قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے اجلاس سے واک آؤٹ پر چیئرمین کی استعفے کی پیشکش

04 جون 2022
نواب یوسف نے کہا کہ میں پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے بات کروں گا—فوٹو : کمیٹیز آف این اے / ٹوئٹر
نواب یوسف نے کہا کہ میں پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے بات کروں گا—فوٹو : کمیٹیز آف این اے / ٹوئٹر

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے سربراہ نواب یوسف تالپور نے پانی کی چوری کے مسئلے پر ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کیے جانے پر سندھ حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے احتجاجی واک آؤٹ پر کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی پیشکش کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما نواب یوسف تالپور نے صوبائی وزیر آبپاشی کی قیادت میں واک آؤٹ کو کمیٹی کے ارکان کے استحقاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس واقعے کے بارے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو آگاہ کریں گے۔

نواب یوسف تالپور نے کہا کہ انہیں واک آؤٹ پر کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ اس کی قیادت کرنے والے وزیر ایک سیاست دان ہیں لیکن محکمہ آبپاشی کے افسران کو ایسا کرنے کا کوئی حق نہیں تھا جو ان کے حکم کا انتظار کیے بغیر اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اور پنجاب نے پانی بہاؤ کے معاملے پر پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا

انہوں نے کہا کہ میں پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بات کروں گا اور انہیں بتاؤں گا کہ اگر سندھ حکومت کے نمائندے یہ جانتے ہوئے بھی مجھ پر اعتماد نہیں کرتے کہ میں بھی اسی صوبے سے ہوں تو میں کمیٹی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے سکتا ہوں۔

قبل ازیں کمیٹی کے اجلاس کے دوران سندھ کے وزیر جام خان شورو نے رکن اسمبلی خالد مگسی کی سربراہی میں بنائی گئی ذیلی کمیٹی کی جانب سے بیراجوں اور ڈیموں کا دورہ کرنے کے بعد پانی چوری کے معاملے پر رپورٹ پیش نہ کرنے پر احتجاج کیا۔

خالد مگسی نے کمیٹی کے چیئرمین کو مطلع کیا تھا کہ رپورٹ تیار ہے لیکن انہیں کچھ نکات پر کچھ اعتراضات ہیں، اس لیے انہوں نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید وقت مانگا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں پانی کے بہاؤ کے معائنے پر قومی اسمبلی کی کمیٹی سے پنجاب ناخوش

اس سے قبل 25 مئی کو ہونے والی آخری میٹنگ میں کمیٹی کی ہدایت کے باوجود رپورٹ پیش نہ کرنے اور انہیں گزشتہ اجلاس کے منٹس بھی فراہم نہ کیے جانے پر پر جام خان شورو نے احتجاج کیا۔

واک آؤٹ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جام خان شورو نے گزشتہ اجلاس کے منٹس کی عدم دستیابی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کی منظوری کے بغیر منٹس فراہم نہیں کیے جاسکتے۔

نواب یوسف تالپور کے علاوہ وفاقی اور صوبائی وزرا سمیت قومی اسمبلی کے اسپیکر کا تعلق پی پی پی سے ہے جو کہ سندھ میں برسراقتدار ہے اور مرکز میں ایک بڑی اتحادی جماعت ہے۔

25 مئی کو قومی اسمبلی کی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے دوران اراکین کو بتایا گیا تھا کہ سندھ کو (تونسہ اور گڈو بیراج کے درمیان) پنجاب میں اپنے پانی کے 46 فیصد حصے سے محروم رکھا جا رہا ہے اور بلوچستان کو سندھ میں اپنے پانی کے حصے کا تقریباً 84 فیصد حاصل نہیں ہورہا۔

تبصرے (0) بند ہیں