خیبر پختونخوا: شانگلہ کے جنگلات میں آتشزدگی سے 3 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 04 جون 2022
ریسکیو1122 کی ٹیمیں آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں— فوٹو: عمرباچا
ریسکیو1122 کی ٹیمیں آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں— فوٹو: عمرباچا
واقعے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے— فوٹو: عمر باچا
واقعے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے— فوٹو: عمر باچا

خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کی تحصیل چکیسر کے مضافاتی علاقے کپرائی کی پہاڑی پر واقع جنگلات میں آتشزدگی سے خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ واقعے میں ایک خاتون بھی زخمی ہوئی ہیں۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ضلعی ترجمان کا کہنا ہے انعام اللہ خان نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیم اور ریونیو کا عملہ جائے وقوع پر پہنچ چکا ہے جبکہ دیگر ٹیمیں راستے ہیں۔

ڈی ڈی ایم شانگلہ کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے واقعے میں 41 سالہ خیرالنسا، 19 سالہ رضوانہ بی بی، اور 21 سالہ خالدالرحمٰن جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ نذرانہ بی بی زخمی ہیں، تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔

انعام اللہ کا کہنا تھا کہ فاریسٹ ریونیو اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں آتشزدگی پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں، آگ جھاڑیوں میں لگی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: کوہِ سلیمان کے جنگلات قیامت خیز شعلوں کی لپیٹ میں... آخر وجہ کیا ہے؟

واقعے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو چکیسر میں واقع ہیلتھ یونٹ گننگر میں منتقل کردیا گیا ہے۔

شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر ضیا الرحمٰن نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے عملے کو جائے وقوع پہنچنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ متاثرین کی مدد کریں جبکہ ریسکیو 1122 اور جنگلات سے متعلق محکمے کے افراد کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ جلد از جلد آتشزدگی پر قابو پانے کی کوشش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ آتشزدگی سے متاثر علاقہ بلندی پر واقع ہے اور یہاں رسائی ممکن نہیں ہے، یہاں کوئی سڑک نہیں ہے جس کے ذریعے جائے وقوعہ پر پہنچا جاسکے جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو آگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ تتوالان اور دیگر علاقوں میں مختلف مقامات پر آتشزدگی کے نتیجے میں جنگلات کو خاصہ نقصان پہنچا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے محکمہ جنگلات کو ہدایت دی ہے کہ ملزمان کی تشخیص کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

مزید پڑھیں: شیرانی کے جنگلات کے 95 فیصد علاقے میں لگی آگ پر قابو پالیا گیا، وفاقی وزیر

شانگلہ کے سب ڈویژنل فوریسٹ افسر زاہد حسین نے ڈان کو بتایا کہ تتوالان، شانگ اور بٹکوٹ کے علاقے آتشزدگی کی لپیٹ میں ہیں، ان کی ٹیم پر قابو پانے میں مصروف ہے۔

زخمی ہونے والے رضا کار کو طبی امداد دی جارہی ہے، فوٹو: عمر باچا
زخمی ہونے والے رضا کار کو طبی امداد دی جارہی ہے، فوٹو: عمر باچا

ان کا کہنا تھا کہ اکثر شہری اس موسم میں جھاڑیوں کو آگ لگا دیتے ہیں یہ آگ جنگلات سمیت رہائشی علاقوں میں پھیل جاتی ہے، شانگلہ کے مختلف مقامات پر آگ لگانے والے مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

محکمہ جنگلات کے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ یہ معلوم کرنا ہوگا کہ علی جان کے مقامات پر آگ لگانے والوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جائے گی، ابتدائی طور یہ معلوم کرنا ناممکن ہے۔

خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں جنگلات میں بڑے پیمانے پر آتشزدگی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں شانگلہ، دیر، مانسہرہ، سوات، بونیر، اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

گزشتہ ہفتے ’بلین ٹری سونامی‘ کے منصوبے کے ذریعے اگائی جانے والے درختوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں