کے گھروں کو تباہ کرتا رہتا ہے جنہیں وہ اسرائیلیوں پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں چھاپے کے دوران ایک اور فلسطینی شہری کو گولی مار کر شہید کر دیا، وزارت صحت کے مطابق 24 گھنٹے کے دوران مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی افواج کی جانب سے شہید کیا جانے والا یہ تیسرا فلسطینی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی خبر کے مطابق وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد کارروائی بیت لحم کے قریب دھیشیہ پناہ گزین کیمپ میں ہوئی جس میں جاں بحق شخص کی شناخت 29 سالہ ایمن محاسن کے نام سے ہوئی ہے۔

29 سالہ ایمن محاسن چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والا تیسرا فلسطینی ہے جبکہ بدھ کی صبح ایک خاتون کو مبینہ طور پر چاقو کے ساتھ فوجیوں کے قریب آنے پر گولی مار دی گئی تھی، جس کے بعد شمالی مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی حملے میں ایک شہری کو شہید کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کی کوششیں تاحال ناکام، تازہ حملوں میں 6 افراد جاں بحق

اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حالیہ مہینوں میں مغربی کنارے میں کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں، اسرائیل کے اندر ہلاکت خیز حملوں کے بعد مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے تقریباً روزانہ چھاپے مارے جارہے ہیں۔

فوج نے کہا ہے کہ اہلکار دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث مشتبہ فلسطینی شہری کو گرفتار کرنے کے لیے دھیشیہ میں داخل ہوئے تھے جب کہ ان پر پٹرول بم اور سیمنٹ کے بلاکس پھینکے گئے جس کے جواب میں انہوں نے لائیو راؤنڈ فائر کیے۔

گزشتہ روز اسرائیلی فوجیوں نے جنین کے باہر واقع ایک گاؤں میں مارچ میں ہونے والے حملے میں ملوث ایک مبینہ حملہ آور کے گھر کو مسمار کرنے کے لیے حملہ کیا جس میں تل ابیب کے مضافاتی علاقے بنی بریک میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

وزارت صحت نے بتایا کہ اس چھاپے کے بعد جنین کے ہسپتال میں ایک فلسطینی شہری جاں بحق ہوگیا، اس کے سینے اور ران میں گولیاں لگنے کے بعد اسے تشویشناک حالت میں داخل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے 'دہشت گرد کے والد' کو بھی گرفتار کرلیا ہے جبکہ اس نے مبینہ شوٹر کے اہل خانہ کو 17 اپریل کو خاندان کے گھر کو مسمار کرنے کے حکم سے آگاہ کردیا تھا۔

اسرائیل اکثر ایسے افراد کے گھروں کو تباہ کرتا رہتا ہے جنہیں وہ اسرائیلیوں پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

اسرائیل کا یہ عمل خطے میں تناؤ کو ہوا دیتا ہے جبکہ ناقدین اسے اجتماعی سزا قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہیں، تاہم اسرائیل کا اصرار ہے کہ اس کا یہ عمل اس کے خلاف ہونے والے حملوں کو روکتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ بدھ کی صبح جنوبی مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں نے الخلیل کے قریب 31 سالہ غفران واراسناح نامی خاتون کو اس وقت گولی مار کر شہید کردیا جب وہ چاقو کے ساتھ فوجیوں کی جانب بڑھی۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، اردوگان کی شدید مذمت

مارچ کے آخر سے اسرائیل کے اندر مبینہ فلسطینیوں اور اسرائیلی عربوں کے حملوں میں ایک یہودی آباد کار سمیت 19 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان حملوں کے بعد اسرائیلی سییکورٹی فورسز نے اسرائیل اور مغربی کنارے کے اندر خاص طور پر شمالی ضلع جنین میں چھاپہ مار کاررائیوں کے ساتھ جواب دیا ہے جبکہ 3 مبینہ اسرائیلی عرب حملہ آور اور ایک پولیس کمانڈو ہلاک ہوئے۔

مغربی کنارے میں 38 فلسطینی شہری شہید کیے گئے ہیں جن میں الجزیرہ کی ایک خاتون صحافی بھی شامل ہے جو جنین میں ایک چھاپے کی کوریج کر رہی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں