بھارت: فوج میں بھرتی کے نئے نظام کے خلاف مظاہرے جاری، سیکڑوں ٹرینیں معطل

اپ ڈیٹ 20 جون 2022
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے گزشتہ ہفتے اگنی پتھ، یا 'آگ کا راستہ' نامی منصوبے کا افتتاح کیا تھا—فوٹو:اے ایف پی
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے گزشتہ ہفتے اگنی پتھ، یا 'آگ کا راستہ' نامی منصوبے کا افتتاح کیا تھا—فوٹو:اے ایف پی

بھارت میں فوج میں بھرتی کے نئے نظام کے خلاف مظاہروں کے دوران وزارت ریلوے کے حکام نے 500 سے زیادہ ٹرینوں کی آمد و رفت منسوخ کر دی جبکہ مشتعل نوجوانوں کی جانب سے احتجاج کی کال دی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی خبر کے مطابق فوج میں بھرتی کے نئے نظام کے خلاف مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اس نظام سے وہ مسلح افواج میں ملازمت حاصل کرنے کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے گزشتہ ہفتے اگنی پتھ، یا 'آگ کا راستہ' نامی منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: فوج میں بھرتی کے نئے نظام کےخلاف مظاہرے جاری، ٹرینیں نذر آتش

بھارت کی حکومت کا کہنا ہے کہ ’اگنی پتھ‘ نامی نئے نظام کا مقصد 4 سالہ معاہدے پر فوج میں بھرتیاں کرنا ہے تاکہ فوج میں اوسط عمر کو کم کرنے کے ساتھ پنشن کے اخراجات بھی کم کیے جا سکیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی اس اسکیم سے قومی خزانے پر پنشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

دوسری جانب اس نئے نظام کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین، خاص طور پر نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے مسلح افواج میں مستقل ملازمت کے مواقع محدود ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مستقل ملازمت سے مقررہ تنخواہوں، پنشن اور دیگر مراعات کی ضمانت ملتی ہے۔

بھارت کے اعلیٰ دفاعی حکام نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اس منصوبے کا مقصد فورسز کو جدید خطوط پر منظم کرنا ہے اور گزشتہ ہفتے سے جاری ہزاروں نوجوانوں کے اس احتجاج کے باوجود اس منصوبے کو واپس نہیں لیا جائے گا جس کے دوران انہوں نے ٹرینوں پر حملہ کرکے نذر آتش کیا اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت : فوج میں بھرتی کے نئے نظام کے خلاف مظاہروں میں شدت

خیال رہے کہ بھارت بھر میں گزشتہ ہفتے سے جاری احتجاج کے دوران اب تک ایک شہری ہلاک جبکہ پولیس نے 300 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

وزارت ریلوے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ احتجاجی ہڑتالوں کی کال کے پیش نظر 500 سے زیادہ ٹرینیں بند کر دی گئی ہیں۔

بھارت کے مشرقی شہر کولکتہ میں مظاہرے کے دوران ایک شخص نے پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر 'بائیکاٹ اگنی پتھ' کا پیغام درج تھا، پلے کارڈ پرتحریر میں یہ منصوبہ ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

مظاہرے میں شامل نوجوان نے نیوز چینل کو بتایا کہ میں چاہتا ہوں کہ وزارت دفاع اس تجربے کو روکے، مجھے محفوظ اور مستقل ملازمت کی ضرورت ہے جبکہ حکومت کو عارضی انتظامات کے تحت نوکری پیش کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: فوج میں بھرتیوں کے نئے نظام پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے

اس نئی بھرتی کی اسکیم کے تحت اس سال 46 ہزار کیڈٹس کو 4 سال کی شرائط پر بھرتی کیا جائے گا اور ان کیڈٹس میں سے 25 فیصد کو 4 سال کے بعد بھی برقرار رکھا جائے گا۔

اس نئی اسکیم کے تحت بھارتی فوج میں بھرتیاں رواں ماہ شروع ہو رہی ہیں۔

احتجاج ختم کرنے کی کوششوں کے تحت بھارتی حکومت نے مزید فوجیوں کو ان کی نوکریوں سے ریٹائرمنٹ کے بعد وفاقی اور ریاستی سطح پر سرکاری ملازمتوں کی پیش کش اور دیگر اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے اپنی پالیسی کو جاری رکھا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس منصوبے کا ایک اہم پہلو پنشن پر ہونے والے حکومتی اخراجات کم کرنا ہے۔

عوامی پالیسی پر تحقیق کرنے والے والے تکشاشیلا انسٹی ٹیوشن سینٹر کے ڈائریکٹر نتن پائی نے اخبار 'دی منٹ' میں اس معاملے سے متعلق لکھا کہ 'اگنی پتھ اسکیم فی کس افرادی قوت کی زندگی بھر کی لاگت کئی کروڑ روپے تک کم کر دے گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں