اسلام آباد: چینی باشندوں کو اپنی نقل و حرکت کے بارے میں پولیس کو آگاہ کرنے کی ہدایت

16 جون 2022
اسلام آباد میں اس وقت ایک ہزار چینی باشندے مقیم ہیں  —فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد میں اس وقت ایک ہزار چینی باشندے مقیم ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد میں موجود چینی باشندوں کو ہدایات کی گئی ہے کہ وہ کہیں شہر میں کہیں بھی آنے جانے سے قبل پولیس کو آگاہ کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ فیصلہ دارالحکومت میں مقیم غیر ملکی باشندوں باالخصوص چینی شہیریوں کی سکیورٹی کے لیے حال ہی میں تشکیل دیے گئے ڈسٹرکٹ فارن سیکیورٹی سیل کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس میں کیا گیا۔

دارالحکومت پولیس کے عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس کے دوران دارالحکومت میں مقیم چینی باشندوں کی تفصیلات پر مبنی سروے رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں : غیر ملکیوں کے سیکیورٹی انتظامات کا مسئلہ، پولیس کی اسپیشل برانچ سے آڈٹ کرانے کا فیصلہ

عہدیدار نے بتایا کہ اسلام آباد میں اس وقت ایک ہزار چینی باشندے مقیم ہیں جو تین درجن منصوبوں سمیت کاروبار اور کمپنیوں سے منسلک ہیں۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) منصوبے سے منسلک چینی شہریوں کو سیکیورٹی فورسز اور نیم فوجی دستے سیکیورٹی کور فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک ہزار سے زائد چینی باشندوں کی نقل و حرکت کے دوران متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز، سیکیورٹی ڈویژن یا پیٹرولنگ یونٹ ان کو تحفظ فراہم کرے گا، جس کے لیے ایس ایچ اوز کو ان کی تفصیلات بھی جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں : چینی باشندوں پر حملہ کرنے والے ملزمان کون ہیں؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایس ایچ اوز چینی باشندوں کی رہائش گاہوں کے ارد گرد گشت پر مامور عملے کی تعیناتی کو یقینی بنائیں گے اور سیکیورٹی گارڈز کی تفصیلات کی جانچ اور تصدیق کریں گے۔

علاوہ ازیں چینی شہریوں کی رہائش گاہوں کے ارد گرد اور ان کے گھروں کو جانے والی سڑکوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ ڈی آئی جی آپریشنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ جہاں چینی باشندے رہائش پذیر ہیں وہ ان علاقوں کا دورہ کریں اور سیکیورٹی آڈٹ رپورٹ تیار کریں تا کہ سیکیورٹی میں کسی بھی خامی کو دور کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ سیف سٹی اور پولیس فیسیلیٹیشن پر ایک ڈیسک بھی قائم کیا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں