ڈی سیٹ ہونے والی دو مزید ایم پی ایز نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کردیا

16 جون 2022
تحریک انصاف کی نااہل قرار دی گئی دو اراکین نے ای سی پی کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چلینج کردیا —فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
تحریک انصاف کی نااہل قرار دی گئی دو اراکین نے ای سی پی کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چلینج کردیا —فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین میں سے پنجاب کے 2 سابق اراکین صوبائی اسمبلی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر نااہلی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی دو اراکین، ساجدہ یوسف اور عظمیٰ ڈار نے عدالت عظمیٰ میں نااہلی کے خلاف درخواستیں دائر کیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے منحرف اراکین کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

انہوں نے اپنی درخواست میں پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے ذریعے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ، پاکستان تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا ہے، یہ دوسری مرتبہ ہے کہ خواتین اراکین نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا ہے۔

قبل ازیں 30 مئی کو پنجاب اسمبلی کی سابق رکن زہرہ بتول نے ای سی پی کی جانب سے نااہل کرنے کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چلینج کیا تھا اور اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے ان اراکین صوبائی اسمبلی کو آئین کے آرٹیکل 63-اے کے تحت منحرف قرار دیا تھا۔

اسی طرح 11 جون کو سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا جس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے 20 منحرف اراکین قومی اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنسز کو مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے منحرف اراکین کےخلاف ریفرنس خارج ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا

ایک متفقہ فیصلے میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی کے تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کی جانب سے اپنے 20 منحرف اراکین قومی اسمبلی کے خلاف ای سی پی کو بھیجے گئے نااہلی ریفرنسز کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ آئین کے آرٹیکل 63-اے جو کہ منحرف قانون سازوں کی نااہلی سے متعلق ہے وہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے پہلے اپنی رائے کو تبدیل کرنے والے 20 اراکین قومی اسمبلی پر لاگو نہیں ہوتا۔

البتہ ای سی پی نے 20 مئی کو تحریک انصاف کے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کو آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت منحرف قرار دینے کے بعد نااہل کردیا تھا۔

ایڈووکیٹ خالد جاوید کے ذریعے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کرنے والے دونوں درخواست گزاروں نے اپنی درخواستوں کی حمایت میں اضافی دستاویزات پیش کرنے کے لیے عدالت سے 14 روز کا وقت مانگا ہے۔

درخواست گزاروں نے اپنی درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا کہ 20 مئی کا ای سی پی کا فیصلہ کیس کے قانون اور حقائق کے منافی ہے اور ای سی پی سپریم کورٹ کے اس اصول سے ہٹ کر ہے کہ اگر کوئی چیز ایک خاص طریقے سے کرنی ہو تو اسے صرف اسی طریقے سے کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کی نااہلی ریفرنس کا فیصلہ مؤخر

درخواست گزاروں کا مزید کہنا تھا کہ ای سی پی اس بات پر بھی غور کرنے میں ناکام رہا ہے کہ پارٹی سربراہ کی جانب سے 18 اپریل 2022 کو مبینہ طور پر منحرف ہونے کا ’نام نہاد‘ دعویٰ قانونی اختیار کے بغیر اور قانون کی نظر میں کالعدم تھا۔

درخواستوں میں مزید کہا گیا ہے کہ ای سی پی اس بات کو تسلیم کرنے میں بھی ناکام رہا ہے کہ ایک طرف پارٹی سربراہ اور دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے درمیان واضح فرق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں