عمران خان نے منحرف اراکین کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

اپ ڈیٹ 12 جون 2022
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن  کا فیصلہ غیر قانونی تھا — فائل فوٹو: سی سی این اسکرین گریب
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی تھا — فائل فوٹو: سی سی این اسکرین گریب

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے 11 مئی کو پارٹی کے 20 منحرف اراکین قومی اسمبلی کی نااہلی سے متعلق ریفرنس مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے دیے گئے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل چوہدری فیصل حسین نے 19 اراکین قومی اسمبلی کے خلاف درخواست دائر کی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں تین رکنی ای سی پی بینچ نے ایک متفقہ فیصلے میں نااہلی ریفرنسز کو مسترد کر دیا تھا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے 20 منحرف اراکین قومی اسمبلی کے خلاف آرٹیکل 63 اے کی بنیاد پر کمیشن کو ریفرنس بھیجا گیا تھا، آرٹیکل 63 اے منحرف اراکین کی نااہلی سے متعلق ہے جس کا اطلاق ان 20 منحرف اراکین پر نہیں کیا گیا تھا جنہوں نے اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران اپوزیشن کی حمایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی منحرف اراکین نااہلی کیس، الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا

درخواستوں میں سے ایک میں قومی اسمبلی میں موجودہ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے حزب اختلاف کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ساتھ مل کر اپنی وفاداری تبدیل کرکے انتہائی ’غداری اور بے وفائی‘ سے کام لیا اور عمران خان کے خلاف 8 مارچ کے تحریک عدم اعتماد سے پہلے ’ٹرن کوٹ‘ بن گئے۔

درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ راجا ریاض نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی اور قانون اور آئین کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے دیگر منحرف اراکین کے ساتھ انحراف کی مہم کی قیادت کی، جس سے جمہوریت، آئین، پارٹی اور سب سے بڑھ کر ان کے حلقوں اور عوام کو نقصان پہنچا۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے بعد جب پارٹی کے دیگر تمام اراکین ملک کو ’حکومت کی تبدیلی‘ سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے تو راجا ریاض دوسرے اراکین کے ساتھ سندھ ہاؤس میں موجود تھے جہاں وہ مبینہ طور پر چھپ گئے تھے، تاکہ ’انتہائی ناپاک انداز سے جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کے اپنے شیطانی منصوبے کو انجام دیا جاسکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کی نااہلی ریفرنس کا فیصلہ مؤخر

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ان کی مشکوک اور نقصان دہ پی ٹی آئی مخالف سرگرمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے 19 مارچ کو انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا، لیکن جواب دہندہ (راجا ریاض) نے نوٹس موصول ہونے سے انکار کردیا۔

بعد ازاں غیر سنجیدہ جواب منسلک کردیا گیا جو اپیل کنندہ (پارٹی چیئرمین) کو کبھی موصول نہیں ہوا۔

درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ اگر ایسے غیر آئینی اور غیر قانونی عمل کے خلاف عدالتی نوٹس سے گریز کیا جاتا ہے اور مدعا علیہ کو بلاسزا جانے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ ملک میں قانون اور آئین کی عدم موجودگی کے مترادف ہوگا۔

اس میں مزید الزام لگایا گیا کہ مدعا علیہ پہلے اپنی نشست سے استعفیٰ دیے بغیر کسی دوسری پارلیمانی پارٹی سے اپنی وفاداری تبدیل کرکے پی ٹی آئی اور اپنے حلقے کے ووٹرز کے ساتھ ساتھ عوام کے اعتماد کو دھوکا دے کر اپنے حلف کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔

لہٰذا اپیل کنندہ نے ضابطہ اخلاق کو پورا کرنے کے بعد، آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت مدعا علیہ کے خلاف ریفرنس اس وقت کے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو بھجوایا جنہوں نے اسے چیف الیکشن کمشنر کو بھیج دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منحرف اراکین کی وضاحت نامناسب قرار، پی ٹی آئی کا ریفرنس اسپیکر کو بھیجنے کا فیصلہ

درخواست میں کہا گیا کہ ای سی پی کا فیصلہ صوابدیدی، غیر قانونی، قانونی مواد سے خالی تھا اور اسے قانون اور آئین کے طے شدہ اصولوں کی توہین کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

درخواست گزار نے کہا کہ کمیشن کا حکم منصفانہ ٹرائل کے طے شدہ اصولوں کے مطابق نہیں تھا اور مناسب عمل کے بغیر پیش کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں جواب دہندگان کمیشن کے حکم کو معقول بنانے کے لیے وجوہات دینے میں ناکام رہے ہیں۔

اس طرح ای سی پی کا حکم آرٹیکل 63 اے کو مسترد کرنے کے مترادف ہے، جو انتہائی غیر معمولی طریقے سے انحراف، ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کی اجازت دیتا ہے۔

درخواست میں دلیل دی گئی کہ قانون اور آئین کا مقصد جمہوریت کو ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کی آلودگی سے بچانا ہے۔

تاہم ای سی پی آئین کی حفاظت کرنے میں بری طرح ناکام رہا اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت اپنی قانونی ذمہ داری کی پاسداری کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں